• صارفین کی تعداد :
  • 1655
  • 3/20/2012
  • تاريخ :

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 1

عاشوره

وہ موت جو ذلت آميز زندگي سے بہتر ہے

سوال: اگر زندگي پر حکمفرما حالات اس طرح سے دگرگوں ہوجائيں کہ اس ميں مۆمن کے لئے عزتمندانہ زندگي بسر کرنا ممکن نہ ہو تو اس حالت ميں ذمہ داري کيا ہے؟

قرآن مجيد کا حکم ہے کہ ايسي صورت ميں مۆمن کا فريضہ کوچ اور ہجرت کرنا ہے اور اگر کوئي شخص اس طرح کے حالات ميں رہے اور ذلت قبول کرلے اور ظالم حکمرانوں کے دباۆ کے تحت اپني ايماني حيات اور ديني فرائض کي انجام دہي سے محروم ہوجائے وہ جان ديتے ہي اور دنيا سے رخصت ہوتے ہي اللہ کے عتاب و عِقاب ميں مبتلا ہوجائے گا-

جب وہ [بعد از موت] بہانہ لائے گا اور ظالموں کے مظالم گنوائے اور ان کے تسلط کي شکايت کرے گا تو اس سے کہا جائے گا: "کيا خدا کي زميں وسيع نہ تھي؟ تم نے دوسرے ممالک ميں ہجرت کيوں نہيں کي؟

إِنَّ الَّذينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظالِمي‏ أَنْفُسِهِمْ قالُوا فيمَ كُنْتُمْ قالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفينَ فِي الْأَرْضِ قالُوا أَ لَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ واسِعَةً فَتُهاجِرُوا فيها فَأُولئِكَ مَأْواهُمْ جَهَنَّمُ وَ ساءَتْ مَصيراً. (*)

بلاشبہ وہ جنہيں فرشتوں نے دنيا سے اٹھايا اس عالم ميں کہ وہ [ديار کفر سے ہجرت کي ذمہ داري پر عمل نہ کرکے اور کفار و مشرکين اور ظالمين کے زير تسلط رہ کر] اپنے اوپر ظلم کے مرتکب ہوئے، [روح قبض کرنے والے] فرشتے ان سے پوچھتے ہيں کہ ارے!يہ تم کس عالم ميں تھے؟ وہ جواب ميں کہيں گے: ہم دنيا ميں دبے پسے ہوئے اور مستضعف تھے. تو فرشتے ان سے کہيں گے کہ کيا اللہ کي زمين وسيع نہ تھي کہ تم اس ميں [ديار کفر سے دارالايمان کي طرف] ہجرت کر جاتے؟ !يہ ايسے لوگ ہيں کہ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بڑي بري منزل ہے -

...................

مآخذ:

*- سورہ نساء – آيت ـ97-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے خوبصورت واقعات 14