سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
وہ عورت جس کی عمر نو سال نہیں ہوئی یا جو عورت یائسہ ہو چکی ہے تو اس کی کوئی عدت نہیں اگرچہ مرد نے اس سے ہمبستری کی ہو تو وہ طلاق کے بعد فوراً ہی کسی سے شادی کر سکتی ہے۔
2
جس کی عمر نو سال ہوگئی ہو اور وہ یائسہ بھی نہ ہو اگر اس کا شوہر اس سے ہمبستری کرے اور اسے طلاق دیدے تو طلاق کے بعد اسے عدت گزارنی ہوگی یعنی بعد اس کے کہ اسے پاکیزگی کے دنوں میں طلاق دے اتنی مدت صبر کرے کہ دو مرتبہ خون حیض دیکھنے کے بعد پاک ہوجائے اور جس وقت بھی تیسری دفعہ خون حیض شروع ہوجائے تو اس کی عدت پوری ہوجائے گی اور دوسرا شوہر کر سکتی ہے ۔ البتہ اگر ہمبستری کرنے سے پہلے اسے طلاق دیدے تو اس کے لئے کوئی عدت نہیں یعنی طلاق کے فوراً بعد وہ شوہر کرسکتی ہے۔
3
جس عورت کو حیض نہیں آتا لیکن وہ ایسی عورتوں کے سن میں ہے کہ جنہیں حیض آتا ہے تو اگر اس کا شوہر اس سے ہمبستری کرنے کے بعد طلاق دیدے تو اسے چاہیے کہ طلاق کے بعد تین مہینے عدت گزارے۔
4
جس عورت کی عدت تین ماہ ہے اگر اسے ابتدائے ماہ میں طلاق ہوجائے تو وہ تین مہینے قمری یعنی جب سے چاند نظر آیا ہے اس وقت سے لے کر تین ماہ تک عدت گزارے اور اگر مہینے کے درمیان میں اسے طلاق ہوئی ہے تو بقیہ مہینہ اور اس کے بعد دو ماہ اور اسی طرح جتنے دن پہلے ماہ کے کم تھے اتنے چوتھے مہینے سے عدت گزارے یہاں تک کہ تین ماہ پورے ہوجائیں مثلاً اگر بیسویں کے دن غروب کے وقت اسے طلا ق ہوئی اور وہ ماہ انتیس دن کا تھا تو اس ماہ کے نو دن اور ان کے بعد دو ماہ اور بیس دن چوتھے مہینے کے عدت گزارے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ چوتھے ماہ کے اکیس دن عدت گزارے تاکہ جتنے دن اس سے پہلے ماہ کے گزارے ہیں ان کے ساتھ تیس دن ہوجائیں۔
5
اگر حاملہ عورت کو طلاق دیدی تو اس کی عدت بچے کے پیدا ہونے یا سقط ہوجانے تک ہے۔ اس بناء پر اگر طلاق کے مثلاً ایک گھنٹہ بعد بچہ پیدا ہوجائے تو اس کی عدت پوری ہوجائے گی۔
6
جس عورت کی عمر نو سال پوری ہوجائے اور وہ یائسہ بھی نہ ہو اور اس کا مثلاً ایک ماہ یا ایک سال کے لئے متعہ ہوجائے تو اگر اس کا شوہر اس سے ہمبستری کرلے اور اس کی مدت پوری ہوجائے یا شوہر اسے مدت بخش دے تو اگر اسے حیض آتا ہے تووہ حیض کی مقدار اور اگر حیض نہیں آتا تو پینتالیس دن تک وہ شوہر نہ کرے۔
7
عدت طلاق کی ابتداء اس وقت سے ہے کہ جب سے صیغہ طلاق پورا ہوجائے چاہے عورت کو معلوم ہوجائے کہ اسے طلاق ہوگئی ہے یا نہیں۔ اب اگر عدت تمام ہونے کے بعد اسے معلوم ہو کہ اس کو طلاق دیدی گئی ہے تو ضروری نہیں کہ دوبارہ عدت گزارے۔