زيارت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 4
جو مسلسل شک و تردد، ناکاميوں، تشويش و پريشاني، خوف و ہراس، مشيني زندگي کے ساتھ ناسازگاري، محروميت، جنگ اور کشت و خون اور حتي کہ اپني ذات کے ساتھ جدل ميں مبتلا ہے اور ہر روز مثبت اشياء اور زندگي کے مثبت پہلۆوں ميں کمي اور فرسودگي کا نظارہ ديکھ رہا ہے اور اضطراب و تشويش سے محفوظ رہنے پر قادر نہيں ہے؛ ايسے ميں دين کے بزرگوں اور پيشواğ کے مراقد منورہ کي زيارت ہي انسان کو سکون و اطمينان بخشتي ہے-
زيارت ميں ايک قسم کي کشش ہے اور ايک قسم کي ضرورتمندي کا احساس انسان کو آمادہ کرتا ہے کہ وہ دباۆ اور اندروني فريادوں اور شکايتوں کو اپنے وجود کے ايک سمت سے نکال باہر کرے- مرقد شريف کے زائرين دعا اور پاک و طاہر بزرگوں کے ساتھ گفتگو اور راز و نياز اور بارگاہ الہي کے مقربين کي پاک روحوں سے مدد لے کر، قوت حاصل کرتے اور ان سے توسل کرکے ناہمواريوں کو اپنے لئے آسان کرديتے ہيں اور اپنے نفس و روح پر عارض ہونے والي تھکاوٹوں، اضطرابات اور نا اميديوں کو اپنے وجود سے دور کرکے زندگي جاري رکھنے کے لئے سکون و اطمينان حاصل کرليتے ہيں-
2- زيارت امام حسين (ع) امان الہي امام صادق عليہ السلام سے پوچھا گيا: امام حسين عليہ السلام کي زيارت پر مرتب ہونے والا سب سے نچلے درجے کا ثواب اور اثر کيا ہے؟
امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: زيارت امام حسين (ع) کا کم از کم اثر يہ ہے کہ خداوند متعال اس کي اور اس کے خاندان اور مال و دولت کي حفاظت کرليتا ہے حتي کہ وہ اپنے وطن اور اپنے گھر بار کي طرف لوٹ جاتا ہے؛ اور جب قيامت کا دن ہوگا خداوند تعالي اس کا حافظ و نگہبان ہوگا"- (2)
--------
مآخذ:
2- ثواب الاعمال شيخ صدوق، ص 116-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
پياس کي تاريخ 7