• صارفین کی تعداد :
  • 1607
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 3

اميرالمۆمنين عليہ السلام

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 1

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 2

ايت اللہ العظمي حسين مظاہري

اور اپني دعوت رسالت کا آغاز فرمايا اور اسي موقع پر ـ‌ درحقيقت رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي پہلي رسمي اور باضابطہ دعوت تھي ـ اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ کو اعلانيہ طور پر خلافت کا منصب سونپ ديا اور فرمايا: "اِنَّ هذا اَخى وَ وَصيّىِ وَ وَزيرى وَ خَليفَتى فيكُمْ"- [4] يقيناً يہ علي (ع) تمہارے درميان ميرے بھائي، جانشين اور ناصر و مددگار اور خليفہ ہيں-

دعوت ذوالعشيرہ کے بعد جب بھي کوئي موقع ملتا رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم پوري صراحت کے ساتھ علي عليہ السلام کي خلافت کا اعلان فرمايا کرتے تھے- [5]

نيز پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے بار بار حديث منزلت کي طرف اشارہ فرمايا جو حتي لفظي لحاظ سے بھي متواتر ہے، اور اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ سے ارشاد فرمايا: "اَنْتَ مِنّى بِمَنْزِلَةِ هارُونَ مِنْ مُوسى اِلّا أَنَّهُ لا نَبِىَّ بَعْدى؛ آپ کو ميري نسبت وہ مقام حاصل ہے جو ہارون کو حضرت موسي عليہ السلام کي نسبت حاصل تھا مگر يہ کہ ميرے بعد کوئي پيغمبر نہ آئے گا"- (6) 

اس حديث کي مانند ديگر احاديث بھي شيعہ اور سني کتب ميں متواتر طور پر نقل ہوئي ہيں- اہل انصاف و معرفت کے نزديک اس قسم کي احاديث کي تأويل اور انہيں دوسرے معاني و مفاہيم پر حمل کرنے کا کوئي جواز نہيں ہے اور يہ احاديث واضح طور پر اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ کي خلافت بلافصل پر دلالت کرتي ہيں اور اگر ان کي توجيہ و تأويل کي بھي جائے توجيہ و تأويل کرنے والا خود ہي جانتا ہے کہ يہ توجيہ غلط ہے اور اس کي بنياد اور سرچشمہ محض غلطي، ضد اور عناد ہے-

غدير کا واقعہ بھي متواتر طور پر پانچ سو سے زائد شيعہ اور سني علماء، مفسرين اور محدثين سے نقل ہوئي ہے اور اس سلسلے ميں لکھي جانے والي کتابوں ميں سب سے بہتر اور عمدہ کتب کتاب شريف عبقات الانوار اور الغدير ہيں-

.............

مآخذ:

4-‌ بحار الانوار، ج 18، ص 191، ح 27-

5-‌ بحار الانوار، ج 22، ص 497، باب 1، ح 44-

6-‌ بحار الانوار، ج 26، ص 3، باب 14، ح 1-