• صارفین کی تعداد :
  • 4489
  • 2/10/2008
  • تاريخ :

ايثار و ہمدردي

 

ايثار

واقدي رحمہ اللہ جو بہت بڑے عالم گزرے ہیں فرماتے ہيں کہ ايک مرتبہ مجھے بڑي مالي پريشاني کا سامنا کرنا پڑا، فاقوں تک نوبت پہنچي ۔گھر سے اطلاع آئي کہ عيد کي آمد ہے اور گھر ميں کچھ نہيں۔ بڑے تو صبر کر ليں گے ليکن بچے مفلسي کي عيد کيسے گذاريں گے؟

يہ سن کر ميں اپنے ايک تاجر دوست کے پاس قرض لينے گيا ، وہ مجھے ديکھتے ہي سمجھ گيا اور بارہ سو درہم کي سر بمہر ايک تھيلي ميرے ہاتھ تھمادي۔ ميں گھر آيا ابھي بيٹھا ہي تھا کہ ميرا ايک ہاشمي دوست آيا ، اس کے گھر بھي افلاس و غربت نے ڈيرہ ڈالا تھا اسے کچھ رقم کي ضرورت تھي۔ ميں نے اپني بيوي سے کہا، تھيلي کي رقم نصف نصف تقسيم کر ليں گے، اس طرح دونوں کا کام چل جائے ۔کہنے لگي بڑي عجيب بات ہے آپ ايک عام آدمي کے پاس گئے ، اس نے آپ کو بارہ سو درہم ديئے اور آپ اسے ايک عام آدمي کے عطيہ کا نصف دے رہے ہيں ۔ آپ اسے پوري تھيلي ديديں۔

چنانچہ ميں نے وہ تھيلي کھولے بغير سر بمہر اس ہاشمي دوست کے ہوالہ کر دي ، وہ تھيلي لے کر پہنچا تو ميرا تاجر دوست اس کے پاس گيا اور کہا۔ عيد کي آمد آمد ہے گھر میں کچھ نہيں، کچھ رقم قرض چاہئے۔ ہاشمي دوست نے وہي تھيلي سر بمہر اس کے حوالہ کر دي۔ اپني ہي تھيلي اسي طرح سر بمبہر ديکھ کر اسے بڑي حيرت ہوئي کہ يہ کيا ماجرا ہے؟ وہ تھيلي ہاشمي دوست کے ہاں چھوڑ کر ميرے پاس آيا ميں نے اسے پورا قصہ سنايا در حقيقت تاجر دوست کے پاس بھي اس تھيلي کے علاوہ کچھ نہيں تھا وہ سارا مجھے دے گيا تھا اور خود قرض لينے ہاشمي کے پاس چلا گيا۔ ہاشمي نے جب وہ حوالہ کرنا چاہا تو راز کھل گيا۔

ايثا ہمدردي کے اس انوکھے واقعہ کي اطلاع جب اس وقت کے وزير مملکت يحہي بن خالد کے پاس پہنچي تو وہ دس ہزار دينار لے کر آئے کہنے لگے۔

ان ميں سے دو ہزار آپ کے ، دو ہزار ہاشمي دوست کے، دو ہزار تاجر دوست کے اور چار ہزار آپ کي اہليہ کے کيونکہ وہ تو سب ميں زيادہ قابل قدر اور لائق اعزاز ہيں۔

يہ تھے وہ لوگ جن ميں اسلام کي اخلاقی قدريں آباد تھيں اور جنہيں ديکھ کر غير مسلم ، اسلام قبول کرنے پر خود بخود آمادہ ہو جوتے تھے۔ اب ڈھونڈو نہيں چراغ رخ زيبا لے کر۔۔