1
اس پرندے کا گوشت کھانا کہ جس کے شاہین کی طرح پنجے ہیں حرام ہے۔ پرستو حلال ہے اور ہدہد کا کھانا مکروہ ہے۔
|
2
اگر زندہ جانور سے کوئی ایسی چیز جدا کی جائے کہ جس میں جان ہوتی ہے مثلاً دنبے کی چربی یا زندہ دنبے کے گوشت کا کچھ حصہ کاٹ لیں تو وہ نجس اور حرام ہے۔
|
3
پندرہ چیزیں حلال گوشت جانوروں کی حرام ہیں: ١۔ خون ٢۔ فضلہ ٣۔ آلہ تناسل ٤۔ مادہ کا مقام پیشاب ٥۔ بچہ دانی اور بنابر احتیاط واجب جفت ٦۔ وہ غدودیں کہ جنہیں دشول کہتے ہیں . ٧۔ خصیتین ٨۔ وہ چیز جو کہ کھوپڑی کے مغز میں چنے کے دانوں کی مانند ہے۔ ٩۔ حرام مغز جو کہ ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتے ہیں ١٠ ۔ وہ پٹھے جو کہ ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتے ہیں . ١١۔ پتہ ١٢۔ تلی ١٣۔ مثانہ ١٤۔آنکھ کا ڈھیلا ١٥۔ وہ چیز کہ جو سموں کے درمیان ہوتی ہے اور اسے ذات الاشاجع کہتے ہیں۔ |
4
گوبر اور اس غلاضت کا کھانا پینا جو ناک سے پانی کی صورت میں نکلتی ہے حرام ہے اور احتیاط واجب یہ کہ دوسری ان چیزوں سے بھی اجتناب کریں کہ جو خبیث ہیں اور ان سے طبیعت نفرت کرتی ہے البتہ اگروہ چیز پاک ہو اور اس کا کچھ حصہ حلال چیز کے ساتھ اس طرح مل جائے کہ لوگوں کی نگاہ میں وہ کالعدم ہو تو اس کے کھانے میں کوئی اشکال نہیں۔
|
5
تھوڑی سی تربت سید الشہداء علیہ السلام شفا کے لئے کھانا اور داغستانی اور ارمنی مٹی کا علاج کے طور پر استعمال کرنا اگر علاج ان کے کھانے میں منحصر ہو تو کوئی اشکال نہیں۔
|
6
ناک کے پانی اور سینہ کے اخلاط جو کہ منہ میں آجاتے ہیں انہیں نگل جانا حرام نہیں ہے اور اسی طرح کھانے کے ایسے ٹکڑوں کو نگل جانا جو کہ خلال کرتے وقت دانتوں کے درمیان سے باہر آجاتے ہیں اگر طبیعت ان سے نفرت نہ کرے تو ان میں کوئی اشکال نہیں ۔
|
7
ایسی چیزوں کا کھانا جو انسان کے لئے مضر ہے حرام ہے۔
|
8
گھوڑے خچر اور گدھے کا گوشت کھانا مکروہ ہے اور اگر کوئی شخص ان سے وطی کرلے تو پھر وہ حرام ہو جائیں گے اور انہیں شہر سے باہر لے جاکر کسی اور جگہ بیچ دیا جائے۔
|
9
اگر گائے بھیڑ بکری یا اونٹ کے ساتھ کوئی وطی کرے تو ان کا پیشاب اور گوبر نجس اور ان کا دودھ پینا بھی حرام ہوجائے گا اور بغیر تاخیر کئے اس جانور کو ذبح کرکے جلادیا جائے اور جس نے اس جانور کے ساتھ وطی کی ہے وہ اس کی قیمت اس کے مالک کو ادا کرے بلکہ اگر کسی اور جانور کے ساتھ وطی کرے تو اس کا دودھ بھی حرام ہوجائے گا۔
|
10
شراب کا پینا حرام ہے اور بعض روایات میں اسے بہت بڑا گناہ شمار کیا گیا ہے اور اگر کوئی شراب کو حلال سمجھے جب کہ وہ اس طرف ملتفت ہو کہ اس کو حلال سمجھنے کا لازمہ تکذیب خدا اور رسول ہے تو وہ کافر ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ شراب برائی کی جڑ اور گناہوں کے نشو و نما کی جگہ ہے اور جو شخص شراب پیتا ہے وہ اپنی عقل کھو بیٹھتا ہے اور اس وقت وہ خدا کو نہیں پہچانتا اور کسی گناہ کی پرواہ نہیں کرتا اور کسی کے احترام کو مد نظر نہیں رکھتا اور اپنے قریبی رشتہ داروں کے حق کی رعایت نہیں کرتا اور واضح برائیوں سے منہ نہیں پھیرتا۔ روح ایمان اور خدا کی معرفت اس کے بدن سے نکل جاتی ہے اور ناقص خبیث روح اس کے بدن میں باقی رہ جاتی ہے جو کہ رحمت خدا سے دور ہے اور خدا و فرشتے و انبیاء اور مومنین اس پر لعنت کرتے ہیں اور چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اور قیامت کے دن اس کا منہ کالا ہوگا اور اس کی زبان منہ سے نکلی ہوگی اور اس کا لعاب دہن اس کے سینہ پر پڑ رہا ہوگا اوراس سے العطش (پیاس) کی صدا بلند ہو رہی ہو گی۔
|