• صارفین کی تعداد :
  • 3574
  • 3/23/2009
  • تاريخ :

نفاس پر گفتگو

نوزائیده بچی

میرے والد صاحب نے فرمایا کہ بیٹا میں آج تم سے نفاس کے سلسلے میں گفتگو کروں گا۔

سوال:     نفاس سے آپ کی کیا مراد ہے؟

جواب:      جب عورت ولادت کے وقت یا ولاوت کے بعد، ولادت ہی کے سبب سے خون دیکھتی ہے، اس وقت ہم اس عورت کا نام نفساء رکھتے ہیں۔

سوال:     نفاس کتنے دن رہتا ہے؟

جواب:      زیادہ سے زیادہ دس روز۔

سوال:     کم سے کم کتنا؟

جواب:      کم کی کوئی مدت نہیں کبھی ایک منٹ بھی رہتا ہے اور کبھی اس سے بھی کم ۔

سوال:      کیا عورتوں کےدرمیان نفاس مختلف ہوتا ہے؟

جواب:      نفاس والی عورتوں تین قسمیں ہیں اور ان میں ہر ایک کا مخصوص حکم ہے وہ یہ ہے کہ جس کا خون دس دن سےزیادہ تجاوز نہیں کرتا۔

سوال:     اس کا حکم کیا ہے۔؟

جواب:      یہ تمام خون نفاس شمار کیا جائے گا۔

سوال:     جس کا خون دس دن سے زیادہ تجاوز کرجائے اور وہ عورت حیض میں عادت عددیہ والی ہے مثلاً حیض میں اس کی عادت ہر مہینہ پانچ دن ہے۔ اس کا حکم کیا ہے؟

جواب:      وہ اپنی عادت کی مدت کو نفاس قراردے گی، جیسا کہ ہم نے گذشتہ مثال میں پانچ دن بتائے ہیں وہ ان پانچ دنوں کو نفاس قرار دے گی۔

سوال:     باقی دوسرے ایام کا کیا ہوگا۔؟

جواب:      وہ باقی ایام استحاضہ قرار دے گی۔

سوال:     جس کے خون نکلنے کا زمانہ دس دن سے زیادہ ہو اور حیض میں اس کی کوئی عادت متعین نہ بھی ہو تو پھر اس کا کیا حکم ہو گا؟

جواب:      وہ دس دن کی مدت کو نفاس قراردے گی۔

سوال:     جب کہ نفساء (نفاس والی عورت ) حیض میں صاحب عادت ہو اور اس کا خون اس کی عادت سے تجاوز کرگیا ہوا ور وہ ابھی نہیں جانتی کہ اس کا خون دس دن سے پہلے بند ہوا ہے یا دس دن کے بعد بھی) خون جاری رہا ہے تو ایسی صورت میں کیا کرے؟

جواب:      وہ عبادت کو دس دن تک ترک کرسکتی ہے، پس اگر خون بند ہوگیا ہوتو یہ تمام کی تمام مدت نفاس کی شمار ہوگی اور اگر خون دس روز سے زیادہ تجاوزکرگیا ہو تو پھر وہ غسل کرے گی اور عمل مستحاضہ انجام دے گی ۔

سوال:     اور اس کی عادت اور دس روز کے درمیان جو فاصلہ واقع ہوگیا ہے اور اس میں جو عبادت چھوٹ گئی تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:      اس مدت کو وہ استحاضہ قراردے گی اور جو اس درمیان عبادت ترک ہوگئی ہے اس کی قضاء کرے گی ۔

سوال:     اگر پہلے دن خون نکلے پھر بند ہوکر دوسری مرتبہ دسویں روز یا دس روزسے پہلے کسی بھی دن خون نکلے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:      پہلے خون کا نکلنا اور پھر دوسری مرتبہ خون کا نکلنا یہ  دونوں کے دونوں نفاس شمار ہوں گے۔

سوال:     ان دونوں کے درمیان جو فاصلہ ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:      وہ ان ایام میں نفاس سے پاک ہونے کے بعد والے اعمال اور نفاس کی حالت میں جن کا ترک کرنا واجب ہے، ان دونوں کو جمع کرے۔

سوال:     اگر خون بند ہوجائے اور پھر جاری ہو، پھربند ہوجائے اور پھرجاری  ہو اور یہ سلسلہ جاری رہے، لیکن یہ سب دس روزسے زیادہ تجاوزنہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:      ایام خون سب کے سب نفاس شمار ہوںگے اور جو پاکیزگی کے ایام ہیں تو وہ اس مدت میں اعمال طاہرہ اور تروک نفساء کو جمع کرے گی۔

سوال:     جب نفاس ختم ہو جائے اس کے بعد پھروہ خون دیکھے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:      نفاس کے بعد جب بھی وہ دس روز کے اندر اندر خون دیکھے، تو وہ استحاضہ ہے، چاہے اس میں حیض کے خون کی علامت پائی جاتی ہو یا نہ ہو، اور چاہے وہ عادت کے دن ہوں یا نہ ہوں۔

سوال:     نفساء پر کون سے احکام مرتب ہوتے ہیں؟

جواب:      اس کے تمام احکام وہی ہیں ہیں جو حیض والی عورت کے ہیں،چاہے وہ احکام واجبات میں سے ہوں یا محرمات میں سے ، یا مکروہات میں سے ہوں(حتی سورہ عزائم میں سے آیت سجدہ کا پڑھنا مسجد الحرام ومسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  میں داخل ہونا، اگرچہ گزرنے کی نیت سے ہی ہو، اور دوسری مساجد میں ٹھہرنا اور ان میں کوئی چیز رکھنا حرام ہے، حیض والی بحث میں ملاحظہ کریں۔)

 

نام کتاب: آسان مسائل (حصہ اول)
فتاوی:   حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی سیستانی مدظلہ العالی
ترتیب:        عبد الہادی محمد تقی الحکیم
ترجمہ:       سید نیاز حیدر حسینی
تصحیح:      ریاض حسین جعفری فاضل قم
ناشر:   مؤسسہ امام علی،قم القدسہ، ایران
کمپوزنگ:  ابو محمد حیدری