• صارفین کی تعداد :
  • 2575
  • 12/12/2012
  • تاريخ :

عقيده مہدويت کے لاحق خطرات

امام زمانہ

دنيا کي ہر اہم چيز اپني اہميت کے پيش نظر خطرات کي زد ميں بھي ہے عقيدہ مہدويت کہ جو انساني فردي اور اجتماعي زندگي کے ليے حيات بخش ہے ايک باعظمت مستقبل کي نويد ہے اور لوگوں کو ظلم و ستم کے مدمقابل حوصلہ اور صبر کي قوت ديتا ہے يقينا يہ بھي مختلف اندروني و بيروني خطرات کي زد ميں ہے – ہم يہاں زمانہ غيبت ميں اس عقيدہ کو لاحق ممکنہ خطرات کے بارے ميں گفتگو کريں گے –

بعض لوگ امام کے ظہور اور فرج کي دعا ميں انتظار فرج سے مراد معمولي حد تک امر بالمعروف و نہي عن المنکر مراد ليتے ہيں اس سے بڑھ کر اپنے ليے کوئ ذمہ داري نہيں سمجھتے –

جبکہ بعض ديگر معمولي حد تک بھي امر بالمعروف و نہي عن المنکر کے قائل نہيں ہيں بلکہ انکا نظريہ ہے کہ غيبت کے زمانہ ميں ہم کچھ نہيں کرسکتے اور نہ ہماري کوئی ذمہ داري ہے امام زمانہ جب ظہور کريں گے تو خود سب امور کي اصلاح فرمائيں گے –

ايک گروہ کا نظريہ ہے کہ لوگوں کو انکے حال پر چھوڑ دينا چاہے جو چاہيں کريں جب ظلم و فساد بڑھے گا تو امام ظہور کريں گے-

ايک چوتھا گروہ انتظار کي يہ تفسير کرتا ہے کہ نہ صرف يہ کہ لوگوں کو گناہ کرنے سے نہ روکيں بلکہ خود بھي گناہ کرو تاکہ امام کا ظہور جلد ہو-

انہي لوگوں ميں سے بعض يہ کہتے ہيں کہ زمانہ غيبت ميں ہر حکومت کسي بھي شکل ميں ہو باطل ہے اسلام و شريعت کے خلاف ہے کيونکہ روايات ميں يہ آيا ہے کہ قائم کے ظہور سے پہلے ہر علم اور پرچم باطل ہے-

ايسے نظريات کے نتائج:

1)اپني يا معاشرہ کي موجودہ غلط صورت حال پر قانع ہونا اور بہتر وضيعت کےليے کوشش نہ کرنا –

2) پسماندگي

3) اغيار کي غلامي

4) نا اميد ہونا اور جلد شکست قبول کرنا

5) حکومت اور ملک کا کمزور ہونا

6)ظلم و ستم کا وسيع ہونا اور اس کے مد مقابل سست رد عمل

7) ذاتي اور اجتماعي زندگي ميں ذات اور بد بختي کو قبول کرنا

8) سست اور غير ذمہ دار ہونا

9) امام کے قيام اور اقدامات کو مشکل بنانا چونکہ جتنا فساد اور تباہي زيادہ ہوگي امام کا س سے مقابلہ اتنا ہي سخت اور طولاني ہوگا

10) بہت سي آيات اور روايات پر عمل درآمد نہ ہونا يعني وہ آيات و روايات جو امر بالمعروف و نہي عن المنکر ظ¬سماجي تربيت اور سياست کے حوالے سے راہنما ہيں ظ¬کفار اور مشرکين کے ساتھ طر ز عمل ديت ظ¬حدود تعزيرات اور محروم لوگوں کے دفاع کے حوالے ہيں-

ايسے منحرف نظريات کے اسباب:

اسے منحرف نظريات کي وجوہات اور اسباب مندرجہ ذيل ہيں:

1: کوتاہ فکري اور دين کے حوالے سے کافي بصيرت کا نہ ہونا

2: اخلاقي انحرافات (دوسرے نظريے کے قائل)

3: سياسي انحرافات (چوتھے اور پانچويں نظريے والے)

4: يہ وہم رکھنا کہ امام زمانہ طاقت کے زور سے يا معجزہ کے ذريعے تمام کاموں کو انجام ديں گے لہذا انکے ظہور کےليے اسباب فراہم کرنے کي ضرورت نہيں ہے-

5: يہ وہم رکھنا کہ امام زمانہ سے ہٹ کر کوئ شخض بھي مکمل طور پر برا ئيوں اور فساد کو ختم نہيں کرسکتا اور معاشرہ کے تمام پہلوں ميں خيروصلاح کو نہيں جاري کرسکتا-

6: اچھے ہدف تک پہنچنے کےليے ہر قسم کے وسيلہ کو استعمال ميں لايا جا سکتا ہے لہذا جلد ظہور کے زمانہ تک پہنچے کےليے فساد اور برائ کو عام کيا جاۓ-

7: وہ روايات جو آخري زمانہ ميں طلم و جور کي بات کرتي ہيں انہيں درست نہ سمجھنا بلکہ يہ غلط فکر کرنا کہ جو ہوتا ہے وہ ہوتا رہے ہمارا ان برائيوں سے کوئ تعلق نہيں يا يہ کہ دوسروں کو بھي ان برائيوں کي طرف دعوت دينا-

8: ايسے سياستتدانوں يا وہ سياست جو اسلامي معاشروں کو زوال کي طرف لے جا رہي ہے ان سے بڑھ کر خود ابھي ايسي روايات کو غلط انداز سے سمجھنا کہ جو ظہور سے پہلے ہر علم کو باطل قرار دے رہي ہيں

ايسے منحرف نظريات کا مقابلہ اور علاج

ان نظريات کا تفصيلي جواب دينے سے پہلے چند مفيد نکات جاننا ضروري ہے :

1: ان غلط نظريات اور غلط سمجھنے کے مد مقابل دين ميں علم و بصيرت پيدا کرنا –

2: ہوا و ہوس کے مد مقابل تقوي

3: سياسي اور معاشرتي ميدانوں ميں علم و بصيرت سے کام لينا تاکہ دشمن اور دوست کي پہچان ہو اور سياست دانوں کي فعاليت واضح ہو-

4: ديني و سياسي اور معاشرتي مسائل کے بيان ميں علماء اور دانشوروں کا واضح اور روشن کردار –

5: ايسے سچے اور مخلص علماء کي پيروي کہ جو امام کے نائب عام شمار ہوتے ہوں

6: پسماندہ اور جمود ميں ڈالنے والے نظريات کو پس پشت ڈالنا –

بشکريہ :الحسنين ڈاٹ کام

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


 متعلقہ تحريريں:

اگر امام زمانہ(عج) تشريف لے آئيں تو