صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
شرعی احکامات
1
2
3
4
سوال: ماں کے شکم میں جو بچہ ہے اس کا فطرہ واجب ہے؟
جو بچہ ماں کے شکم میں ہے اس کا فطرہ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ شب عید فطر غروب سے پہلے متولد ہو جائے اور اس کا نان خور شمار ہو تو اس صورت می اس کا فطرہ واجب ہے۔
سوال: سجدہ گاہ رکھنا کیوں ضروری ہے؟
چونکہ سجدے کی جگہ خاص طور پر پاک ہونی چاہیے اس شرط پر عمل کے لیے بھی سجدہ گاہ پر سجدہ کرنا سب سے آسان راستہ ہے
بیت الخلا ء کے احکام
خانہ بدوشوں کے پاس، خاص طور سے جب وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ھیں تو اتنا پانی نھیں ھوتا کہ وہ پیشاب کے مقام کو پاک کرسکیں۔ اس صورت میں کیا لکڑی اور کنکریوں سے طھارت کرنا کافی ھے؟
نامحرم سے ھاتھ ملانا آیت اللہ سیستانی کی نظر میں
آیت اللہ العظمیٰ آقائے سیستانی نے نامحرم سے مصافحہ کرنے کے سلسلے میں مقلدین کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات:
مقدس الفاظ اور قرآن کریم کے احترام کے بارے میں چند مسائل
مقدس الفاظ جیسے کلمہ جلالہ اللہ اور قرآن کریم کو چھونے کے حکام۔
سوال و جواب » مار پیٹ
کیا عورتوں اور بچوں کو مارنا پیٹنا جایز ہے؟
مرد و زن کی خلوت ناجائز ہے
معاشرہ کی موجودہ اخلاقی مشکلات مرد و زن کے میکس نشستوں اور جلسات کا نتیجہ ہے ، ان میکس نشستوں سے عورت کی عفت اور مرد کی غیرت متاثر ہوتی ہے ۔
رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای سے کچھ نئے استفتائات
شبستان نیوز : رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر اطلاع رسانی نے آپ سے پوچھے گئے کچھ سوالات کے جوابات نشر کیے ہیں۔
اہلِ فجر کو عزت اور منزلت مبارک !!
رات جلد سونا اور صبح جلد اُٹھنا ایک اچھی صحت کا ضامن فارمولا ہے، دنیا بھر میں لوگ اس پر عمل کرتے ہیں، لیکن ہم بطور مسلمان صحت کے ساتھ ساتھ اپنے اللہ سبحان و تعالیٰ کے قرب، اسکی رحمتیں برکتیں اور انوار و کمال بھی ساتھ میں حاصل کرتے ہیں اور وہ محض فجر کی دو
امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر سے نماز جمعہ كي منزلت تیسرا حصہ
۱۳۵۸ كي ۲۴ دي كو امام خميني [ رہ ] كي طرف سے حضرت آيۃ اللہ خامنہ اي تہران كي نماز جمعہ كے لئے منصوب ہوئے اور ۱۳۶۰ ۶ تير كو مسجد ابوذر ميں آپ كے سامنے ايك بم پهٹا اور آپ شديد زخمي ہوگئے
امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر سے نماز جمعہ كي منزلت دوسرا حصہ
{ نماز جمعہ ميں ايك بہت ہي اہم سياسي خصوصيت پائي جاتي ہے ۔ ۔ ۔ اسلام سياست كا دين ہے اور جو بهي يہ سمجهے كہ اسلام سياسي مسائل سے الگ ہے وہ اپني جہالت كا ثبوت دے رہا ہے اور وہ نہ سياست كے بارے ميں كچه جانتا ہے اور نہ ہي اس آئين اسلام كے بارےميں } ۔
امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر سے نماز جمعہ كي منزلت پہلا حصہ
امام خميني [ رہ ] شروع سے ہي سياست كو دين كا ايك جز جانتے تهے اور ديانت و دين داري كو سياست سے الگ نہيں سمجهتے تهے ۔ اس كے لئے واضح سي مثال اس طرح قائم ہوسكتي ہے كہ نماز جمعہ كے بارے ميں امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر ديكها جائے ۔ آپ نے اپني كتاب { كشف الا
رمضان کا مہینہ: حاصل کیا کرنا ہے؟ (تیسرا حصہ)
غفلت کی دھول اور سرکشی کی کالک فطرت کے حسن کو نری غلاظت میں بدل دیتی ہے۔ انسان پہلے پہل خیر و شر کی تمیز کھوتا ہے اور پھر معاشرے میں ہر شر خیر اور ہر خیر شر بن جاتا ہے۔
رمضان کا مہینہ: حاصل کیا کرنا ہے؟ (دوسرا حصہ)
اس عیش اور آرام کی تلاش میں انسان خدا و آخرت کو بھول جاتا ہے۔وہ فانی دنیا کو اپنا مقصد بناتا اور ہر اخلاقی قدر کو فراموش کردیتا ہے۔
رمضان کا مہینہ: حاصل کیا کرنا ہے؟ (پہلا حصہ)
رمضان قمری تقویم کا نواں مہینہ ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں ہی کے لیے نہیں، انسانوں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔
ماہ رمضان کی فضیلت ( حصّہ دوّم )
وہ خدا کتنا مہربان هے کہ اپنے بندوں کی بخشش کے لئے ملائکہ کوحکم دیتا هے کہ اس ماہ میں شیطان کو رسیوں سے جکڑدیںتا کہ کوئی مومن اس کے وسوسہ کا شکار هوکر اس ماہ کی برکتوں سے محروم نہ رہ جائے لیکن اگر اسکے بعد بھی کوئی انسان اس ماہ مبارک میں گناہ کرے اور اپنے
ماہ رمضان کی فضیلت
یہ مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ هے اس مہینہ کا نام رمضان اسی لئے رکھا گیا کہ اس میں روزہ دار کے گناهوں کو مٹا کر اسے کمال کی سعادت سے فیضیاب کیا جاتا هے اس ماہ کے دن ورات کی قدر کریں
کیا قمہ زنی خرافات ہے؟
شہید آیة اللہ العظمی سید محمد باقر الصدر رحمة اللہ علیہ عزاداری کی بدعتوں اور قمہ زني کو سرے سے رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ۔۔۔ واضح ہے کہ اسلامی شریعت میں شرعی احکام کا خطاب سارے انسانوں سے ہے اور کہیں بھی ایسے احکام نہیں ہیں جن کا خطاب صرف علماء سے ہو یا ا
خرافہ کیا ہے؟
دوسری طرف سے واضح ہے کہ اسلامی شریعت میں تمام انسانوں کو شرعی احکام کا خطاب سارے انسانوں سے ہے اور ایسی کوئی صورت نظر نہیں آتی کہ ہم کہیں کہ ہمارے پاس ایسے احکام ہیں جن کا خطاب صرف علماء سے ہے یا مثلا ایسے احکام ہوں جن کا خطاب جاہل افراد سے ہو؛ اور صورت ح
حرام تقیہ
بعض موارد ميں تقيہ حرام ہے اور يہ اس وقت ہے كہ جب ايك فرد يا گروہ كے تقيہ كرنے اور اپنا مذہبى عقيدہ چھپا نے سے اسلام كى بنياد كو خطرہ لاحق ہوتا ہو يا مسلمانوں كو شديد نقصان ہوتا ہو۔ اس وقت اپنے حقيقى عقيدہ كو ظاہر كرنا چاہيے، چاہے ان كے لئے خطرے كا باعث ہ
روایات اسلامی اور تقیہ
جناب فخر رازى اس آيت (الا ان تتقوا منہم تقاة )(6)كى تفسير ميں كہتے ہيں كہ آيت كا ظہور يہ ہے كہ تقيہ غالب كافروں كے مقابلے ميں جائزہے ( الا ان مذہب الشافعى ۔رض۔ان الحالة بين المسلمين اذا شاكلت الحالة بين المسلمين و المشركين حلّت التقيہ محاماة على النفس ) ل
تقیہ اور اسلامی روایات
دنيا ميں ايسے افراد بھى موجود ہيں جو انتہائي جہالت اور غلط پروپيگنڈہ كى وجہ سے كہتے ہيں كہ شيعہ كا خون بہانا قربت الہى كا ذريعہ بنتا ہے ۔ اب اگر كوئي مخلص شيعہ جو امير المومنين ۔ كا حقيقى پيرو كار ہو اور اس جنايت كارٹولے كے ہاتھوں گرفتار ہوجائے اور وہ اس
اسلامی روایات میں تقیہ
تقيہ اسلامى روايات ميں اسلامى روايات ميں بھى تقيہ كاكثرت سے ذكر ملتا ہے۔مثال كے طور پر مسند ابى شيبہ اہل سنت كى معروف مسند ہے ۔اس ميں (مسيلمہ كذاب) كى داستان ميں نقل ہوا ہے كہ مسيلمہ كذاب نے رسول خدا (ص) كے دو اصحاب كو اپنے اثر و رسوخ والے علاقے ميں گرف
کتاب الہی میں تقیہ
۔تقيہ كتاب الہى ميں قرآن مجيد نے متعدد آيات ميں تقيہ كو كفار اور مخالفين كے مقابلہ ميں جائز قرارديا ہے ۔ مثال كے طور پر چند آيات پيش خدمت ہيں۔ الف)آل فرعون كے مؤمن كى داستان ميں يوں بيان ہوا ہے ۔ (و قال رجل مومن من آل فرعون يكتم ايمانہ اتقتلون رجلا ا
تقیہ اور تاریخ اسلام کا ایک واقعہ
ابن سعد مشہور مورخ كتاب طبقات ميںاور طبرى ايك اور مشہور مورخ اپنى تاريخ كى كتاب ميں دو خطوط كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ جو مامون كى طرف سے اسى مسئلہ كے بارے ميں بغداد كے پوليس افسر (اسحق بن ابراہيم) كى طرف ارسال كيے گئے ۔ پہلے خط كے بارے ميں ابن سعد يوں
تقيہ اور نفاق
۔تقيہ اور نفاق كا فرق: نفاق بالكلتقيہ كے مقابلے ميں ہے۔ منافق وہ ہوتا ہے جو باطن ميں اسلامى قوانين پر عقيدہ نہ ركھتا ہو يا انكے بارے ميں شك ركھتا ہو ليكن مسلمانوں كے در ميان اسلام كا اظہار كرتا ہو۔ جس تقيہ كے ہم قائل ہيں وہ يہ ہے كہ انسان باطن ميں صحيح
تقيہ قرآن و سنت كے آئينہ ميں
دوسرا مسئلہ جس پر ہميشہ ہمارے متعصب مخالفين اور بہانہ تلاش كرنے والے افراد، مكتب اہلبيت كے پيروكاروں پر تشنيع كرتے ہيں ،تقيہكا مسئلہ ہے ۔ وہ كہتے ہيں تم كيوں تقيہ كرتے ہو؟كيا تقيہ ايك قسم كا نفاق نہيں ہے ؟ يہ لوگ اس مسئلہ كو اتنا بڑھا چڑھا كر پيش كرت
بڑے مفسروں کی رائے شب قدر کے بارے میں
مشہور سنی مفسر رشیدالدین میبدی کہتے ہیں: بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ شب قدر رسول اللہ (ص) کے زمانے کے لغے مختص تھی اور آپ کے وصال کے بعد اس کا خاتمہ ہوا لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ اصحاب نبی (ص) اور علمائے اسلام کا اعتقاد ہے کہ شب قدر قیام قیامت تک باقی ہے۔ (
کیا قبل از اسلام شب قدر تھی؟
ایک روایت کے مطابق شب قدر رسول اللہ (ص) کے زمانے تک محدود نہیں ہے اور سابقہ زمانوں میں بھی تھی۔ علامہ مجلسی (رح) امام جواد (ع) سے روایت کی ہے:
شب قدر کی اہمیت
ارشاد خداوندی ہے: {وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى} (9) جس نے بالکل ٹھیک اندازہ اور توازن قائم کیا اور ہدایت کی۔
شب قدر کی حقیقت
لفظ قدر لغت میں مقدار اور پیمائش سے عبارت ہے (1) لفظ تقدیر بھی پیمائش اور تعین کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (2) اصطلاح میں قدر، وجود کی خصوصیت اور اس کی خلقت کی کیفیت سے مراد ہے
روزہ جبلتوں پر قابو پانے کا ذریعہ
انسان کو روزے کے دوران ـ بھوک اور پیاس کے باوجود کھانے، پینے اور دوسری لذتوں ـ منجملہ جنسی لذات ـ سے پرہیز کرنا پڑتا ہے اور ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ حیوانات کی طرح اصطبل اور پانی اور گھاس کا اسیر نہيں ہے؛ وہ اپنے نفس کی زمام اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے اور ہو
ماہ رمضان میں نیکیاں کمائیں
ماہ مبارک رمضان آ پہنچا ہے ۔خدا نے ہمیں دوبارہ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائي ہے۔سورہ بقرہ کی آیت ایک سو ستاسی میں روزے کے واجب ہونے کا حکم آیا ہے ۔ ارشاد رب العزت ہے کہ روزہ کی اولین شرط کھانے پینے سے امساک کرنا ہے لیکن کیا کھانے پینے سے ہاتھ کھینچ لینا
ماہ رمضان خدا کے قرب کا بہترین موقع
ایھاالناس! جوبھی اس ماہ میں اپنا اخلاق سدھارلے گا اس دن جب پل صراط پرقدم لڑکھڑا جائيں گے وہ آسانی سے گذر جائے گا اور جوبھی اس ماہ میں صلہ رحم کرے گا اور اپنے رشتہ داروں سے ناطہ نہيں توڑے گا خدا قیامت کے دن اسے اپنی آغوش رحمت میں لے لے گا۔
رمضان میں اجر و ثواب کمائیں
آئيں ہمت کریں اور خود کو غفلت کے گرد وغبار سے پاکیزہ کر لیں ، خدا ہمارا انتظار کر رہا ہے کہ ہم اس کے لطف و کرم کے سائے میں پناہ لیں اور اسکی محبت و شفقت کے سائے میں زندگي کے شیریں لمحات گذاریں۔ خدایا ہم تیرا شکرادا کرتے ہیں کہ ایک بار پھرہمارے دیدہ ودل،
برکتوں والے مہینے کی آمد
سروش آسمانی نے ایک بار پھر ماہ مبارک رمضان کی آمد کی بشارت دی جس سے اھل ایمان کے چہرے کھل گئے اور دل نورسے معمور ہو گئے۔ رمضان المبارک اپنی تمام برکتوں کے ساتھ سعادتمندی کا پیغام لیکر آ پہنچا ہے ۔
روزہ، ایثار اور انسان دوستی
انسان ایک سماجی موجود ہے اور انسان کامل وہ ہے جو اپنے وجود کے تمام پہلؤوں میں نشوونما کرے۔ روزہ، انسان کے دوسرے پہلؤوں کے ساتھ ساتھ اس کے معاشرتی اور سماجی پہلو کو بھی پرورش دیتا ہے کیونکہ روزہ معاشرے کے افراد کے درمیان مساوات اور برابری کا درس دیتا ہے۔
روزہ کی اہمیت اور فضیلت
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:رمضان وہ مہینہ ہے جس کا آغاز رحمت، درمیانے ایام مغفرت اور انتہا دوزخ کی آگ سے آزادی ہے
نماز ادا کرنے کا صحيح حق
درحقیقت نماز انسان کے لیۓ صرف ایک فرض عبادت ہی نہیں ہے بلکہ اس سے فرد کے ساتھ معاشرے کو بھی ترقی نصیب ہوتی ہے ۔
نماز کو دل سے ادا کرنا چاہيۓ
درحقیقت نماز انسان کے لیۓ صرف ایک فرض عبادت ہی نہیں ہے بلکہ اس سے فرد کے ساتھ معاشرے کو بھی ترقی نصیب ہوتی ہے ۔
نماز کي اصلاح سے تمام امور کي درستگي
اسلام میں جن عبادات کو اہمیت دی گئی ہے ان میں نماز کو تمام عبادات میں ایک اعلی مقام حاصل ہے ۔
خدا كي بارگاہ ميں مناجات كا فلسفہ
دعا اور مناجات بہت ہی قیمتی سرمایہ اور اسلام اورقرآن كے مسلم حقائق میں سے ہے كہ جس كے صحیح طریقے سے استفادہ كرنے سے روح و جسم كی پرورش ہوتی ہے۔
حکومت، عادل فقيہ ہي کي ذمہ داري ہے
لہذا عقل اور نقل دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ والی کو قوانین سے آشنا، لوگوں کے درمیان عادل اور احکام کو اجرا کرنے والا ہونا چاہیئے۔
فقہا کي عقلي و نقلي ولايت کا ثبوت
ایسی معرفت کا مالک ان اشخاص میں سے ہے کہ جن کا ہر حکومت کی صدارت میں موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ ان کی یہ قدرت قانون سازی کی بنیاد پر نہیں
کيونکر صرف فقيہ ہي کو حکومت کا حق حاصل ہے؟
اسلامی مفکرین اس بات کے قائل تھے کہ اسلامی حکومت کا اساسی قانون انسان سے بالاتر ہستی ایسے قانون سازوں کے طفیل سے عطا کیا گیا ہے
معصومين (ع) کي روايات ميں حج کے بہت سے فوايد کي طرف اشارہ ہوا ہے
اخلاص اور تقوی کے ستونوں کی مضبوطی ۔ جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث میں بیان ہوا ہے کہ قبولی حج اس بات کا سبب بنتا ہے کہ انسان کے تمام گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اور وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس نے ابھی اپنی ماں سے جنم لیا ہو۔
اسلام ميں حج کي اہميت
”حج اسلام کا اہم ترین رکن اور دینی فریضوں میں عظیم ترین فریضہ ہے ۔
ماه رمضان ميں گناہوں سے استغفار
استغفار ہر انسان کو کرنا چاہئے یعنی جو گناہ انجانے میں یا خدا نخواستہ جان بوجھ کر انجام دئے ہیں دائماً اس کے لئے طلب مغفرت کرتے رہنا چاہئے۔
ماه رمضان ميں زکات نہ دينے سے پرہيز کريں گے
مشرکین پر ویل ہو جو زکات نہیں دیتے ہیں اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔
ماه رمضان اور کم فروشي
ویل ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے، یہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا مال لیتے ہیں
1
2
3
4
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن