• صارفین کی تعداد :
  • 2215
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عزت کا مفہوم

محرم الحرام

عزت کي اصطلاح اور عزيز کي صفت اسلامي لغت ميں خاص معني رکھتي ہے جو عرف عام ميں معمول معاني سے مختلف ہے- عِزّ کا مفہوم دراصل شدتِ غلبہ اور طاقت و قوت ہے- اور عزت و رفعت و قوت کے معني ميں آتا ہے- چنانچہ عزيز صفہات الہيہ اور خدا کے اسماء حسني مکں سے ہے يعني وہ خدا جو سب چيزوں پر غالب ہے- (1) اور ہر قاہر و غالب جو کسي حال ميں ميں بھي مقہور و مغلوب نہيں ہوا کرتا- (2) "عزت" کے لفظ سے شدت، استحکام اور نفوذ و تأثير گذاري جيسے مفاہيم ذہن ميں متبادر ہوتے ہيں اور جو انسان ان اوصاف سے بہرہ مند ہے وہ اپني مناعت طبعي اور عزت نفس کي وحہ سے ذلت کے سامنے کبھي بھي سر خم نہيں کرتا- (3)

فارسي ميں عزت سے سرافرازي، بزرگواري، کرامت انساني يا انساني وقار، ارجمندي اور شرافت مراد ہے [اردو ميں عزت عزت سے آبرو، بزرگي، بڑائي اور شان و عظمت مراد لي گئي ہے- (4) اس کا متاد لفظ "ذلت" ہے، نيز جو کوئي کسي کو دوست رکھتا ہے اور اس سے محبت کرتا ہے کہتا ہے: وہ ميرا عزيز ہے اور انسان جس چيز سے بھي محبت کرتا ہو اس کي حالت بھي يہي ہے- [اردو ميں عزيز پيارے، محبوب، دلپسند، لائق، عمدہ، قابل عزت، صاحب مرتبہ، رشتہ دار، يار دوست اور قابل قدر کو کہا گيا ہے] (5) ليکن قرآن و عترت کي اصطلاح ميں عزيز اس شخص کو کہتے ہيں جو شکست ناپذير ہے، تمام قوتوں پر غلبہ حاصل کرچکا ہے اور فتح و کاميابي حاصل کرچکا ہے- عزتمندي يہ ہے کہ انسان ہر منطق اور ہر حرکت و اقدام کے مد مقابل استحکام اور مضبوطي سے بہرہ مند اور قوي و مقتدر ہو- انسان کے اندر عزت کي صفت تکبر کے قريب ہے ليکن عزت پسنديدہ اور تکبر مذموم ہے-

مآخذ:

1- لسان العرب، ابن منظور، ذيل عزّ-

2- المفردات في غريب القرآن، راغب اصفهاني، ذيل عزّ-

3- مجمع البيان لعلوم القرآن، فضل بن حسن طبرسي، ج 3، 193-

4- فيروز اللغات اردو جامع-

5- فيروز اللغات اردو جامع-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

زيارت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 8