• صارفین کی تعداد :
  • 2960
  • 1/8/2014
  • تاريخ :

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ نہم )

شہادت امام رضا علیہ السلام کے بارے میں مختلف آراء ( حصّہ نہم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء (حصّہ اوّل)

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ دوّم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ سوّم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ چہارم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ پنجم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ ششم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ ہفتم )

شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء ( حصّہ ہشتم )

 

چنانچہ مأمون اس قتل سے بري الذمہ ہے-

يہ ان دليلوں کاخلاصہ ہے جو مأمون کي وکالت کرنے والے اہل قلم حضرات نے اس کو بري الذمہ اور بے گناہ ثابت کرنے کے لئے پيش کي ہيں-

ہمارے خيال ميں يا تو ان حضرات کو تمام حقائق کے بارے ميں علم نہيں تھا يا پھر اتني ساري باتوں ميں سے حقيقي رائے استخراج کرنے اور اس تاريخي واقعے کے صحيح تجزيئے سے عاجز تھے-

يا پھر يہ کہ وہ تاريخي حقيقت سے بخوبي واقف تھے اور حقائق کا تجزيہ کرنے کي قوت سے بھي بہرہ مند تھے مگر تعصب نے انہيں حقيقت کا اعتراف کرنے سے روک رکھا ہےا اور انھوں نے اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ائمۂ اہل بيت رسول (ص) کے خلاف اپني عداوت کي بنا پر حقائق سے چشم پوشي کي ہے اور اپني ہوائے نفس اوراپنے بادشاہوں کي پيروي کرتے ہوئے ان حقائق کو خلط ملط کرچکے ہيں جو ان کے خلفاء کے حق ميں نہ تھے-

ہم ان تمام دليلوں کو مانتے ہيں اور بظاہر يہ سب باتيں وقوع پذير ہوئي ہيں اور ہميں ان کا انکار نہيں- مگر اصل حقيقت يہ ہے کہ يہ سب باتيں مأمون کے سامنے ممکنہ خطرات کا خاتمہ کرنے کي راہ ميں رکاوٹ نہيں بن سکتے تھے اس کو عباسي بادشاہت کے سلسلے کي حفاظت کا مسئلہ درپيش تھا اس نے اس سے قبل اپنے وفادار وزير کو اپنے اقتدار کے لئے خطرہ گردان کر قتل کرديا- فضل کو مأمون کے نزديک بلند مقام و مرتبت حاصل تھي اور مأمون نے بارہا اصرار کيا تھا کہ اپني ايک بيٹي کا فضل سے نکاح کردي-

«ہرثمہ بن اعين» اس کا قريبي ساتھي اور اس کي فوج کا سربراہ تھا اور اس کے اقتدار کے استحکام ميں اس کا بہت بڑا کردار تھا مگر يہي کمانڈر جب اس کے دارالسطنت «شہر مرو» ميں داخل ہوا تو اس کا خير مقدم کرنے کي بجائے اس پرمتعدد الزامات کي بوچھاڑ کردي اور اس کو بات کرنے اور اپنے دفاع ميں کچھ بولنے تک کي فرصت ديئے بغير اس کا سر تن سے جدا کروايا- اس نے اپني دوسرے اعلي کمانڈر طاہر بن حسين اور اس کے فرزندوں کو بھي نيست و نابود کرديا- يہ اس کے کمانڈر اور اس کے تاج وتخت کے محافظ تھے اور ان کي شمشير کي بدولت وہ اسلامي مملکت پر حکمراني کرتا تھا مگر اس نے ان کے ساتھ يہ سلوک کيا- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

شہادت امام رضا عليہ السلام کے اہم نکات

امام رضا (عليہ السلام) کي زيارت کي فضيلت