1
کسی عورت سے متعہ کرنا اگرچہ لذت حاصل کرنے کے لئے نہ ہو تو بھی صحیح ہے۔
|
2
شوہر چار مہینے سے زیادہ متعہ والی عورت سے ہم بستری ترک نہیں کرسکتا۔
|
3
جس عورت سے متعہ ہورہا ہے اگر وہ عقد میں شرط کرے کہ شوہر اس سے ہمبستری نہیں کرے گا تو عقد اور شرط دونوں صحیح ہیں اور شوہر صرف دوسری لذات حاصل کر سکتا ہے البتہ اگر بعد میں ہمبستری پر راضی ہوجائے تو شوہر اس سے جماع کرسکتا ہے۔
|
4
متعہ والی عورت اگرچہ حاملہ ہوجائے خرچ کا حق نہیں رکھتی۔
|
5
متعہ والی عورت (چار راتوں میں سے ایک) ایک بستر پر سونے اور شوہر سے ارث پانے اور شوہر بھی اس کا وارث بننے کا حق نہیں رکھتا۔
|
6
متعہ والی عورت کو اگرچہ علم نہ ہو کہ وہ اخراجات اور اکھٹا سونے کا حق نہیں رکھتی تب بھی اس کا عقد صحیح ہے اور نہ جاننے کی وجہ سے بھی شوہر پر کوئی حق نہیں رکھتی۔
|
7
اگر کوئی عورت کسی مرد کو وکیل کرے کہ مدت اور مبلغ معین پر وہ خود اپنے ساتھ اس کا متعہ پڑھ لے تو اگر مرد عقد دائمی پڑھ لے یا مدت و مبلغ معین کئے بغیر صیغہ پڑھ لے جب عورت کو اس کا علم ہوجائے تو اگر وہ کہہ دے کہ میں راضی ہوں تو عقد صحیح ورنہ باطل ہے۔
|
8
باپ اور دادا محرم بننے کے لئے ایک دو گھنٹے کے لئے اپنے نابالغ بیٹے سے کسی عورت کا متعہ پڑھ سکتے ہیں اور اسی طرح محرم بننے کے لئے اپنی نابالغ لڑکی کا متعہ کسی شخص سے کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہ عقد لڑکی کے لئے نقصان دہ نہ ہو۔
|
9
اگر باپ یا دادا محرم بننے کے لئے اپنی ایسی بچی کا متعہ کسی شخص سے پڑھ لیں جو کسی دوسری جگہ رہتی ہے اور اسے معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہے یا مرچکی ہے تو بحسب ظاہر محرومیت حاصل ہوجائے گی البتہ اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ عقد کے وقت وہ لڑکی زندہ نہیں تھی تو عقد باطل ہے اور جو لوگ عقد کی وجہ سے ظاہراً محرم ہوچکے تھے اب نامحرم ہوجائیں گے۔
|
10
اگر مرد متعہ کی مدت عورت کو بخش دے تو اگر اس سے ہمبستری کرچکا ہے تو جو کچھ اس کے لئے (حق مہر) معین کیا تھا وہ اس کو دیدے اور اگر ہمبستری نہیں کر چکا تو پھر اس کا آدھا دینا پڑے گا۔
|