اعلی کمالات اور فضائل کا مکتب
انسان کا آخري مقصد و ہدف اعلي کمالات کا حصول پر فائز ہونا، عالم ملکوت سے متصل ہونا اور الہي اخلاق سے آراستہ ہونا ہے، خداوند متعال نے اس ہدف تک پہنچنے کي کشش اور رجحان کو انساني فطرت ميں وديعت رکھا ہے- اس کمال تک پہنچنے کا واحد راستہ صراط مستقيم ہي ہے جس کے مراتب و مدارج ہيں اور ان مراتب و مدارج کے درميان اٹوٹ تعلق اور نہ ٹوٹنے والا ربط و پيوند ہے اس طريق پر راہرۆوں کا راہبر وہي ہوسکتا ہے جس نے خود يہ راستہ طے کيا ہو اور انتہائي ہدف تک پہنچ سکا ہو اور ضرورت اس امر کي ہے کہ ہميشہ ايک ايسي برگزيدہ شخصيت موجود ہو جو ايک طرف سے عالم غيب اور مقام ربوبي سے متصل ہو اور دوسري طرف سے بني نوع انسان کے واسطۂ فيض الہي ہو- امام (ع) فرد کامل اور انسان کامل ہيں جو توحيد کے تمام عقائد اور حقائق کے معتقد اور کمال کے اوصاف و اخلاق سے ليس ہيں اور وہ تمام کمالات جو اللہ کي جانب سے فيض کے عنوان سے عطا ہوئے ہيں اور وہ تمام کمالات جو کسي بھي انسان کو عطا ہوسکتے ہوں، وہ امام (ع) کي ذات ميں مجسم اور عيني شکل ميں موجود ہوتے ہيں- امام (ع) فيوضات الہي کا واسطہ اور انسانوں اور عالم شکب کے نقطۂ اتصال ہيں اور بني نوع انساني کے قافلہ سالار ہيں- اس طرح کي مقدس ہستي عالم غيب سے رابطہ رکھتي ہے اور اس کے سامنے کمالات الہيہ کے دروازے کھلے ہيں اور پروردگار عالم کي براہ راست ہدايت، ولايت اور تربيت ک تحت زندگي بسر کرتے ہيں-
اگرچہ ائمۂ معصومين سب رسول اللہ (ص) کے خاندان سے ہيں اور آپ سے نَسَبي قرابت رکھتے ہيں تاہم يہ سلسلہ ايسا بھي نہيں ہے کہ امامت ان کو ورثے کے طور پر ملتي رہي ہو بلکہ ان ميں کسي ايک امام کے حالات زندگي اور سيرت و روش کا مطالعہ کيا جائے تو يہ حقيقت ثابت ہوتي ہے کہ ان ميں سے ہر ايک اپنے اعمال، کردار اور روش و سيرت کے کي بنياد پر امامت کي صلاحيت، استعداد اور اہليت رکھتا ہے، ان بزرگواروں ميں سے ہر ايک کا مبارک وجود اپنے زمانے کي برترين اور والاترين شخصيت کے مالک اور يگانۂ روزگار تھے، حتي کہ صدياں گذرنے کے باوجود، نہ صرف علم و حکمت، معرفت و معنويت کي تاريخ پر چمک رہے ہيں بلکہ روز بروز ان کي ضوءفشاني ميں اضافہ ہورہا ہے؛ اور اسي بنا پر ائمۂ معصومين (ع) اپنے زمانے کے حالات اور تقاضوں کے مطابق اپني بھاري الہي ذمہ داريوں پر عملدرآمد کيا ہے اور ہر لحاظ سے امت کے لئے زندہ نمونہ اور فعال سرمشق اور چراغ راہ بن گئے-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
عاشوراء کي عظمت کے اسباب (6)