11
اگر کوئی جانور ٹوٹ جانے والے سامان کو اٹھانے کے لئے کرایہ پر دے چنانچہ جانور کو ٹھوکر لگے یا وہ ڈر جائے اور سامان ٹوٹ جائے تو جانور کا مالک اس کاضامن نہیں ہوگا البتہ اگر مالک کے مارنے یا اس قسم کے کسی کام کی وجہ سے جانور گرجائے اور سامان جائے تو پھر ضامن ہوگا۔
|
12
اگر کوئی شخص کسی بچے کا ختنہ کرے اور اس بچے کو کوئی ضرر پہنچے یا وہ مرجائے تو اگر اس نے عادت سے زیادہ کاٹا ہو تو ضامن ہوگا اور اگر معمول سے زیادہ نہ کاٹا ہو تو پھر ضامن نہیں ہے۔
|
13
اگر ڈاکٹر اپنے ہاتھ سے بیمار کو دوا دے یا مریض کو مرض اور دوائی بتائے اور بیمار وہ دوائی کھالے تو اگر علاج میں غلطی کرے اور اس سے مریض کو ضرر پہنچے یا وہ مرجائے تو ڈاکٹر ضامن ہے البتہ اگر ڈاکٹر کہے کہ فلاں دوا فلاں بیماری کے لئے مفید ہے اور دوا کھانے کی وجہ سے بیمار کو کوئی ضرر پہنچے یا وہ مرجائے تو ڈاکٹر ضامن نہیں ہوگا۔
|
14
جب ڈاکٹر بیمار یا اس کے ولی کو کہہ دے کہ اگر بیمار کو کوئی ضرر پہنچایا تو وہ مرگیا تو میں ضامن نہیں ہوں جبکہ وہ پوری وقت اور احتیاط سے علاج کرے اور بیمار کو ضرر پہنچے یا وہ مرجائے تو ڈاکٹر ضامن نہیں ہوگا۔
|
15
کرایہ پر کوئی چیز لینے اور دینے والا ایک دوسرے کی رضامندی سے معاملہ کو توڑ سکتے ہیں اور اسی طرح اگر عقد اجارہ میں شرط کریں کہ دونوں کو یا کسی ایک کو معاملہ توڑنے کا حق ہوگا تو وہ قرارد اد کے مطابق اجارہ کو توڑ سکتے ہیں۔
|
16
اگر کرایہ پر دینے یا لینے والا یہ سمجھے کہ وہ گھاٹے میں رہا ہے تو اگر صیغہ پڑھتے وقت وہ ملتفت نہ تھا کہ میں مغبون و گھاٹے میں ہوں تو وہ اجارہ کو توڑ سکتاہے البتہ اگر صیغہ اجارہ میں یہ شرط کی گئی تھی کہ اگر کسی کو گھاٹا بھی ہوا توبھی اسے معاملہ توڑنے کا حق نہیں توپھر اجارہ کو نہیں توڑ سکیں گے۔
|
17
اگر کوئی چیز کرایہ پر دے اور تحویل میں دینے سے پہلے کوئی اسے غصب کرلے تو کرایہ پرلینے والا معاملہ کو توڑ سکتا ہے اور جو چیز کرایہ پر دینے والے کو دے چکاہے وہ واپس لے لے یا اجارہ کو نہ توڑے اور جتنی مدت وہ غاصب کے پاس رہے اتنی مدت کا کرایہ عادت کے مطابق اس سے وصول کرے۔ پس اگر کوئی جانور ایک مہینہ کے لئے دس روپے کرایہ پر لے اور کوئی شخص اسے دس دن تک غصب کئے رکھے اور اس کا عادی کرایہ دس دن کے لئے پندرہ روپے ہو تو وہ غصب کرنے والے سے پندرہ روپے لے سکتا ہے۔
|
18
جو چیز کرایہ پر لی ہے اگر وہ تحویل میں لے لے اور اس کے بعد کوئی اسے غصب کرے تو یہ اجارہ کو نہیں توڑ سکتا اور صرف اسے یہ حق ہے کہ اس چیز کا کرایہ بمقدار معمول غاصب سے لے لے۔
|
19
اگر مدت کرایہ ختم ہونے سے پہلے وہ جائیداد مستاجر کے ہاتھ بیچ دے تو اجارہ نہیں ٹوٹے گا بلکہ کرایہ دار کو چاہیے کہ کرایہ کی مدت تک مالک کو کرایہ دیتا رہا اور یہی حکم ہے اگر کسی اور کے ہاتھ دے۔
|
20
اگر مدت کرایہ کی ابتداء سے پہلے ملک ایسی خراب ہوجائے کہ اس سے کسی قسم کا فائدہ نہ اٹھایا جاسکتا ہو یا اس فائدہ کے قابل نہ رہا ہو جس کی شرط کی گئی تھی تو اجارہ باطل ہوجائے گا اور جو رقم مستاجر نے مالک ملک کو اد ا کی ہے۔وہ اس کی طرف پلٹ آئے گی بلکہ اگر اس قسم کا ہو کہ کچھ نہ کچھ اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے تو بھی اجارہ کو توڑسکتا ہے۔
|