• صارفین کی تعداد :
  • 1410
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

احيائے حق کے راستے ميں استواري اور استقامت

 

عاشوره

مکہ اور مدينہ کے درميان، امام حسين (ع) اصلي راستے سے آل اميہ کے گماشتوں کي نظروں کے سامنے، سفر کررہے تھے- لوگوں نے تجويز دي کہ آپ (ع) بھي عبداللہ بن زبير کي مانند خفيہ راستوں سے گذر کر مکہ مکرمہ چلے جائيں تا کہ دشمن کے حملے سے محفوظ رہيں ليکن آپ (ع) نے ان کي تجويز مسترد کردي اور اللہ پر توکل کے ساتھ يزيد کي کھوکھلي قوت سے بے اعتنا ہوکر فرمايا: خدا کي قسم! ميں خفيہ راستے سے نہيں جاğ گا جو خائن مفروروں کا راستہ ہے بلکہ اصلي راستے سے گذر کر جاğ گا جو احرار اور آزاد لوگوں کا راستہ ہے، حتي کہ اس منزل تک پہنچوں جو اللہ نے ميرے لئے مقرر کيا تھا- (37)

جب حُرّ بن يزيد رياحي نے امام (ع) اور آپ (ع) کے خاندان اور اصحاب پر راستہ بند کيا اور آپ (ع) کو موت سے ڈرانے کي کوشش کي تو شہادت کے اس روشن ستارے نے شجاعت کے ساتھ ارشاد فرمايا: ميري شان موت سے ڈرنے والوں کي مانند نہيں ہے؛ عزت تک پہنچنے اور حق کو حيات بخشنے کي راہ ميں موت کس قدر آسان ہے، عزت کے راستے ميں موت کو گلے لگانا ابدي زندگي کے سوا کچھ نہيں ہے اور ذلت کي زندگي موت کے برابر ہے؛  کيا تم مجھے موت سے ڈراتے ہو؟ تمہارا تير نشانے پر نہيں لگ سکا ہے اور تمہارا تصور باطل ہے، ميں موت سے فکرمند والوں ميں سے نہيں ہوں اور ميري ہمت اس سے کہيں بلند ہے کہ موت سے ڈرنے کے باعث  ستم کي ذلت قبول کروں، اور کيا تم مجھے قتل کرنے کے سے زيادہ کچھ کرنے کي قدرت رکھتے ہو؟ آفرين ہے حق تعالي کي راہ ميں قتل ہونے پر، کہ تم مجد و عزت اور شرف کو نابود کرنے کي قدرت نہيں رکھتے ہو؛ چنانچہ ايسي صورت ميں قتل ہونے سے خائف نہيں ہوں- (38)

........

مآخذ:

37- مقتل خوارزمي، ج 1، ص 188، و نيز نک: الفتوح، ابن اعثم کوفي،ج 5، ص 32-

38- الارشاد، ص 202، تاريخ طبري، ج 4، ص 26-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (15)