سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

اگر کوئی شخص عصر کی نیت سے نماز شروع کرے او درمیان میں خیال آجائے کہ نماز ظہر پڑھ رہا ہے چنانچہ اسی خیال سے نماز کا کچھ حصہ بھی ادا کرے اور نماز ختم کرنے سے پہلے یاد آجائے کہ اس کی ظہر کی نماز نہیں ہے بلکہ عصر کی ہے اور اس نے عصر ہی کی نیت سے نماز شروع بھی کی تھی تو کیا اس کی نماز صحیح ہے ؟ اسی طرح اگر نماز ختم ہونے کے بعد یاد آجائے تو اس کی تکلیف کیا ہے؟
نماز صحیح ہے چاہے نماز ختم ہونے سے پہلے یاد آئے یا بعد میں ۔
اگر کسی کو حالت قیام میں شک ہوجائے کہ پہلی رکعت ہے یا دوسری تو کیا وہ شخص اسی شک کی حالت میں قرا ت کو تمام کرکے رکوع میں جاکر تروی (فکر ) کرسکتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح افعال میں مثلاً سجدہ میں شک ہو کہ یہ پہلا سجد ہ ہے یا دوسرا اور اسی حالت شک میں ذکر سجدہ مکمل کرے پھر بیٹھ کر تروی کرے کیا یہ جائز ہے ؟
جس وقت شک پیدا ہو اسی وقت تروی (فکر) کرے اور اگر تروی (فکر) کے بغیر اس خیال سے کہ بعد میں فکر کرے گا کہ میری تکلیف کیا ہے نماز کو جاری رکھے تو حالت شک اور جہل میں جو بھی عمل بجالایا ہے اس کی صحت محل اشکال ہے۔