• صارفین کی تعداد :
  • 1792
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (25)

محرم الحرام

غلام رضا گلي زوارہ

زينب (س) نے، کربلا کي بہادر خاتون کي حيثيت سے، عظيم مصائب اور صعوبتيں جھيلنے، اور اپنے بھائيوں، بيٹوں اور بھتيجوں کي شہادت کا مشاہدہ کرنے کے کے بعد، اپنے مستند، آتشين اور حکومتي نظام کو رسوا کردينے والے خطبوں کے ذريعے يزيد اور اس کے اعوان و انصار کو خوفزدہ کرديا- (47) يزيد اپنے آپ کو عالم اسلام کا حکمران سمجھ رہا تھا، جو اس وقت تقريباً آدھي دنيا پر مسلط تھا، اور ايران، عراق، جزيرہ نمائے عرب اور آج کي ترکي جيسے ممالک پر مسلط تھا اور يہ ممالک اس مملکت کے صوبے سمجھے جاتے تھے؛ ايک ايسے شخص کے بارے ميں، بظاہر بے رحم و مکار دشمن کے ہاتھ ميں اسير خاتون کا يہ خطبہ، امام حسين (ع) کي ہمشيرہ کي شجاعت، کرامت اور عزت کي علامت ہے- امام حسين (ع) کي بيٹي فاطمہ بنت الحسين (ع) نے بھي کوفہ ميں عبيداللہ بن زياد کے دربار ميں اور شام ميں يزيد کي موجودگي ميں امويوں کے جرائم افشاء کرديئے اور خاندان عترت کي عظمت و عزت کا دفاع کيا-

امام حسين (ع) کي ظاہري شکست ايک مسلّم اور قطعي فتح کي بنياد بني جس نے حق و حقيقت اور انساني کمالات کے طالبوں کے لئے عزّت کے راستے کھول ديئے- امام خميني (رحمۃاللہ عليہ) فرماتے ہيں: "سيدالشہداء سلام اللہ عليہ نے شکست کھائي اور دشمن نے سب کو قتل کيا ليکن آپ (ع) ايک ايسي شکست معاويہ کي حکومت پر مسلط کردي کہ ان [بنواميہ] کو ہميشہ کے لئے دفن کرديا"- (48) امام خميني (رحمۃاللہ عليہ) نے ايک دوسرے موقع پر فرمايا: "سيدالشہداء نے بھي کربلا ميں شکست کھائي ليکن وہ شکست نہ تھي، وہ قتل ہوئے اور ايک دنيا کو زندہ کرديا"- (49)

کيونکہ جو انسان عزتِ حق کي چوٹي سر کرتا ہے اور جو کارنامہ حق کے دفاع کے لئے ترتيب ديا جاتا ہے اس کے لئے کسي قسم کي شکست تصور نہيں کي جاسکتي- سيدقطب نے سورہ غافر کي چاليسويں آيت (50) کي تفسير ميں باطل پر حق کي فتح اور مۆمنوں کو مسلسل نصيب ہونے والي "نصرت الہي" کے اثبات کے لئے عاشورا کي مثال لاتے ہيں.

........

مآخذ:

47- مقتل الحسين، علامه مقرّم، ص 259 تا 261 و نيز ص 265، بحارالانوار، ج 44، ص 298-

48- مجموعه مقالات کنگره بين المللي امام خميني و فرهنگ عاشورا، دفتر دوم، ص 380، تا 381-

49- صحيفه نور، ج 8، ص 47-

50- وہي مأخذ، ج 12، ص 119-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (21)