• صارفین کی تعداد :
  • 1879
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير متواتر ہے 2

يا امير المومين علي بن ابيطالب

حديث غدير متواتر ہے 1

استاد شہيد مرتضي مطہري

بظاہر عباسي بادشاہ مأمون کے زمانے کے بعد اور متوکل عباسي کے دور حکومت کے قريب تاليف ہوئي ہے- يہ کتاب محض تاريخي کتاب ہے اور حديث کي کتاب نہيں ہے، تاہم ان کتابوں ميں سے ايک ہے جن ميں داستان غدير بھي نقل ہوئي ہے- اہل سنت والجماعت کے علماء ہي کے قلم سے لکھي گئي دوسري کتابيں بھي ہيں جن ميں غدير خم کا  واقعہ نقل ہوچکا ہے"- (3)

واقعۂ غدير شاعري کے آئينے ميں

ادبيات اور بالخصوص شاعري، معاشرے کي ثقافت کا آئينۂ تمام نما ہے- اور ہر دور کے شعر و ادب ميں کسي مسئلے يا واقعے کي موجودگي کا م ‍ فہوم يہ ہے کہ وہ مسئلہ اس زمانے کے معاشرے ميں زير بحث رہا ہے؛ اور غدير تمام اعصار و قرون کے شعر و ادب  اور عوامي ثقافت کا حصہ رہا ہے-

استاد شہيد مرتضي مطہري، علامہ اميني کي کتاب الغدير کا حوالہ ديتے ہوئے اس پہلو کي طرف علامہ عبدالحسين اميني کي توجہ کي طرف اشارہ کرتے ہيں اور لکھتے ہيں: کتاب الغدير کے مۆلف نے واقعۂ غدير کے سلسلے ميں اپني وسيع اور عمدہ تحقيقات ميں ادبي پہلو کو بھي ملحوظ رکھا ہے- کيونکہ ہر زمانے ميں معاشرے کے اندر جو مسئلہ پايا جاتا ہو شعراء بھي اس کو اپني شاعري کا موضوع بنا ديتے ہيں... علامہ اميني کہتے ہيں کہ اگر غدير کا مسئلہ مخالفين کے بقول چوتھي صدي ہجري ميں معرض وجود ميں آيا ہوتا تو يقيني امر ہے کہ پہلي، دوسري اور تيسري صديوں ميں شعراء اس کے بارے ميں اتني شاعري نہ کرتے- ہم ديکھتے ہيں کہ مسئلۂ غدير ہر صدي کے شعر و ادب  کا کا جزء رہا ہے- اب سوال يہ ہے کہ ہم اس حديث کا انکار کيونکر کرسکتے ہيں؟!" (4)

--------------

مآخذ

3- امامت و رهبرى، ص 130.

4- امامت و رهبرى، ص 101.