11
اگر مالک مرجائے تو معاملہ مساقات فسخ نہیں ہوگا اور اس کے وارث اس کی جگہ پر رہیں گے۔
|
12
اگر وہ شخص مرجائے درختوں کی تربیت جس کے سپرد کی گئی تھی تو اگر عقد میں یہ شرط نہیں تھی کہ وہ خود ان کی تربیت کرے تو اس کے وارث اس کی جگہ لے لیں گے اور اگر اس کے وارث اس عمل کو انجام نہ دیں اور کوئی اجیر بھی نہ بنائیں تو حاکم شرع میت کے مال سے کسی کو اجیر بنائے گا اور محصولات میت کے وارثوں اور مالک کے درمیان تقسیم کرے گا اوراگر شرط کی ہو وہ خود درختوں کی تربیت کرے گا تو اگر یہ طے ہو اتھا کہ وہ کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرے گا تو اس کے مرنے سے معاملہ فسخ ہوجائے گا اور اگر یہ طے نہیں ہوا تھا تو مالک عقد کو فسخ بھی کرسکتا ہے یا رضا مند ہوجائے کہ اس کے وارث یا جسے وہ اجیر بنائیں وہ درختوں کی تربیت کرے۔
|
13
اگر شرط کرے کہ تمام محصولات مالک کے ہوں گے تو مساقات باطل ہے اور پھل مالک کی ملکیت رہیں گے اور کام کرنے والا مزدوری کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ البتہ اگر مساقات کسی اور وجہ سے باطل ہو تو مالک کو چاہیے کہ سیراب کرنے اور دوسرے کاموں کی مزدوری مقدار معمول کے برابر درختوں کی تربیت کرنے والے کو ادا کرے ۔
|
14
اگر زمین کسی کے سپرد کرے کہ وہ اس میں درخت لگائے اور جو کچھ نفع ہوگا وہ دونوں کا ہے تو معاملہ باطل ہے۔ پس اگر درخت مالک زمین کے تھے تو تربیت کے بعد اس کی ملک رہیں گے اور اسے تربیت کرنے والے کو مزدوری دینی پڑے گی اور اگر تربیت کرنے والے کی ملکیت تھے تو تربیت کے بعد اسی کی ملک رہیں گے اور وہ انہیں وہاں سے اکھاڑ سکتا ہے البتہ اکھاڑنے کی وجہ سے جو گڑھے پڑ گئے ہیں انہیں پر کرے اور جس دن سے درخت لگائے گئے تھے اسی دن سے کرایہ مالک زمین کو ادا کرے اور مالک بھی اسے مجبور کرسکتا ہے کہ وہ درخت اکھاڑ کر لے جائے اور درخت اکھاڑنے کی وجہ سے کوئی عیب ان میں پید اہوجائے تو مالک درخت کو تفاوت قیمت بھی ادا کرے اور اسے مجبور نہیں کرسکتا کہ کرایہ کے ساتھ یا بغیر کرایہ کے درخت زمین میں رہنے دے۔
|