1
روزہ کی نیت کو دل سے گزارنا یا مثلا ً کہنا کہ کل روزہ رکھوں گا ضروری نہیں بلکہ وہ اللہ کی فرمانبرداری کے لئے اذان صبح سے لے کر مغرب تک وہ کام نہ کرے کہ جو روزہ کو باطل کردیتے ہیںتو کافی ہے البتہ اس بات کا یقین پیدا کرنے کے لئے کہ اس نے اس پوری مدت کا روزہ رکھا ہے چاہے کہ صبح کی اذان سے پہلے اور کچھ دیر مغرب کے بعد تک وہ چیزیں چھوڑے رکھے جو کہ روزہ کو باطل کردیتی ہے۔
|
2
انسان ماہ رمضان میں ہر رات اس کے آنے والے دن کے روزے کی نیت کرسکتا ہے۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ ماہ مبارک کی پہلی رات کو بھی سارے مہینے کے روزوں کی نیت کرلے۔
|
3
ماہ رمضان کے روزہ کی نیت کا کوئی معین وقت نہیں ہے اذان صبح تک جب بھی کل کے روزے کی نیت کرے اس میں اشکال نہیں۔
|
4
مستحبی روزہ کی نیت کا وقت رات کے شروع ہونے سے لے کر دوسرے دن مغرب ہونے سے پہلے اتنی دیر تک ہے کہ وہ نیت کرسکے تو اگر مغرب سے پہلے نیت کرنے کی مقدار تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہوکہ جس سے روزہ باطل ہوتا ہے اور وہ اس وقت مستحبی روزہ کی نیت کرلے تو روزہ صحیح ہوگا۔
|
5
جو شخص اذان صبح سے پہلے روزہ کی نیت کئے بغیر سوجائے اگر ظہر سے پہلے جاگے اور نیت کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہے چاہے واجب ہو یا مستحب۔ اگر ظہر کے بعد بیدار ہو تو پھر واجبی روزہ کی نیت نہیں کرسکتا۔
|
6
اگر رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ رکھنا چاہے تو اس روزہ کو معین کرے مثلاً نیت کرے کہ قضا کا روزہ یا نذر کا روزہ رکھتا ہوں لیکن ماہ رمضان میں یہ ضروری نہیں کہ نیت کرے کہ میں رمضان کا روزہ رکھتا ہوں بلکہ اگر اسے معلوم نہ ہو کہ ماہ رمضان ہے یا بھول جائے اور کسی اور روزہ کی نیت کرلے تو وہ روزہ ماہ رمضان کا شمار ہوگا۔
|
7
اگر علم ہو کہ رمضان کا مہینہ ہے اور پھرکسی اور روزے کی نیت کرلے تو پھر وہ روزہ نہ رمضان کا شمار ہوگا اور نہ ہی وہ روزہ کہ جس کا اس نے قصد کیا تھا۔
|
8
اگر رمضان کی پہلی تاریخ سمجھ کر کوئی پہلی کی نیت سے روزہ رکھ لے لیکن بعد میں اسے معلوم ہوجائے کہ دوسری یا تیسری تھی تو اس کا روزہ صحیح ہے
|
9
اگر اذان صبح سے پہلے نیت کرے اور بے ہوش ہو جائے اور پھر دن کے کسی وقت ہوش میں آجائے تو احتیاط واجب ہے کہ اس روزہ کو تمام کرے اور اگر تمام نہیں کیا تو اس کی قضا دے۔
|
10
اگر صبح کی اذان سے پہلے نیت کرے پھر مست ہوجائے اور اسے دن کے کسی وقت ہوش آجائے تو احتیاط واجب ہے کہ اس روزہ کو تمام کرے اور بعد میں اس کی قضا بھی دے۔
|