• صارفین کی تعداد :
  • 1995
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ماہ محرم الحرام کے مراقبات 4

عاشوره

ماہ محرم الحرام کے مراقبات 1

ماہ محرم الحرام کے مراقبات 2

ماہ محرم الحرام کے مراقبات 3

آيت اللہ ملکي تبريزي کہتے ہيں: اس کے باوجود اگر کوئي شخص پورے عشرہ اول مين يہ عمل انجام نہ دے سکے اس کو تاسوعا اور عاشورا اور گيارہ محرم کي شب سوکھي روٹي کھاني چاہئے اور عصر عاشورا تک کھانا، پينا حتي کہ ديني برادران سے ملاقات تک کو ترک کردے اور اس دن کو گريہ و بکاء کا دن قرار دے-

آيت اللہ ملکي تبريزي محرم الحرام کے پہلے عشرے ميں امام حسين (ع) کے دوستداروں اور حبداروں کو زيارت سيدالشہداء (ع) اور زيارت عاشورا کي سفارش کرتے ہيں اور لکھتے ہيں: اگر انسان اپنے گھر ميں ہي خالص نيت سے امام (ع) کي عزاداري کرسکے، تو وہ ايسا ہي کرے اور اگر ايسا نہيں کرسکتا تو مساجد اور دوستوں کے گھروں ميں ہونے والي مجالس عزا کے انعقاد ميں مدد کريں اور اس بات کو دوسروں سے چھپا کر رکھيں تا کہ اخلاص سے قريب تر اور ريا و خودنمائي سے دور رہے-

آيت اللہ ملکي تبريزي کہتے ہيں: امام حسين عليہ السلام اور اہل بيت (ع) کے ساتھ مواسات اور ہمدردي، آپ (ع) اور آپ (ع) کے خاندان پر وارد ہونے والے ظاہري صدمات و مصائب کي بنا پر ہوني چاہئے ليکن اس بات سے بھي غافل نہيں ہونا چاہئے جو ظاہري صدمات و مصائب امام حسين (ع) پر وارد ہوئے ہيں وہ کسي بھي نبي (ع) اور ان کے جانشينوں اور بني نوع بشر ميں سے کسي بھي فرد پر وارد نہيں ہوئے-

مرحوم آيت اللہ ملکي تبريزي لکھتے ہيں: مذکورہ بالا مصا‏ئب و صدمات کو مد نظر رکھ کر امام حسين (ع) کے دوست بھي آپ (ع) سے ہمدردي کے اظہار کے طور پر ايسے اعمال انجام ديں جو اس عظيم مصيبت سے تناسب اور مناسبت رکھتے ہيں، اس طرح سے کہ گويا يہ تمام مصائب ان کي اپني ذات، عزيزوں اور اقرباء و رشتہ داروں پر وارد ہوئے ہيں- کيونکہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے ارشاد کے مطابق، امام مسلمان کي نسبت اس کي اپني ذات پر ترجيح رکھتے ہيں اور اسي بنا پر آپ (ع) نے يہ عظيم مصيبت قبول فرمائي اور اپنے آپ کو اپنے پيروکاروں پر قربان کرديا تا کہ [اسلامي تعليمات زندہ و پائندہ رہيں، ان کا دين محفوظ رہے اور وہ] ابدي اور دردناک عذاب سے محفوظ رہيں-

مرحوم آيت اللہ ميرزا جواد ملکي تبريزي کي نصائح

---------

مأخذ:

اسلامي جمہوري خبر ايجنسي (ارنا)