• صارفین کی تعداد :
  • 1546
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (6)

عاشوره

غلام رضا گلي زوارہ

خدا کے آخري نبي (ص) کے ساتھ ہمگامي اور ہمراہي کا محرک خدا کي ذات پر ايمان ہے اور عشم سوزاں نے ان کے پورے وجود کا احاطہ کرليا ہے، بچپن ہي سے اسلام کے تحفظ اور رسول اللہ (ص) کي حمايت ميں ايک لمحہ بھي دشمن کے سامنے پسپائي اختيار نہ کي اور کسي صورت ميں بھي اہل عناد کے ساتھ ساز باز نہيں کي اور اپني عزت و عظمت حضرت حق کي عبوديت اور خدا کي راہ ميں قرباني اور فداکاري ميں ڈھونڈلي- آپ (ع) نے اپني تربيتي سيرت ميں اپنے فرزندوں کي تکريم کا اہتمام کيا اور انہيں معنوي عزت و اقتدار کي راہ و رسم سکھائي- امام المتقين (ع) اپني اولاد ميں انساني کرامت کي تقويت کے لئے عوام کي موجودگي ميں اپنے بچوں سے علمي سوالات پوچھتے اور لوگوں کے جوابات ان کے سپرد کرتے اور ان سے پوچھتے کہ درست ہيں يا نہيں-

ايک دن اميرالمۆمنين (ع) نے امام حسن اور امام حسين عليہماالسلام سے کئي موضوعات ميں سواات پوچھے اور ان دونوں نے مختصر جملوں ميں عالمانہ اور حکيمانہ جوابات ديئے، اس کے بعد حضرت اميرالمۆمنين (ع) نے "حارث اعور" کي طرف رخ کيا جو مجلس ميں حاضر تھا اور فرمايا: يہ حکيمانہ باتيں اپنے بچوں کو سکھائيں  کيونکہ ان کي عقل کي تقويت، تدبير اور رائے کي صحت کا سبب بنتي ہيں- (18) اميرالمۆمنين (ع) نے اس طرز سلوک کے ذريعے ان دو بزرگواروں کي روح اور وجود ميں مستقل مزاجي اور عزت نفس کو تقويت پہنچائي اور وہ دو امام ہمام (ع) اسي تربيت کے نتيجے ميں ايسي عظيم شخصيات ميں تبديل ہوگئے کہ رسول اکرم (ص) نے ان دونوں کے ہاتھ پر بيعت کي جبکہ دونوں کي عمر چھ سال سے کم تھي- (19) جمعہ کا دن تھا اور خليفہ ثاني منبر پر تھے امام حسين (ع) ابھي نوعمر تھے کہ مسجد ميں داخل ہوئے اور خليفہ سے مخاطب ہوکر فرمايا: ميرے باپ کے منبر سے نيچے اترو-

------

مأخذ

18 بحارالانوار - جلد 95 صفحہ 220-

19- کودک از نظر وراثت و تربيت، محمد تقي فلسفي، ج 2، ص 98-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (2)