• صارفین کی تعداد :
  • 1630
  • 9/21/2014
  • تاريخ :

داعش کي سرگرميوں کي روک تھام

داعش دین اسلام سے خارج اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ کا سبب

اس سارے قصّے ميں يہ بات نہايت دلچسپ ہے کہ جہاد کے نام پر دنيا بھر سے افرادي قوّت کو داعش کي سرگرميوں کے ليۓ عراق اور شام ميں لايا جا رہا ہے - جن علاقوں پر داعش قابض ہے وہاں پر داعش کے کارندوں نے ايسے گھناونے اقدامات انجام ديئے ہيں کہ اس علاقے کے عوام نے اسکي مثاليں شايد ہي کبھي تاريخ ميں ديکھي يا سني ہوں گي- امريکہ اور بعض يورپي ممالک کي حمايت اور اس دہشت گرد گروہ کے جرائم پر ان ممالک کي خاموشي سے يہ دہشت گرد مزيد تيزي سے آگے بڑھے اور اس وقت خطے کے ايک بڑے خطرے ميں تبديل ہوچکے ہيں-

شام کي حکومت نے داعش گروپ کے خلاف آواز بلند کي ليکن سب نے سني ان سني کردي اور جب شام ميں اس دہشت گرد گروہ کي شکست کے آثار نماياں ہونے لگے تو اس دہشت گرد گروہ نے عراق کا رخ کيا-عراق ميں اس گروپ کا زيادہ تر اثر و نفوذ شمالي عراق کے مختلف علاقوں من جملہ موصل و غيرہ ميں ہے جس سے امريکي اور مغربي ممالک کے مفاد بھي خطرے ميں نظر آنے لگے اسي طرح ہمسايہ ممالک کو بھي اس گروہ سے شديد خطرات لاحق ہوگئے جس سے يہ سب ميدان عمل ميں آگئے -امريکہ نے تاخير سے ان ممالک کو داعش کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کے لئے جمع کيا ہے - اس وقت داعش نہ صرف علاقائي ممالک بلکہ تمام دنيا کے لئے خطرہ ہے کيونکہ اب دنيا کے مختلف ممالک کے شہري اس گروہ ميں شموليت اختيار کررہے ہيں امريکي اور برطانوي صحافيوں کے سرقلم کرکے داعش نے يورپي ممالک ميں بھي سراسيمگي پھيلا دي ہے-اسلامي جمہوريہ ايران کافي عرصے سے مغربي اور عربي ممالک کو خبردار کررہا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کي حمايت نہ کريں اور شام ميں وہ جس آگ سے کھيل رہے ہيں يہ آگ انکے اپنے دامن تک بھي پہنچ جائے گي ليکن امريکہ اور اسکے علاقائي اتحاديوں نے اس پر کان نہيں دھرے -

بہرحال اس وقت داعش کے خلاف ہونے والي کانفرنسوں ميں ان ممالک کي شرکت سب سے زيادہ حيران کن ہے جو اس کي فوجي اور مالي حمايت کرنے ميں سب سے زيادہ پيش پيش رہے - وہ ممالک جو داعش کي دہشت گردي کے خلاف مقابلے کے لئے کانفرنسوں کے ميزبان بن رہے ہيں ماضي ميں ان ممالک نے داعش اور اس جيسے ديگر گروہوں کي بھرپور مالي ، اسلحہ جاتي اور سياسي حمايت کي ہے جوان ممالک کي دوغلي پاليسيوں کا مظہر اور واضح علامت ہيں -داعش سے مقابلے کے لئے جو طريقہ کار طے پارہا ہے اس پر خصوصي توجہ کي ضرورت ہے کيونکہ اس وقت داعش سے براہ راست مقابلہ عراقي حکومت کررہي ہے اور عراق کا کہنا ہے کہ داعش سے مقابلے کے لئے ايران کي شرکت اشد ضروري ہے اسي طرح عراقي حکومت کا کہنا ہے کہ داعش کو عراق سے نکالنے کے لئے وسيع مالي اور اسلحہ جاتي امداد کي ضرورت ہے ليکن داعش کے خلاف بننے والا حاليہ اتحاد ہوائي حملوں اور اپنے فوجي عراق بھيجنے پر زور دے رہا ہے-

يہ طريقہ پہلے بھي عراق اور افغانستان ميں آزمايا جا چکا ہے اور اس کے نتائج ان ملکوں ميں ناامني اور دہشت گردي ميں اضافے کے علاوہ کچھ برآمد نہيں ہوئے-امريکہ اور اسکے اتحاديوں نے ماضي ميں القاعدہ سے مقابلے کے بہانے افغانستان پر حملہ کيا آج وہ داعش سے مقابلے کے لئے عالمي اور علاقائي اتحاد تشکيل دے رہا ہے حالانکہ اس دہشت گرد گروہ کو بنانے ميں امريکہ کا اپنا ہاتھ ہے اب جبکہ اس گروہ کے حوالے سے امريکہ کے مفاد ختم ہوچکے ہيں اور اس کي حمايت امريکہ کے لئے ممکن نہيں رہي ہے اب وہ اس کو ختم کرنے کے بہانے علاقے پر اپنا تسلط اور اثر و نفوذ بڑھانا چاہتا ہے -

 

شعبۂ تحریر و پیشکش  تبیان

 


متعلقہ تحریریں:

عراق پر دہشتگردوں کي يلغار

عراق ميں امريکي خيانت