• صارفین کی تعداد :
  • 1444
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (18)

عاشوره

غلام رضا گلي زوارہ

مروان اور وليد کو سيد الشہداء (ع) کي جانب سے ايسي مزاحمت اور استقامت کي توقع نہ تھي اور دونوں امام عليہ السلام کي معنوي ہيبت کے سامنے حيرت زدہ اور مبہوت رہ گئے اور امام (ع) انہيں مزيد کچھ کہنے کا موقع ديئے بغير وليد کي قيام گاہ سے نکل گئے-

اس کے باوجود مروان چين سے نہيں بيٹھا اور کسي منصوبے کي فکر ميں تھا تا کہ اس منصوبے پر عمل کرکے امام سوئم (ع) کو بيعت يزيد پر آمادہ کرسکے- چنانچہ اس نے ايک بار پھر امام (ص) کا سامنا کرنے اور اپنے آخري منحوس نغمے سنانے کا فيصلہ کيا- مروان نے ايک ملاقات ميں حسين بن علي (ع) سے مخاطب ہوکر کہا: يا ابا عبداللہ! ميں تم کو نصيحت کرتا ہوں! ميري نصيحتوں کو سن لو اور عمل کرو اور يزيد کي بيعت کرو کيونکہ يہي تمہارے دين اور دنيا کے لئے بہتر ہے-

امام عليہ السلام نے صراحت و شجاعت کے ساتھ جواب ديتے ہوئے فرمايا: اسلام پر سلام ہي ہو جب امت اسلامي کي قيادت يزيدِ ناپاک جيسے شخص کو سونپ دي جائے- خدا کي قسم! ميں نے رسول اللہ (ص) سے سنا ہے کہ "آل ابي سفيان کي قيادت حرام ہے"- (35)

اميرالمۆمنين عليہ السلام کے فرزند "محمد بن حنفيہ" امام حسين (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوئے اور خيرخواہي کي رو سے عرض کيا: يزيد کي بيعت سے امتناع کے لئے کسي دور افتادہ علاقے ميں چلے جائيں اور لوگوں کو مدد کے لئے بلائيں اور يوں اپنے آپ کو ايک غيرمنصفانہ جنگ اور قتل ہونے سے بچائيں-

امام (ع) نے جواب ديا: ميرے بھائي! خدا کي قسم! اگر پوري دنيا ميں کوئي ايک پناہگاہ بھي نہ رہے ہرگز يزيد کي بيعت نہيں کروں گا- (36) يوں مدينہ ميں رہنے اور يزيد کي بيعت کرنے، يا دشمنوں سے بھاگ جانے کے حوالے سے ہونے والے تمام مشوروں اور تلقينات کے باوجود، امام حسين (ع) ايک تحريک کي بنياد رکھنے کي فکر ميں تھے، ايسي تحريک جو ہميشہ کے لئے سب کو عزت کا درس ديتي ہے اور بيعت سے انکار در حقيقت قيام کربلا کي عزتمندي کا سرآغاز ثابت ہوا اور اس زمانے سے عزت آفرين حسيني پيغام مسلسل دہرايا گيا اور کسي صورت ميں بھي اور کسي حالت ميں بھي امام (ع) نے اپنے اس ہدف سے ہاتھ نہيں کھينچا اور تمام کج بينوں اور کوتاہ فکروں کے تصورات کے برعکس، پہلے قدم سے لے کر آخري قدم تک استوار اور ثابت قدم رہے اور امويوں کي حکومت کے خلاف جدوجہد ميں آپ کا رويہ کسي مرحلے ميں بھي نہيں بدلا-

........

مآخذ:

35- عيون اخبارالرضا، ج 1، ص 60-

36- الکامل في التاريخ، ابن اثير، ج 4، ص 577، اللهوف، سيد بن طاووس، ص 11، ناسخ التواريخ، (حالات سيد الشهدا)، ج 1، ص 152 تا 154 و 380، راه حسين، عباسعلي اسلامي، ص 19 تا 21، درسي که حسين به انسانها آموخت، شهيد هاشمي نژاد، ص 207 تا 210-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (14)