• صارفین کی تعداد :
  • 4238
  • 3/7/2010
  • تاريخ :

 آیت اللہ بہجت کی یادیں بیٹے اور شاگرد کے زبانی

 آیت اللہ بہجت

شمس الشموس ثقافتی و مطالعاتی ادارے اور تہران کی جامعات کے طلبہ کی جانب سے "خاک نشین افلاکیوں کے ساتھ" کے عنوان سے گیارھواں سیمینار حضرت آیت اللہ العظمی بہجت رحمۃاللہ علیہ کی یاد میں ـ وزارت داخلہ کے بڑے ہال میں ـ منعقد کیا گیا.

 ابنا کی رپورٹ کے مطابق اس سیمینار کا زبردست خبرمقدم کیا گیا اور حوزات علمیہ، جامعات کے طلبہ اور شہداء کے گھرانوں سمیت عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی. 8000 ہزار تہرانی باشندے اس سیمینار میں شریک ہوئے جن کی مطلق اکثریت نوجوانوں پر مشتمل تھی.

آیت اللہ العظمی بہجت (رح) کے دفتر کی علمی ہیئت اور استفتاء کمیٹی کے سربراہ جناب آیت‏اللہ محفوظی، حجت الاسلام "علی بہجت"، شریف صنعتی یوینورسٹی کی اسلامی تعلیمات فیکلٹی کے سربراہ جناب اسدی گرمارودی اور حجت الاسلام و المسلمین فاطمی نیا اس سمینار کے مقررین تھے جنہوں نے اس عارف کامل اور عالم والا مقام کے علمی اور عرفانی مقامات و منازل پر روشنی ڈالی.

حضرت آیت اللہ العظمی بہجت (رح) کے شاگرد حجت الاسلام روحی نے کہا:

آیت اللہ العظمی بہجت (رح) برزخی آنکھوں کے مالک تھے مگر جب بھی کسی مجلس میں داخل ہوتے کئی بار "یا ستّار" کا ورد کرکے اللہ تعالی سے التجا کیا کرتے تھے کہ لوگوں کے عیبوں کو ان سے چھپائے رکھے.

انھوں نے کہا: ابتدائے اسلام سے اب تک 4000 عارف سالک ہوگذرے ہیں اور حضرت آیت اللہ العظمی بہجت (رح) بھی عظیم شیعہ عرفاء میں سے ایک تھے.

انھوں نے آیت اللہ العظمی بہجت (رح) کے بعض کمالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کے بعض معنوی اور عرفانی اشعار کی طرف اشارہ کیا اور کہا: کوئی بھی تصور نہیں کرسکتا تھا کہ آیت اللہ العظمی بہجت (رح) بھی اہل ذوق ہوں گے اور شاعری بھی کر رہے ہونگے جب کہ انھوں نے شاعری بھی کی ہے اور ان کے بیشتر اشعار بارگاہ الہی میں ان کی ذاتی مناجات پر مبنی ہیں... اگر ہم آیت اللہ العظمی بہجت (رح) کے کلام کو تقسیم کرنا چاہیں تو دیکھیں گے کہ ان کا ایک چوتھائی کلام امام زمانہ (عج) کے بارے میں ہے جبکہ آپ نے مشروطیت اور وہابیت کے بارے میں بھی لکھا ہے.

جناب روحی نے کہا: ایک شخص  نے آیت اللہ العظمی بہجت (رح) سے سوال کیا کہ "کیا آپ نے امام زمانہ (عج) کی زیارت کی ہے؟" تو انھوں نے جواب دیا: "میں نہیں کہتا کہ مجھے امام زمانہ (عج) کی زیارت نصیب نہیں ہوئی".

آیت اللہ العظمی بہجت (رح) کے فرزند حجت الاسلام والمسلمین علی بہجت نے کہا:

مردان خدا کبھی بھی لہو و لعب کی طرف نہیں جاتے اور لہو و لعب میں بھی اتنی طاقت نہیں ہے جو مردان خدا کو اپنی طرف متوجہ کرا سکے.

انھوں نے کہا: آیت اللہ العظمی بہجت (رح) نے کئی سال قبل کہا کہ "میں راضی نہیں ہوں کہ کوئی میرے بارے میں بات کرے. اور ایسی شخصیت کے بارے میں کچھ بولنا بہت مشکل ہے جس کی پوری کوشش رازداری پر مرکوز ہوتی ہے اور رازداری بھی ماہرانہ ہوتی ہے. ایسی شخصیت کے بارے میں بولنا ایسا ہے جیسے کہ کوئی نادان شخص کسی دانا شخص کے بارے میں بولنا چاہے... والد محترم کبھی بھی پردہ ہٹانے کے لئے تیار نہ ہوئے اور اپنی زندگی کے مسائل کے سلسلے میں بات کرنے سے گریز کرتے رہے۔

انھوں نے کہا: آیت اللہ العظمی بہجت (رح) شب و روز کے دوران 12 گھنٹے عبادت کیا کرتے تھے اور ان کی عبادت متصل تھی جس کے درمیان کوئی ناغہ نہیں ہوتا تھا؛ انھوں نے عبادت سے کیا پایا تھا؟ کسی کو بھی نہیں معلوم... کہا کرتے تھے کہ اگر لوگ نماز کی لذت کا ادراک کریں تو انہیں معلوم ہوگا کہ دنیا میں نماز کی مانند کوئی لذت نہیں ہے.

انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آیت اللہ العظمی بہجت (رح) کی سادہ زندگی کے بارے میں کہا: والد محترم 24 گھنٹوں میں صرف 4 گھنٹے سویا کرتے تھے.  عام زندگی میں بہت زیادہ قانع اور کفایت شعار تھے اور ان کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ اپنی زندگی سے اپنے لئے بھی اور دوسروں کے لئے بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں. اگرچہ وہ کھانا بہت کم کھاتے تھے مگر جب زیارت کے لئے نکلتے تو واپسی پر بہت زیادہ با نشاط اور با طراوت لگتے تھے۔

انھوں نے کہا:

میرے والد نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ میں تدریس کرتا ہوں یا پڑھاتا ہوں اور میرے کئی شاگرد ہیں بلکہ اکثر کہا کرتے تھے کہ "میں مباحثہ کرتا ہوں اور مباحثے کے لئے جا رہا ہوں".

اس رپورٹ کے مطابق اس سیمینار کے نام حضرت آیت اللہ العظمی عبداللہ جوادی آملی کا سمعی و بصری پیغام حاضرین کے لئے نشر کیا گیا.


متعلقہ تحریریں:

آیت اللہ علی صافی ـ حیات تا وصال

آیت اللہ فشارکی