• صارفین کی تعداد :
  • 1335
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (15)

روزِ عاشوره

غلام رضا گلي زوارہ

امام (ع) کا يہ چمکتا ہوا کلام  ان نوراني خطبات اور خطوط کي بنياد تشکيل ديتا ہے اور بعثت نبوي (ص) اور علوي (ع) جدوجہد سے آپ (ع) کي تحريک کي ہماہنگي اور ہمگامي ثابت کرکے دکھاتا ہے اور آپ (ع) کي تحريک کے اصولوں کو روشن اور خد و خال کو واضح کرديتا ہے- اس کلام ميں ايک نکتہ مضمر ہے جو اس کي تجلي کو بڑھا ديتا ہے اور وہ يہ کہ "امام (ع) نہ صرف ظالم کے سامنے سر تسليم خم نہيں کرتے بلکہ اہل ستم کے ساتھ جينے کو بھي حقيقي موت قرار ديتے ہيں"-

امام حسين (ع) کي منطق يہ ہے کہ "خواہ اگر بنو اميہ اور اسلامي حکومت کے غاصبين اور قرآن و سنت نبوي (ص) کے دشمن ميري حمايت ہي کيوں نہ کريں، ميں ان کے ساتھ جينے کو حقارت اور ذلت و خواري سمجھتا ہوں اور اس طرح کي ساز باز ايسا ننگ و عار ہے جو انسان کے ايمان و کرامت و وقار کے ساتھ ہماہنگ نہيں ہے؛ حريم الہي کے خلاف تجاوز کرنے والوں کے ساتھ بقائے باہمي، موافقت اور ان کے سامنے خاموشي اور سکوت جائز نہيں ہے- ظالموں کے مد مقابل سر تسليم خم کرنا، بنيادي خطرات کا سبب بنتا ہے چنانچہ آپ (ع) نے شرافت کے ساتھ سرخ موت کو سياہ اور ذلت آميز زندگي پر ترجيح دي اور مردان حق کا شيوہ اپنا کر شکوہمند نعرہ حق و عدل لگايا؛ اس حيرت انگيز تفکر اور بصيرت اور اس فکر و نظر نيز اس ناقابل توصيف شجاعت و مردانگي کا سرچشمہ حقيقي ايمان اور سچا يقين ہے جو مردان خدا کے دل و روح کو مادي اور فاني تعلقات اور وابستگيوں سے چھڑا ديتا ہے اور ابديت سے متصل کرديتا ہے اور انہيں اختيار ہي نہيں بلکہ اشتياق کي رو سے حق کي قربانگاہ کي جانب لے جاتا ہے اور اس طرح کا ايمان نہايت اعلي سطح پر اس امام عظيم الشان اور آپ (ع) کے اصحاب و انصار کي بابرکت زندگي کے تمام مراحل ميں قابل مشاہدہ ہے-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (11)