طلوع آفتاب ( ولادت امام حسن عسکری علیہ السلام )
گیارہویں امام ،فرزند پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور چشم حضرت زہرا سلام اللہ علیھا ،امام حسن عسکری علیہ السلام ۲۲ سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوئے اور امت کی ہدایت اور اور نجات کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لی۔ ولایت و رہبری کا یہ منصب ۶ سال تک آپ کے پاس رہا ۔آپ ۲۹ سال کی عمر میں اپنے اجداد کی طرح شہید کر دئے گئے ۔
علماء نے امام حسن عسکری علیہ السلام کی اخلاقی ،عبادی اور سماجی بے انتھا خصوصیات ذکر کی ہیں بالخصوص لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور دوست و دشمن کے ساتھ احسان کو اکرام کے بہت سے واقعات ملتے ہیں ۔ہم اس دریائے فضیلت کے چند قطرے یہاں پر ذکر کر رہے ہیں ۔
عبادت
محمد بن اسماعیل نقل کرتے ہیں :
جس وقت امام حسن عسکری علیہ السلام زندان میں تھے تو دن کو روزہ رکھتے اور رات عبادت میں بسر کرتے ،کسی سے بات نہیں کرتے تھے اور عبادت کے علاوہ کوئی کام انجام نہیں دیتے تھے ۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کی ایک نصیحت
امام حسن عسکری علیہ السلام کے بچپن میں ایک بار بہلول نے آپ کو بچوں کے درمیان روتے ہوئے دیکھا جبکہ سارے بچے کھیل کود میں مصروف تھے ۔ بہلول نے سوچا کہ آپ اس لئے رو رہے ہیں کہ بچے کھیل رہے ہیں اور آپ کے پاس کھیل کا کوئی سامان نہیں ہے، اس لئے بہلول نے آپ سے کہا : چلیے میں آپ کے لئے کھلونے خرید دوں !
حضرت نے فرمایا:ہم کھیل کود کے لئے نہیں پیدا کئے گئے ہیں ۔ بہلول نے پوچھا پھر کس لئے پیدا ہوئے ہیں؟ حضرت نے فرمایا:
افحسبتم انما خلقناکم عبثاً و انکم الینا لا ترجعون
کیا تمھارا گمان ہے کہ تمھیں بیکار خلق کیا گیا ہے اور تم ہماری بارگاہ میں نہیں لائے جاؤ گے ؟
پھر بہلول نے حضرت سے درخواست کی کہ کوئی نصیحت فرمائیں ۔حضرت نے نصیحت کے طور پر چند اشعار پڑھے اور پھر آپ کی حالت غیر ہو گئی ۔جب آپ کو افاقہ ہوا تو بہلول نے کہا ،آپ کو کیا ہوا ،آپ تو ابھی بچے ہیں ،کوئی گناہ نہیں کیا ہے ،امام نے جواب دیا : ہمیں ہماری حالت پر چھوڑ دو ،جس وقت میری ماں آگ روشن کرتی تھیں تو میں دیکھتا تھا کہ بڑی لکڑیوں کو جلانے کے لئے چھوٹی چھوٹی لکڑیوں کا سہارا لیا جاتا ہے ،مجھے ڈر ہے کہ کہیں میں ان چھوٹی لکڑیوں کی طرح نہ استعمال کیا جاؤں!۱
مولائے کریم
محمد الشاکری کہتے ہیں : حضرت کم خوراک تھے ،جس وقت آپ کے پاس انجیر ،انگور یا دیگر پھل لایا جاتا تو آپ ایک دو عدد تناول فرما کر مجھ سے کہتے،یہ پھل اپنے بچوں کے لئے لیتے جاؤ ،میں پوچھتا سب اٹھا لوں ؟فرماتے تھے : سب اٹھا کر لے جاؤ ۔
محمد الشاکری کا کہنا ہے کہ میں نے آپ سے کریم کسی کو نہیں دیکھا ۔
(بحارالانوار ،ج۱۲،ص۱۵۸)
۱۔ ائمتنا ،ج۲،ص۲۶۹
https://www.saafi.net