• صارفین کی تعداد :
  • 2256
  • 12/4/2013
  • تاريخ :

قمہ زني اور علماء کي رائے4

قمہ زنی اور علماء کی رائے4

قمہ زني اور علماء کي رائے

قمہ زني اور علماء کي رائے 2

قمہ زني اور علماء کي رائے 3

 

 

سۆال:

لگتا ہے کہ عزاداري سيدالشہداء (ع) ميں يہ اعمال غير فطري ہے سوال يہ ہے کہ ان کي ترويج ميں ميں کونسي چيزيں مۆثر ہيں؟

 

جواب:

عزاداري کے مراسمات سے متعلق بعض امور ديکھے گئے ہيں جو بعض ہاتھوں نے ہمارے معاشروں ميں غلط انداز سے رائج کئے ہيں- وہ ايسے امور کو رواج ديتے ہيں جن کي اگر کوئي نگراني کرے تو اس کے سامنے متعدد سوالات اٹھيں گے-

مثال کے طور پر گذشتہ ادوار ميں عوام الناس کے طبقے ميں معمول تھا کہ عزاداري کے ايام ميں بدن کو تالے لگايا کرتے تھے! البتہ کچھ عرصہ بعد بزرگوں اور علماء نے اس فعل کو ممنوع کيا اور يہ غلط رسم ختم ہوگئي--- قمہ‏زني بھي اسي قسم کے افعال ميں سے ہے- (1)

شہيد مطہري بھي اس قسم کے افعال کو عوامي جذبات کا شاخسانہ قرار ديتے ہيں اور اس سلسلے ميں فرماتے ہيں: ڈھول اور طبل اور بوق يا بگل اٹھانے کي رسم قفقاز کے عيسائيوں سے ايران ميں سرايت کرگئي اور چونکہ عوامي جذبات انہيں قبول کرنے کے لئے تيار تھے، بجلي کي سي تيزي سے ہر جگہ پہنچ گئي-

شہيد آيت اللہ مرتضي مطہري کے کہنے کے مطابق تيغ زني، زنجيرزني، نشان صليب اٹھانا، ڈھول و طبل بجانا اور بوق و بگل بجانا وغيرہ اس وقت "ارڈز = Lourdes" کے علاقے ميں حضرت عيسي عليہ السلام کے صليب پر چڑھائے جانے کے دعوے کي برسي کے موقع پر رائج ہے-  (2)

اسي سلسلے ميں ڈاکٹر تيجاني سماوي اپني کتاب "اہل بيت (عليہم السلام)؛ کليد مشکلات" ميں رقمطراز ہيں: قديم زمانے کے ايک عالم دين نے فرمايا: وہ تلواريں جو ماضي ميں شيعيان اہل بيت (ع) ظالموں اور ستمگروں کے مقابلے ميں کھڑے ہوکر اٹھايا کرتے تھے آج ان کے اپنے سروں پر ضربيں لگانے کے لئے استعمال ہورہي ہيں- حتي کہ برطانوي سرکار کے نمائندے بڑي تعداد ميں تلواريں تيار کروا کر عاشورا کے دن کربلا کے عزاداروں ميں بانٹ ديتے تھے- (3)

 

حوالہ جات:

1- محرم کي آمد پر "کہگيلويہ و بويراحمد" صوبے کے علماء سے رہبر مسلمين کا خطاب- 7/6/1994-

2- جاذبہ و دافعة علي عليہ السلام، شہيد آيت اللہ مرتضي مطہري ص 154-

3- ڈاکٹر تيجاني سماوي "اہل بيت عليہم السلام؛ کليد مشکلات"، ترجمه سيد محمد جواد مهري، ص 186-

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

کربلا کا واقعہ

لطم اور قمہ زني 2