• صارفین کی تعداد :
  • 1416
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

حسين عليہ السلام انساني معاشرے کے طبيب 1

محرم الحرام

کون اسلامي معاشرے کا رہبر و پيشوا ہوسکتا ہے؟

طبري محمّد بن بِشْر هَمْدانى کے حوالے سے لکھتے ہيں: حسين عليہ السلام نے کوفيوں کے آخري دو قاصدوں ہاني بن ہاني سبيعي اور سعيد بن عبداللہ حنفي کے ذريعے کوفيوں کے نام ايک مراسلہ بھجوايا جس ميں مرقوم تھا: "بسم اللہ الرحمن الرحيم- حسين بن علي کي جانب سے مۆمنين اور مسلمانوں کے گروہ کے نام- اما بعد! ہاني اور سعيد نے تمہارے خطوط ميرے پاس پہنچا ديئے اور يہ دو افراد ميري طرف آنے والے تمہارے آخري ايلچي تھے- ميں پورا ماجرا اور جو کچھ تم نے بيان کيا تھا، سمجھ گيا اور تم سب کي بات يہي تھي کہ "ہمارا کوئي پيشوا نہيں ہے، آپ ہمارے پاس آئيں شايد خداوند متعال ہميں آپ کي برکت سے حق و صداقت کے محور پر متحد کردے"-

ميں نے اپنے بھائي، اپنے قابل اعتماد چچا زاد کو تمہاري طرف روانہ کيا اور ان کو حکم ديا کہ صورت حال کي تفصيل اور تمہاري آراء اور مسائل ميرے لئے لکھ کر بھيج دے- اگر وہ ميرے لئے لکھ ديں کہ تمہاري اکثريت اور تمہارے عقلاء اور دانشوروں کي رائے وہي ہے جو تمہارے قاصدوں نے بيان کي ہے اور تمہارے خطوط ميں مذکور ہے تو ميں بہت جلد تمہاري طرف آğ گا اگر خدا چاہے-

ليکن چونکہ ان تمام درخواستوں کا محور اسلامي رہبر و پيشوائے حق کا وجود ہے چنانچہ امام عليہ السلام اپنے خط کے آخر ميں ايک ديني رہبر و پيشوا کي خصوصيات بيان فرمائي ہيں اور ديني رہبر کو عام مسلمانوں سے چند درجے برتر و بالاتر متعارف کراتے ہيں اور مرقوم فرماتے ہيں:

" فَلَعَمري مَا الإِمامُ إلَا العامِلُ بِالكِتابِ، وَالآخِذُ بِالقِسطِ، وَالدّائِنُ بِالحَقِّ، وَالحابِسُ نَفسَهُ عَلى ذاتِ اللّهِ، وَالسَّلامُ".  (1)

ميري جان کي قسم! صرف وہ شخص معاشرے کي قيادت و امامت کا عہدہ سنبھال سکتا ہے  جو کتاب اللہ پر عمل کرے اور عدل و انصاف کا پابند ہو اور حقيقت کا ملتزم اور اللہ کي ذات کے سامنے تسليم محض ہو- والسلام.

--------

مآخذ:

1- تاريخ الطبري : ج 5 ص 353 ، الإرشاد : ج 2 ص 39 .

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

حُرّ؛ نينوا کے آزاد مرد 2