• صارفین کی تعداد :
  • 1416
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (16)

عاشوره

غلام رضا گلي زوارہ

ان ہي خصوصيات کي بنا پر ہي رسول اللہ (ص) نے امام حسين (ع) کي شان ميں ارشاد فرمايا: "إِنَّ الحُسينَ مِصباحُ الهُدي وَ سَفِينَةُ النَّجاةِ وَ إِمامُ خَيرٍ وَ يُمنٍ وَ عِزٍّ وَ فَخرٍ، (34)؛ بے شک حسين بن علي (ع) چراغ ہدايت، کشتيِ نجات، پيشوائے سعادت و برکت، اور امام عزت و افتخار ہيں-

عاشورا کا مسئلہ ايک فاسد حکمران اور ايک جان نثار رہبر کے درميان کوئي چھوٹا چھوٹا اور معمولي سا جھگڑا نہ تھا بلکہ ابا عبداللہ (ع) خالص محمدي اسلام کے عظيم ترين پاسدار کي حيثيت سے اسلام اور مسلمانوں کے حالات کو ايسے حال ميں ديکھتے ہيں کہ اگر فوري اقدام نہ کيا جائے تو رسول اللہ (ص) کي تمام محنتيں اور زحمتيں اور اميرالمۆمنين (ع) کي تمامتر قربانياں نيز سيدہ فاطمۃالزہراء سلام اللہ عليہا اور امام حسن (ع) اور ان بزرگواروں کے اصحاب کي کوششيں رائيگاں جائيں گي-

يزيد اور اموي گماشتوں کا ارادہ ہے کہ معاويہ کي ہلاکت کي خبر کي اشاعت اور معاويہ کي بادشاہت کي شوميوں کے نتيجے ميں عوامي رد عمل ظاہر ہونے سے قبل يزيد کي ناحق خلافت کے لئے امام حسين (ع) سے بيعت ليں تا کہ اپني بزدلانہ سازش ميں کاميابي حاصل کريں- عبداللہ بن زبير نے يزيد کي ريشہ دوانيوں سے آگہي پاکر تشويش ميں مبتلا ہوگيا تھا، وہ اپنے مستقبل کو مبہم پا رہا تھا اور اپنے سامنے ايک خوفناک دوراہہ ديکھ رہا تھا، يزيد عبداللہ سے بھي بيعت لينا چاہتا تھا چنانچہ عبداللہ بن زبير نے يزيد کے ہاتھ پر بيعت کے بارے ميں امام حسين عليہ السلام کي رائے پوچھي اور امام (ع) نے دو ٹوک اور بے ساختہ جواب ديتے ہوئے فرمايا: ميں کبھي بھي اس کي بيعت نہيں کروں گا؛ کيونکہ يزيد ايک شراب خوار، سگ باز [کتوں سے کھيلنے والا]، مختلف النوع گناہوں، نافرمانيوں اور ظلم و ستم ميں ڈوبا ہوا، اور آلودگيوں اور فساد و جرائم ميں غرق ہے، اور وہ خلافت کي لياقت اور مسلمانوں کي حکومت کي اہليت نہيں رکھتا اور ميں اسي تفکر اور عزم راس} کے ساتھ مدينہ کے گورنر (وليد) سے ملاقات کروں گا-

........

مآخذ:

34- تاريخ طبري، ج 4، ص 305، تحف العقول، ص 245-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (12)