• صارفین کی تعداد :
  • 1487
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (23)

محرم الحرام

غلام رضا گلي زوارہ

اس کے بعد آپ (ع) نے صحابي شاعر "فروہ بن مسيک" کے اشعار ـ جو کرامت و بزرگواري کا مرقع تھے ـ پڑھتے ہوئے فرمايا: اگر ہم نے تمہيں شکست دي تو ہم تو زمانہ قديم سے ايسے ہي تھے اور يہ کوئي نئي بات نہيں ہوگي، اور اگر ہميں فوجي اور ظاہري شکست ہوئي تو ہم مغلوب نہ ہونگے اور تم ہميں شکست دينے والے نہيں ہو کيونکہ فتح اور عزت حق و حقيقت کي ہے، ہم خوف اور بزدلي کے عادي نہيں ہيں اور اگر مارے جائيں تو تقدير الہي يہي ہے کہ ہم جام شہادت نوش کرليں- (43)

حماسہ آفريني کے نقطۂ عروج پر، جب امام (ع) نے ميدان جنگ ميں قدم رکھا اور جب لمحۂ شہادت آن پہنچا آپ (ع) کي رجزخوانيوں ميں يہ نکتہ خاص طور پر نماياں تھا:

الموت خير من رکوب العار

والعار اولي من دخول النار (44)

موت عار و ننگ قبول کرنے سے بہتر ہے اور يہ ظاہري شکست کي حالت دوزخ کي آگ ميں داخل ہونے سے بہتر ہے- امام (ع) عاشورا کے روز اضطراب و اضطرار کے تمام لمحوں ميں مشتاقان معرفت کو عزت و معرفت کا درس ديتے رہے کہ "صرف خدا کے سامنے سر تسليم خم کرنا چاہئے اور ہر قوت کے سامنے سر خم نہيں کرنا چاہئے اور موت ذلت اور جابروں کے تقاضے پورے کرنے پر رجحان رکھتي ہے-

سخت آزمائش، درخشان کاميابي

عاشورا کي شب جو لوگ اپني عزت و استواري حماسۂ عاشورا کے ساتھ ساتھ چلنے ميں ڈھونڈ رہے تھے، نہايت کھٹن آزمايش سے گذر کر عمدہ کاميابي حاصل کرگئے، کيونکہ امام (ع) نے ايک خطبے کے ضمن ميں ارشاد فرمايا:

ميں آپ سب کو اجازت ديتا ہوں کہ مجھ کو چھوڑ کر چلے جائيں اور رات کي تاريکي کا فائدہ اٹھا کر منتشر ہوجائيں، کيونکہ يہ قوم ميرے درپے ہے-

........

مآخذ:

43- تحف العقول، ص 171، شرح نهج البلاغه، ج 3، ص 249 تا 250-

44- لهوف، ص 57، تا 58-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (19)