بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی |
ایک تھا راجہ ایک تھی رانی |
غمگین بہت وہ رہتے تھے |
اولاد کا دکھ وہ سہتے تھے |
ایک انہوں نے طوطا پالا تھا |
رانی سے خوب وہ باتیں کرتا تھا |
طوطا اک دن سست سا بیٹھا تھا |
رانی بولی مٹھو بات ہے کیا |
کچھ دیر تو طوطا کچھ نہ بولا |
رانی سمجھی روٹھ گیا کیا |
میرے مٹھو اپنی بات بتا دے |
دانہ پانی کچھ تو کھا لے |
سن کر مٹھو نے منہ کھولا |
رانی سے وہ پھر یوں بولا |
بس ایک بات مجھے کہنا ہے |
اس قید میں اب نہ رہنا ہے |
اس پنجرے کا دروازہ کھولو تم |
مجھ کو اُڑ جانے دو تم |
سن کے سوچ میں پڑ گئی رانی |
دل رویا آنکھ میں آیا پانی |
رانی نے جب دروازہ کھولا |
خوش ہو کر مٹھو یہ بولا |
میری رانی تجھے سلام |
ہے میرا یہ آخری سلام |
انجم یہ بچوں کی کہانی |
پھر بھی ہے تم کو سنانی |