• صارفین کی تعداد :
  • 1721
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (26)

محرم الحرام

غلام رضا گلي زوارہ

سيد قطب  سورہ غافر کي چاليسويں آيت کي تفسير ميں لکھتے ہيں: ظاہري صورت ميں اور چھوٹے اور ناچيز معياروں کے مطابق امام حسين (ع) کي شہادت ايک شکست و ہزيمت تھي ليکن حقيقت ميں اور اعلي معياروں کي روشني ميں نيز امام حسين (ع) کي تحريک کے اعلي معياروں کے پيش نظر، يہ شہادت ايک عظيم فتح و ظفر شمار ہوتي ہے"- (51)

ابن ابي الحديد لکھتے ہيں: ذلت قبول نہ کرنے والوں کے سيد و سردار، جنہوں نے لوگوں کو غيرت و حميت اور تلوار کے سائے ميں موت کا درس ديا اور ايسي موت کو ذلت اور پستي پر ترجيح دي، امام حسين بن علي بن ابي طالب عليہم السلام ہيں، جنہيں ساتھيوں کے ہمراہ امان دي گئي ليکن چونکہ امام (ع) ذلت قبول کرنے کے لئے تيار نہ تھے چنانچہ آپ (ع) نے موت کو اس قسم کي زندگي پر ترجيح دي- (52) قيام عاشورا اور امام حسين (ع) اور آپ (ع) کے ساتھيوں کي شہادت کے ساتھ ہي انساني عزت و کرامت کو خاص جلوہ نصيب ہوا اور اس عظيم واقعے کے بعد کسي بھي جنگجو انسان اور حريت پسند انسان ظلم و ذلت برداشت نہيں کرسکتا، مصعب بن زبير نے امام حسين (ع) کي بيٹي حضرت سکينہ سے کہا: آپ کے والد نے اس کے بعد کسي بھي حُرّ انسان کے لئے عذر و بہانہ نہيں چھوڑا- مصعب، جو خلافت کے سلسلے ميں اپنے آپ کو امام حسين (ع) کا رقيب سمجھ رہا تھا، امام حسين (ع) کے بارے ميں کہتا ہے:

"حسين (ع) نے شرافت کي موت کو ذلت آميز زندگي پر ترجيح دي"، مصعب نے ايک شعر پڑھا جس کا ترجمہ يوں ہے: "آل ہاشم سے بزرگوار مرد ستم کے مقابلے ميں ڈٹ گئے اور ان کي يہ استقامت تاريخ کر بزرگوں اور ممتاز شخصيات کے لئے نمونہ ہے"- (53) جب مصعب کے ساتھي [عبدالملک کے حملے کے بعد] اس کو چھوڑ کر فرار ہوگئے تو اس نے نيام کو توڑ ديا اور کہا: "بنو ہاشم کے اسلاف نے عزت کے طالبوں کے لئے پامردي کي روايت چھوڑ رکھي ہے اور ان کے راہبر و پيشوا بن گئے"- مصعب کے باقيماندہ ساتھي سمجھ گئے کہ مصعب کا مطلب موت کو گلے لگانے کے سوا کچھ نہيں ہے- (54)

........

مآخذ:

51- آيہ 40 سورہ غافر- مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُۆْمِنٌ فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ = جو کوئي برائي کرے گا اسے سزا بس اتني ہي ملے گي اور جو نيک کام کرے گا خواہ مرد ہو يا عورت درحا ليکہ باايمان ہو تو يہ لوگ بہشت ميں داخل ہوں گے وہاں بے اندازہ انہيں رزق عطا ہو گا- تفسير "في ضلال القرآن"، سيد قطب، ج 5، ص 3086-

52- شرح نهج البلاغه، ج 3، ص 249-

53- مجموعه مقالات دومين کنگره بين المللي امام خميني و فرهنگ عاشورا، دفتر دوم، ص 421 به نقل از کتاب حسين نفس مطمئنه، ص 35-

54- شرح نهج البلاغه، ج 3، ص 249-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (22)