سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

وہ رقم جو محفوظ رہنے کی خاطر نہ کہ سود لینے کی غرض سے بنکوں میں جمع کرائی جاتی ہے اور واپس نکالتے وقت بنک والے اصل رقم سے کچھ رقم صاحب حساب کو دیتے ہیں جو انہوں نے خود حساب کی ہوتی ہے۔ کیا یہ مبلغ حلال ہے یا نہیں؟
اگر سود کے عنوان سے دین تو اس کا لینا جائز نہیں اگرچہ پہلے سے یہ شرط قرار نہ پائی ہو۔
وہ سود جو حکومت کے بنک ، بنک میں پیسہ رکھنے کے لئے دیتے ہیں کیا جائز ہے اس کو مالیانہ کے بدلے یا انکم ٹیکس جس کی ادائیگی پر وہ اور اس کے رشتہ دار حکومت یا بنک کو مجبور ہیں تقاص (ادارے کا بدلہ )کے طور پر اخذ کرے یا نہیں؟
سود حرام کا پیسہ ہے لیکن تقاص کے طوراپنے یا دوسروں (جب ان کے وکیل ہوں) کے قانونی ٹیکس کے بدلے لینے میں کوئی اشکال نہیں۔
بنکوں سے بغیر لفظی اور تحریری قرار داد کے نفع لینا یا دینا حلال یا حرام ہے؟
نفع کے عنوان سے لینا جائز نہیں اگرچہ شرط اور قرارداد نہ رکھی ہو۔
جناب عالی کی نظر مبارک میں بنکوں کے سود سے خلاصی کس طرح ممکن ہے جس میںاکثر تاجر بلکہ دوسرے افراد بھی مبتلا ہیں۔
سود سے چھٹکارا حاصل کرنا میرے نزدیک مشکل ہے بلکہ اس کا جائز نہ ہونا قوی ہے۔