• صارفین کی تعداد :
  • 2870
  • 3/6/2011
  • تاريخ :

امّ لقمان بنت عقیل

بسم الله الرحمن الرحیم

جب اس ہمت والی خاتون نے اپنے چچا زاد بهائی امام حسین (ع) کی شہادت کی خبر سنی تو چند دوسری عورتوں کے ساته گهر سے باہر نکلیں اور کہا اگر تم سے رسول (ص) دریافت کریں اور فرمائیں: تو تم آخری امت والے ہو میرے بعد میرے اہل بیت کے ساته کیا کیا ہے؟ ان میں سے بعض کو اسیر بنا لیا ہے، بعض کو قتل کردیا ہے، میری ہدایت اور زحمتوں کی۔ یہی جزا ہے تو تم جواب دوگے؟

شہادت حسین (ع) کی خبر مدینہ پہنچی تو بنی ہاشم کی عورتوں میں کہرام بپا ہو گیا۔ حاکم مدینہ عمروبن سعید نے ان کی آه و زاری سن کر ایک شعر پڑها جس کا مطلب یہ تها کہ کل عثمان کے گهروں سے بلند ہو رہی ہے۔

ام لقمان ایک دلیر و شجاع عورت تهی، انہوں نے مدینہ کی حکومت کی پروا نہ کی اور کچه دوسری عورتوں کے ساته امام حسین (ع) کی مظلومیت و انقلاب کے بارے میں اشعار پڑه کر گریہ کیا اور مدینہ والوں کو بیدار کیا اور انہیں بنی امیہ کی مظالم و جابر حکومت کے خلاف برانگیختہ کیا۔

ایک عورت کا مقام اتنا بڑا قدم اٹهانا کوئی معمولی بات نہیں تهی بنی امیہ کے کارندوں نے ایسا گهٹن کا ماحول بنا دیا تها کہ مجاہد و شجاع مرد بهی خاموش بیٹهے ہوئے تهے۔

 

ترتیب و پیشکش : سیّد اسد الله ارسلان

 


متعلقہ تحریریں:

سکینہ کا باپ کی لاش کو تلاش کرنا

جنابِ سکینہ کا زندانِ شام میں انتقال

جنابِ رباب کی علی اصغر کو ہدایت

مخدراتِ عصمت کی اسیری

شہادتِ شہزادہ علی اصغر