• صارفین کی تعداد :
  • 4466
  • 12/4/2013
  • تاريخ :

امام سجاد (ع) کو تسلي دينا

امام سجاد (ع) کو تسلی دینا

شہادت امام حسين (ع) کے بعد زينب کبري (س) کي تين ذمہ دارياں

جب اسيران اہل حرم کوکوفہ کي طرف روانہ کئے گئے ، تو مقتل سے گذارے گئے ، امام(ع) نے اپنے عزيزوں کو بے گور وکفن اور عمر سعد کے لشکر کے ناپاک جسموں کو مدفون پايا تو آپ پر اس قدر شاق گزري کہ جان نکلنے کے قريب تھا - اس وقت زينب کبري (س) نے آپ کي دلداري کيلئے ام ايمن ط“ سے ايک حديث نقل کي ،جس ميں يہ خوش خبري تھي کہ آپ کے بابا کي قبر مطہر آيندہ عاشقان اور محبين اہلبيتF کيلئےامن اوراميد گاہ بنے گي-

لِمَا أَرَى مِنْهُمْ قَلَقِي فَكَادَتْ نَفْسِي تَخْرُجُ وَ تَبَيَّنَتْ ذَلِكَ مِنِّي عَمَّتِي زَيْنَبُ بِنْتُ عَلِيٍّ الْكُبْرَى فَقَالَتْ مَا لِي أَرَاكَ تَجُودُ بِنَفْسِكَ يَا بَقِيَّةَ جَدِّي وَ أَبِي وَ إِخْوَتِي فَقُلْتُ وَ كَيْفَ لَا أَجْزَعُ وَ أَهْلَعُ وَ قَدْ أَرَى سَيِّدِي وَ إِخْوَتِي وَ عُمُومَتِي وَ وُلْدَ عَمِّي وَ أَهْلِي مُضَرَّجِينَ بِدِمَائِهِمْ مُرَمَّلِينَ بِالْعَرَاءِ مُسَلَّبِينَ لَا يُكَفَّنُونَ وَ لَا يُوَارَوْنَ وَ لَا يُعَرِّجُ عَلَيْهِمْ أَحَدٌ وَ لَا يَقْرَبُهُمْ بَشَرٌ كَأَنَّهُمْ أَهْلُ بَيْتٍ مِنَ الدَّيْلَمِ وَ الْخَزَرِ فَقَالَتْ لَا يَجْزَعَنَّكَ مَا تَرَى فَوَ اللَّهِ إِنَّ ذَلِكَ لَعَهْدٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى جَدِّكَ وَ أَبِيكَ وَ عَمِّكَ وَ لَقَدْ أَخَذَ اللَّهُ‏ مِيثَاقَ أُنَاسٍ مِنْ هَذِه الْأُمَّةِ لَا تَعْرِفُهُمْ فَرَاعِنَةُ هَذِهِ الْأَرْضِ وَ هُمْ مَعْرُوفُونَ فِي أَهْلِ السَّمَاوَاتِ أَنَّهُمْ يَجْمَعُونَ هَذِهِ الْأَعْضَاءَ الْمُتَفَرِّقَةَ فَيُوَارُونَهَا وَ هَذِهِ الْجُسُومَ الْمُضَرَّجَةَ وَ يَنْصِبُونَ لِهَذَا الطَّفِّ عَلَماً لِقَبْرِ أَبِيكَ سَيِّدِ الشُّهَدَاءِ لَا يَدْرُسُ أَثَرُهُ وَ لَا يَعْفُو رَسْمُهُ عَلَى كُرُورِ اللَّيَالِي وَ الْأَيَّامِ وَ لَيَجْتَهِدَنَّ أَئِمَّةُ الْكُفْرِ وَ أَشْيَاعُ الضَّلَالَةِ فِي مَحْوِهِ وَ تَطْمِيسِهِ فَلَا يَزْدَادُ أَثَرُهُ إِلَّا ظُهُوراً وَ أَمْرُهُ إِلَّا عُلُوّا-2--

خود امام سجاد (ع) فرماتے ہيں : کہ جب ميں نے مقدس شہيدوں کے مبارک جسموں کو بے گور وکفن ديکھا تو مجھ سے رہا نہ گيا -يہاں تک کہ ميري جان نکلنے والي تھي ، ميري پھوپھي زينب(س) نے جب ميري يہ حالت ديکھي تو فرمايا: اے ميرے نانا ،بابا اور بھائيوں کي نشاني ! تجھے کيا ہوگيا ہے؟ کہ ميں ديکھ رہي ہوں کہ تيري جان نکلنے والي ہے -تو ميں نے جواب ديا کہ پھوپھي اماں ! ميں کس طرح آہ وزاري نہ کروں ؟جب کہ ميں ديکھ رہا ہوں کہ ميرے بابا اور عمو اور بھائيوں اور ديگر عزيزو اقرباء کو خون ميں لت پت اور عريان زمين پر پڑے ديکھ رہا ہوں-اور کوئي ان کو دفن کرنے والے نہيں ہيں- گويا يہ لوگ ديلم اور خزر کے خاندان والے ہيں -( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

فاطمہ (س) اپنے والد کي وفات کے بعد زيادہ دن زندہ نہ رہيں

حضرت نرجس (س)  بادشاہ روم کي بيٹي ہيں