• صارفین کی تعداد :
  • 1816
  • 3/20/2012
  • تاريخ :

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 3

عاشوره

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 1

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 2

اس کے بعد امام (ع) نے ابد تک زندہ جاويد رہنے والي وہ تاريخي عبارت ادا فرمائي:

"ألا تَرَونَ أنَّ الحَقَّ لا يُعمَلُ بِهِ ، وأنَّ الباطِلَ لا يُتَناهى عَنهُ ! لِيَرغَبِ المُۆمِنُ في لِقاءِ اللّه ِ مُحِقّا ؛ فَإِنّي لا أرى المَوتَ إلّا شَهادَةً ، ولا الحَياةَ مَعَ الظّالِمينَ إلّا بَرَما"- (3)

کيا تم نہيں ديکھتے کہ حق پر عمل نہيں ہورہا اور باطل سے پرہيز نہيں کيا جارہا، بے شک مۆمن کو حق حاصل ہے کہ لقاء اللہ (موت) کي طرف رغبت رکھے پس ميں موت کو شہادت [اور بروايت مشہور سعادت (4)] سمجھتا ہوں اور ظالمين کے ساتھ زندگي کو باعث رنج و تکليف سمجھتا ہوں"-

ايک جواب ميدان جنگ ميں

سيد بن طاووس اپني کتاب اللہوف (يا الملہوف) ميں لکھتے ہيں:

ابن سعد کے ماتحت اشقياء اپني سواريوں پر سوار ہوگئے تھے- حسين عليہ السلام نے [بزرگ صحابي اور قاري و حافظ قرآن] برير بن حصين کو انہيں نصيحت کرنے کے لئے روانہ کيا؛ ليکن اشقياء کوئي اثر نہيں ہوا اور انھوں نے کوئي توجہ نہ دي-

حسين عليہ السلام اپنے اونٹ (اور بقولے اپنے گھوڑے) پر سوار ہوئے اور لشکر اشقياء کے سامنے پہنچ کر انہيں خاموش کرايا اور وہ خاموش ہوگئے-

امام (ع) نے حمد و ثنائے الہي اللہ کي ياد اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور ديگر انبياء اور فرشتگان الہي پر درود و سلام بھيجنے کے بعد فصاحت و بلاغت کے ساتھ ارشاد فرمايا: موت اور نابودي ہو تم پر اے جماعت! تم نے شوق و شيدائي کے ساتھ ہميں مدد کے لئے بلايا اور ہم تيزي سے تمہاري مدد کو آئے؛ ليکن تم نے .....

....................

مآخذ:

3- صحيفہ امام حسين (ع) کے صفحہ 278 پر امام کے کلام کے ضمن ميں يہ عبارت مندرج ہے: فاني لا ارى الموت الا سعادة ولا الحياة مع الظالمين الا برما. اور مراد يہاں يہ ہے کہ "ميں موت کو سعادت سمجھتا ہوں اور ----

4. تاريخ الطبري : ج 5 ص 4ظ 3.

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان