• صارفین کی تعداد :
  • 6648
  • 6/3/2013
  • تاريخ :

حضرت امام خميني( رح) کي منفرد خصوصيات

حضرت امام خمینی( رح) کی منفرد خصوصیات

امام خمینی (رح) کی عظیم شخصیت ( حصّہ اوّل )

* امام خميني  نے عالم اسلام کي نئي نسلوں کو اپنے انقلابي افکار و نظريات سے متاثر کيا-

* ايک ايسے دور ميں جبکہ مسلمانان عالم مايوسي اور کسمپرسي کي زندگي گزار رہے تھے امام خميني نے اپنے کردار و عمل کے ذريعے مسلمانوں کو يہ بات سمجھا دي کہ اسلام ہي وہ مذہب ہے جو اس دور کے تمام فتنوں، الجھنوں اور مسائل کا حل پيش کرتا ہے-

* امام خميني نے اپنے وقت کے سامراجي و استعماري طاقتوں کے خلاف ( بے سر و ساماني کے عالم ميں ) بغاوت کا علم اٹھا کر مسلمانوں کو آگاہ کيا کہ انہيں خدا، رسول اور قرآن کے علاوہ کسي قسم کا خوف نہيں-

* امام خميني کي شخصيت نے عالم اسلام کے فکري کردار کو اعتماد فراہم کيا-

* امام امت کي شخصيت کے انقلابي اثرات عالم اسلام کے نوجوان نسل پر پڑے اور ان ميں مجاہدانہ کردار ابھرے-

* انقلاب اسلامي کے ظہور کے ساتھ امام امت نے اتحاد بين المسلمين کا نعرہ بلند کرتے ہوئے فرمايا کہ جو شخص شيعہ اور سني کے درميان اختلافات کا باعث بنے تو وہ نہ شيعہ ہے اور نہ سني بلکہ استعمار کا ايجنٹ ہے-

* دشمنوں کي طرف سے مختلف قسم کے مخالفانہ پروپيگنڈے کے باوجود امام خميني  نے اسلامي اصولوں کي پاسداري کرنے ميں انحراف نہيں کيا-

 * امام خميني نے عالم اسلام کے قلب ميں جو لرزشيں پوشيدہ تھيں ان کو رفع کيا اور اپني قيادت کے کرشمہ سے عالمي سياسيات ميں اسلام اور بلاد اسلام کو مرکزي اہميت فراہم کي-

* امام امت مستضعفين جہاں کي آواز بن کر ابھرے-

* امام خميني  نے اپني جدوجہد اور کاوشوں کے ذريعے عالم اسلام پر يہ واضح کرديا کہ خميني  ذاتي اقدار کا حصول نہيں چاہتے بلکہ ان کا مقصد دين محمدي کو لے کر پوري دنيا ميں چھا جانا ہے-

آج اگرچہ امام امت ہمارے درميان نہيں ہے ليکن امام کے افکار و نظريات آج بھي خواب غفلت ميں پڑے ہوئے مسلمانوں کو پکار پکار کر يہ کہہ رہے ہيں کہ مسلمانو! تمہارے تمام مصائب و مشکلات کا حل اسلام اور قرآن کے اندر موجود ہے اگر تم آج بھي امريکہ اور اس کے اتحاديوں کو شکست دينا چاہتے ہو تو قرآن کو عملي ميدان ميں لے آو- يقيناً آج مسلمان جس قدر مظلومانہ اور مايوسي کي زندگي گزار رہے ہيں اس کي مثال تاريخ ميں نہيں ملتي ايک طرف مسلمانوں کے اوپر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہيں اور دوسري طرف مسلمانوں دہشت گرد قرار دينے کي مذموم کو ششيں کر رہي ہيں-

افغانستان، عراق اور فلسطين کي صورتحال سے کون ناواقف ہے، ايک خونخوار درندے کي شکل ميں امريکہ ان ملکوں ميں نمودار ہوا اور يہاں کے بچوں، بوڑھوں اور عورتوں تک کو اپنے ظلم کا نشانہ بنايا ليکن کسي مسلمان کے اندر يہ جرات پيدا نہ ہو سکي کہ وہ آگے بڑھ کر کہے کہ اس دور ميں سب سے بڑا دہشت گرد خود امريکہ ہے اور اس کا اپنا وجود انسانيت کي بقاء کے لئے خطرناک اور ضرر رساں ہے- امام خميني تو وہ عظيم مرد مجاہد ہے جنھوں نے ان حالات کے پيدا ہونے سے پہلے ہي پيشن گوئي ديتے ہوئے کہا تھا کہ دنيا کا سب سے بڑا شيطان امريکہ ہے اور اس کے وجود سے عالم اسلام کو خطرات لاحق ہيں- ليکن عقل کے کھوٹے مسلمانوں نے اس پر کسي قسم کي توجہ نہيں دي جس کي سزا آج پوري امت مسلمہ بھگت رہي ہے-( ختم شد)

 

  تحرير:ذاکر حسين مير جامعۃ النجف اسکردو (اسلام ٹائمز)


متعلقہ تحریریں:

رومي کا روحاني سفر

استاد محمود فرشچيان