عاشوراء کي عظمت کے اسباب (9)
غلام رضا گلي زوارہ
امام حسين (ع) نے اپنے وفادار دوستوں کے ہمراہ ـ جو عشق خدا اپنے دلوں اور جانبازي کا شوق اپنے سروں ميں بسائے ہوئے تھے ـ انساني تاريخ ميں ايسا جوش اور ولولہ ڈال ديا جس کا نام "شہادت" تھا اور گنبد افلاک ميں عاشورا نامي گونج ڈال دي اور راہ حق ميں اپني پوري ہستي اور خاندان و اصحاب و انصار کي قرباني دے کر ، طريق حق کے تمام رہروğ کے لئے سرمشق قائم کي- اس امام نے اپنے بروقت اور شجاعانہ اقدام کے ذريعے بنو اميہ مشينري کے مکروہ چہرے سے نقاب کھينچ ليا اور اس کي بنيادوں کو متزلزل کرديا اور اسلام و مسلمين کي عظمت کے راستے ميں بنيادي قدم اٹھايا اور اپنے ہدف يعني اسلام و مسلمين کي عزت و عظمت کے تحفہ کے حصول ميں کامياب ہوگئے؛ اور يہي مسائل تھے جو رسول اللہ (ص) عوامي اجتماعات ميں امام حسين (ع) سے پيار و محبت کے جذبات کا اظہار کرکے لوگوں کے لئے بيان کررہے تھے اور لوگوں کو بتا رہے تھے کہ "حسين (ع) کے تمام افعال اور اعمال اور ان کي جدوجہد و مجاہدت کو ميري (يعني رسول اللہ (ص) کي) تأئيد حاصل ہے"، اور جس طرح کہ رسول اللہ (ص) معاشرے کو جاہليت اور کفر و شرک سے آزاد کراديا اور امام حسين (ع) نے لوگوں کو اموي جاہليت سے نجات دلائي اور طالبان حق کو عزت، حريت اور ايثار کا درس ديا- اس حقيقت کے پيش نظر کہ عزت خدا اور اس کے رسول (ص) اور مۆمنين کے لئے مختص ہے اور دوسري جانب سے قرآن مجيد فرماتا ہے: "لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ" (25)؛ يقيناً تمہارے لئے رسول خدا (ص) کي ذات پاک ميں ايک اچھا نمونہ اور عمدہ سرمشق پيروي کے لئے، موجود ہے- اور دوسري طرف سے حضرت رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اہل بيت (ع) کو نمونہ کامل کے عنوان سے متعارف کرايا ہے؛ جس سے واضح ہوتا ہے کہ جو بھي عزت الہيہ کا خواہاں ہے اس کو اس راستے ميں اس کے رسول (ص) کي پيروي کرني چاہئے اور آنحضرت اور آپ (ص) کے جانشينوں کي سيرت کو اپني فردي، اجتماعي، عبادي اور اخلاقي زندگي ميں اپنے لئے نمونۂ عمل قرار دے تا کہ اس معنوي راستے پر گامزن ہوکر عظمت و عزت کي چوٹياں سر کرسکے-
.....
مآخذ
25- النهايه، ابن کثير شامي، ج 1، ص 223، احقاق الحق، ج 11، ص293-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
عاشوراء کي عظمت کے اسباب (5)