عاشوراء کي عظمت کے اسباب (3)
غلام رضا گلي زوارہ
آيت شريفہ "مَن كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا" (11) سے ظاہر ہے کہ عزت خدا کے پاس ہے اور جو عزت چاہتا ہے اس کے خدا سے عزت کي درخواست کرني چاہئے کيونکہ عزت بذات خود اس کي ذات پاک کے لئے مختص ہے اور کوئي بھي موجود بذات خود ايسي خصوصيت کا مالک نہيں ہے- قرآن ميں 92 مرتبہ اللہ تعالي کي ذات اقدس کے لئے عزيز کي صفت آئي ہے اور اس حوالے سے وہ مطلقاً شکست ناپذير ہے جيسا کہ ہم اس کلام الہي ميں تلاوت کرتے ہيں-
"وَلَهُ الْكِبْرِيَاء فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ" (12) يعني آسمانوں اور زمين ميں بزرگي صرف اسي کے لئے مختص ہے اور وہي عزت والا شکست ناپذير اور حکيم ہے- قرآن محيد حو خالق متعال کو تمام نيک صفات اور پسنديدہ خصال کا منبع و منشأ قرار ديتا ہے، اس آيت اور متعدد دوسري آيات ميں صراحت اومر و تأکيد کے ساتھ قدرت و غلبہ جيسي صفات کو اللہ کے لئے مختص قرار ديتا ہے-
سورہ حشر کي آحري آيات ميں پروردگار کي عزت و عظمت و کبريائي اس ذات کي شان کے مطابق نہايت بليغ اور عمدہ اندار سے بيان ہوئي ہےانسان جِبِلّي اور فطري طور پر اور ملکوتي طينت کي بنياد پر ترقي اور عزت کا خواہاں ہے ليکن وہ کبھي اس معنوي مقام اور عرشي رتبے کے حصول کے لئے غلط راستوں پر چل نکلتا ہے اور جو چيز وہ حاصل کرليتا ہے وہ عزت نہيں بلکہ ذلت ہے- نيز کبھي وہ ايسے گروہوں اور افراد سے عزت کي بھيک مانگتا يا ان کي قربت کے ذريعے عزت حاصل کرنے کي کوشش کرتا ہے جبکہ عزت ان کے پاس نہيں ہے اور وہ اس کو عزت نہيں دے سکتے-؛ قرآن اس موضوع کي وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: "الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ الْمُۆْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ العِزَّةَ لِلّهِ جَمِيعًا" (13)، وہ جو اہل ايمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا حوالي موالي اور دوست بناتے ہيں‘ کيا يہ ان کے پاس سے عزت کے طلبگار ہيں؟ [يہ باطل تصور ہے] عزت تو تمام و کمال اللہ کے اختيار ميں ہے- چنانچہ قرآن مجيد اس عزت و قوت کو باطل سمجھتا ہے جو کفار اور مستکبرين کے سامنے ذلت و احساس کمتري اور حقارت کا سبب بنے اور مۆمنين اور اپنے حقيقي پيروکاروں کو تسلط پسندوں سے اظہار عقيدت اور محبت سے منع فرماتا ہے اور مخالفين کا خفيہ بغض اور چھپي ہوئي دشمني کو آشکار کرديتا ہے- (14)
------
مآخذ:
11- جاثيہ آيت 37-
12- سوره فاطر، آيه 10-
13- سوره جاثيه، آيه 37-
14- سوره نساء، آيه 139-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
زيارت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 10