صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اسلامی تاریخ و تمدن
>
تاریخ اسلام
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (28)
جب طاغوتیوں نے امام (رحمۃاللہ علیہ) کو گرفتار کیا اور تھران میں ایسے جیلخانے میں منتقل کردیا جس میں ان کے قتل کا امکان بھی تھا
امام خميني قُدِّسَ سِرُّہ اور عاشورائي عزت
امام خمینی (رحمۃاللہ علیہ) نے اپنے کلام میں بارہا عاشورا کی عزت آفرین تعلیمات پر زور دیا ہے؛ فرماتے ہیں:
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (26)
سید قطب سورہ غافر کی چالیسویں آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ظاہری صورت میں اور چھوٹے اور ناچیز معیاروں کے مطابق امام حسین (ع) کی شہادت ایک شکست و ہزیمت تھی
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (25)
زینب (س) نے، کربلا کی بہادر خاتون کی حیثیت سے، عظیم مصائب اور صعوبتیں جھیلنے، اور اپنے بھائیوں، بیٹوں اور بھتیجوں کی شہادت کا مشاہدہ کرنے کے کے بعد
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (24)
آپ (ع) کے خاندان اور اصحاب کے تمام افراد نے واضح کردیا کہ ہم اپنی استواری آپ کی ہمراہی میں اور اپنی غیرت و حمیت کو حق کے تحفظ و دفاع میں دیکھتے ہیں، انھوں زور دے کر کہا
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (23)
اس کے بعد آپ (ع) نے صحابی شاعر فروہ بن مسیک کے اشعار ـ جو کرامت و بزرگواری کا مرقع تھے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (22)
آپ (ع) کربلا کی جان سوز گرمی میں بے وفا کوفیوں کے درمیان، کثیر دشمنوں کے بیچ اور ایسے حال میں کہ موت نے ایک خوفناک اژدہے کی صورت میں آپ (ع) اور آپ (ع) کے اعوان و انصار کو نگلنے کے لئے منہ کھول رکھا تھا
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (21)
امام (ع) نے پلیدی کے لشکر سے خطاب کرتے ہوئے ان کی انسانی کرامت اور ایمانی عزت کو زندہ کرکے بالیدگی عطا کریں اور ان کو اس حقارت و ذلت سے نجات دلائیں جس سے وہ دوچار ہوگئے تھے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (20)
جب امام (ع) کو حر کی سماجت اور ہٹ دھرمی کا سامنا کرنا پڑا کہ اور آپ (ع) نے جنگ کا شیطانی چہرہ واضح طور پر دیکھ لیا تو اپنے شجاع اور جان نثار ساتھیوں کے سامنے کھڑے ہوگئے اور پرجوش خطبہ دیا
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (19)
مکہ اور مدینہ کے درمیان، امام حسین (ع) اصلی راستے سے آل امیہ کے گماشتوں کی نظروں کے سامنے، سفر کررہے تھے۔
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (18)
مروان اور ولید کو سید الشہداء (ع) کی جانب سے ایسی مزاحمت اور استقامت کی توقع نہ تھی اور دونوں امام علیہ السلام کی معنوی ہیبت کے سامنے حیرت زدہ اور مبہوت رہ گئے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (17)
امام (ع) نے عبداللہ بن زبیر کے چہرے میں آشفتگی، پریشانی اور سراسیمگی کے آثار دیکھ لئے تھے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (16)
ان ہی خصوصیات کی بنا پر ہی رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کی شان میں ارشاد فرمایا
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (15)
امام (ع) کا یہ چمکتا ہوا کلام ان نورانی خطبات اور خطوط کی بنیاد تشکیل دیتا ہے اور بعثت نبوی (ص) اور علوی (ع) جدوجہد سے آپ (ع) کی تحریک کی ہماہنگی اور ہمگامی ثابت کرکے دکھاتا ہے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (14)
روز عاشورا جب امام (ع) کے بعض اصحاب نے جام شہادت نوش کرگئے تو آپ (ع) نے ان مخلص جان نثاروں کے خون آلود جسموں کو دیکھ کر فکرمند اور محزون ہونے اور دشمن کے سامنے منت کے ہاتھ پھیلانے کی بجائے استواری اور استقامت کا بے مثل ثبوت دیتے ہوئے فرمایا
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (13)
یہ میرا خدا ہے جس نے اجازت دی ہے کہ میں اور میرے تمام جوان اور بوڑھے اصحاب و انصار آج راہ حق میں اور فضیلت اور نیکی اور عدل و انصاف کی پائیداری کے تحفظ کی خاطر بنو امیہ کی شمشیروں کا نشانہ بنیں
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (12)
عاشورا کی ثقافت اور تعلیمات نے ذلت اور عزت کا مختلف سا چہرہ دکھایا۔ ہدف کے اوپر استواری اور استقامت اور اس کی راہ میں جان کا نذرانہ پیش کرنا، عزت ہے۔
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (11)
حضرت امام حسین علیہ السلام خاص قسم کے زمانے میں جی رہے تھے، پیروان اہل بیت (ع) رنج و دباؤ اور گھٹن اور دشواریوں سے گذر رہے تھے۔
اعلی کمالات اور فضائل کا مکتب
انسان کا آخری مقصد و ہدف اعلی کمالات کا حصول پر فائز ہونا، عالم ملکوت سے متصل ہونا اور الہی اخلاق سے آراستہ ہونا ہے،
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (9)
امام حسین (ع) نے اپنے وفادار دوستوں کے ہمراہ ـ جو عشق خدا اپنے دلوں اور جانبازی کا شوق اپنے سروں میں بسائے ہوئے تھے ـ انسانی تاریخ میں ایسا جوش اور ولولہ ڈال دیا جس کا نام شہادت تھا اور گنبد افلاک میں عاشورا نامی گونج ڈال دی
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (8)
یعلی بن مرہ سے مروی ہے: ایک دن ہمیں رسول اللہ (ص) کے ہمراہ ایک ضیافت میں مدعو کیا گیا تھا؛ جب ہم رسول اللہ (ص) کے ہمراہ ضیافت میں جانے کے لئے باہر نکلے تو ہماری نگاہیں اچانک امام حسین (ع) پر پڑی جو راستے میں کھیل رہے تھے۔
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (7)
خلیفہ دوئم روئے اور کہا: آپ سچ کہہ رہے ہیں یہ منبر آپ کے باپ کا ہے میرے باپ کا نہيں ہے۔ چونکہ بعض لوگ اس مجلس میں تھے جو سمجھ رہے تھے کہ امام حسین (ع) نے لڑکپن کی عمر میں اپنے والد امیرالمؤمنین (ع) کے کہنے یہ اعتراض کیا ہے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (6)
خدا کے آخری نبی (ص) کے ساتھ ہمگامی اور ہمراہی کا محرک خدا کی ذات پر ایمان ہے اور عشم سوزاں نے ان کے پورے وجود کا احاطہ کرلیا ہے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (5)
اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات میں بھی مؤمنین کو غیرخدا کے سامنے ذلت اور خواری کی اجازت نہیں دی گئی ہے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (4)
قرآن مسلمانوں کو خبردار کرتا ہے کہ اپنے لئے کسی بھی نوعیت کی سرفرازی اور سربلندی ـ حتی کہ سیاسی اور معاشی سرفرازی ـ
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (3)
آیت شریفہ مَن كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا سے ظاہر ہے کہ عزت خدا کے پاس ہے اور جو عزت چاہتا ہے اس کے خدا سے عزت کی درخواست کرنی چاہئے
عاشوراء کی عظمت کے اسباب (2)
عزت ہر شخص کے صحیح مقام و مرتبت کی شناخت اور اپنے آپ کو ایسے مقام پر قرار دینا ہے جہاں اس کو ہونا چاہئے اور اس منزلت کی قدردانی ہے جو قضیلت کے راستے پر گامزن ہوکر حاصل ہوئی ہے
عزت کا مفہوم
عزت کی اصطلاح اور عزیز کی صفت اسلامی لغت میں خاص معنی رکھتی ہے جو عرف عام میں معمول معانی سے مختلف ہے۔
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 11
زرارہ بن اعین کہتے ہیں: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: زائرین امام حسین علیہ السلام کو لوگوں کی نسبت ایک برتری اور فوقیت حاصل ہے
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 10
امام صادق علیہ السلام نے عبدالملک خثعمی سے مخاطب ہوکر فرمایا: حسین بن علی علیہ السلام کی زیارت ترک مت کرنا اور اپنے دوستوں کو بھی زیارت حسین علیہ السلام کا امر کیا کرنا
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 9
امام صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا: قبر حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب کس قدر ہے اس شخص کے لئے جو کبر و غرور سے پاک ہو؟
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 8
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت میں کتنی خیر و برکت ہے
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 7
عبداللہ بن ہلال نے حضرت امام جعفر بن محمد الصادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: فدا ہوجاؤں آپ پر، امام حسین (ع) کے زائر کی کم از کم پاداش کیا ہے؟
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 6
امام باقر (ع) نے فرمایا: ہمارے پیروکاروں کو زیارت امام حسین (ع) کا حکم دو کیونکہ امام حسین (ع) کی زیارت پر جانا عمر میں بیشی اور افزونی اور طول عمر اور بلاؤں اور ناگواریوں کے خاتمے کا سبب بنتا ہے
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 5
زيد بن شحام کہتے ہیں: میں نے امام صادق علیہ السلام سے عرض کیا: امام حسین علیہ السلام کے زائر کے لئے کیا درجات اور کیا ثواب ہے۔
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 4
جو مسلسل شک و تردد، ناکامیوں، تشویش و پریشانی، خوف و ہراس، مشینی زندگی کے ساتھ ناسازگاری، محرومیت، جنگ اور کشت و خون اور حتی کہ اپنی ذات کے ساتھ جدل میں مبتلا ہے اور ہر روز مثبت اشیاء اور زندگی کے مثبت پہلؤوں میں کمی اور فرسودگی کا نظارہ دیکھ رہا ہے
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 3
ایک طرف سے منقولہ زیارت نامے اور ان میں سے ہر کی قرائت، قاری اور زائر کو غور و تفکر پر آمادہ کرتی ہے اور انبیاء اور اولیائے معصومین علیہم السلام کے احوال اور تاریخ و سیرت کی یادآوری کراتی ہے۔
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 2
کون ہے جو حسین ابن علی (ع) کو خدا سمجھے؟! شیعیان آل محمد (ص) امام کو درگاہ پروردگار کا مقرب سمجھتے ہیں اور امام سے توسل کرکے اللہ تعالی کا قرب حاصل کرتے ہیں جس طرح کہ اللہ تعالی نے قرآن مجيد میں ارشاد فرمایا
زیارت سیدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 1
تاریخ میں ہمیشہ ایسے انسان تھے اور ہیں جن کی زندگی اور حیات ان کی موت کے بعد بھی جاری رہی ہے اور ان کا بدن مرنے کے باوجود ان کا وجود، شخصیت اور ان کی فکر نے اپنی زندگی جاری رکھی ہے۔
دنیا، عارضی قیام گاہ-3
کیونکہ خدائے متعال نے دنیا کو آزمائش اور اہل دنیا والوں کو فناء کے لئے قرار پیدا کیا (اس دنیا کی عارضی ہے)، اس کی تازگیاں پرانی ہیں، اس کی نعمتیں زوال پذیر اور اس کی شادمانیاں تلخ ہونے والی ہیں۔
صبح عاشورا امام حسين عليہ السلام کا اہم خطبہ
تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ رسول اللہ (ص) تمہارے لئے سرچشمۂ ہدایت ہوں اور تمہارے لئے دنیا کے بھونڈے پن، عیبوں اور رسوائیوں کی کثرت اور برائیوں کے ادراک کے لئے تمہارے راہنما ہوں۔
دنیا، عارضی قیام گاہ - 1
تاریخ دمشق کا مؤلف بشر بن طلحہ کے حوالے سے اور وہ بھی قبیلۂ ہمدان کے ایک مرد سے نقل کرکے لکھتا ہے
خاک کربلا زمین کعبہ سے برتر-3
راوی کہتا ہے: امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے سے سوال فرمایا: اب تک کتنی مرتبہ حج کا شرف حاصل کرسکے ہو؟
خاک کربلا زمین کعبہ سے برتر-2
حضرت باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: مکہ میں خدا کی راہ میں اپنے خون میں تڑپنے کے مترادف ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ مکہ میں طعام تناول کرنا دوسری جگھوں پر رورہ رکھنے کے برابر ہے اور مکہ میں چلنا پھرنا اللہ کی عبادت ہے۔
خاک کربلا زمین کعبہ سے برتر -1
میں حضرت امام صادق علیہ السلام کے حضور شرفیاب ہوا تو آپ (ع) نے فرمایا: کیا اس سال حج مشرف نہیں ہوئے؟
حسین علیہ السلام انسانی معاشرے کے طبیب 4
امام حسین علیہ السلام ایک الہی طبیب کے عنوان سے معاشرے کے تمام فردی اور معاشرتی دکھوں اور امراض کو بخوبی جانتے اور پہچانتے ہیں
حسین علیہ السلام انسانی معاشرے کے طبیب 3
اس سوال کا جواب بصریوں کو امام حسین علیہ السلام کے مراسلے میں دیکھا جاسکتا ہے۔
کون اسلامي معاشرے کا رہبر و پيشوا ہوسکتا ہے؟
اگر آج کہا جاتا ہے کہ ایران کا اسلامی نظام آج کے زمانے کی تحریکوں اور اسلامی ممالک کے لئے مثال اور نمونہ ہوسکتا ہے
حسین علیہ السلام انسانی معاشرے کے طبیب 1
طبری محمّد بن بِشْر هَمْدانى کے حوالے سے لکھتے ہیں: حسین علیہ السلام نے کوفیوں کے آخری دو قاصدوں ہانی بن ہانی سبیعی اور سعید بن عبداللہ حنفی کے ذریعے کوفیوں کے نام ایک مراسلہ بھجوایا جس میں مرقوم تھا
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد 5
رجز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران حُرّ کا دیرینہ دشمن یزید بن سفیان جو یزیدی اشقیاء میں شامل تھا، حُرّ پر حملہ آور ہوا
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن