عاشوراء کي عظمت کے اسباب (14)
روز عاشورا جب امام (ع) کے بعض اصحاب نے جام شہادت نوش کرگئے تو آپ (ع) نے ان مخلص جان نثاروں کے خون آلود جسموں کو ديکھ کر فکرمند اور محزون ہونے اور دشمن کے سامنے منت کے ہاتھ پھيلانے کي بجائے استواري اور استقامت کا بے مثل ثبوت ديتے ہوئے فرمايا: پروردگار کي قسم! ميں ان کي کوئي بھي خواہش کے سامنے سر تسليم خم نہيں کروں گا حتي کہ اپنے خون ميں نہا کر اپنے خدا کي ملاقات کو پہنچ جاğ- (31) يوں امام (ع) نے اپنے طريق کا اعلان کرديا تا کہ تمام حق طلب حريت پسند ان پيروي اور ان کي روش کا اتّباع کريں اور خدا کے سوا کسي کے سامنے بھي سر خم نہ کريں اور خدا کے سوا کسي کي بندگي نہ کريں- اس سلسلے ميں امام (ع) نے فرمايا: "هيهات منّا الذلّة" (32) دور ہے ہم سے ذلت، يعني ہم کبھي بھي ذلت کو اپنا شيوہ نہيں بنايا کرتے اور اس کے بعد آپ (ع) نے تصريح فرمائي کہ: ميرے اس قيام ميں کسي قسم کي شکست کي کوئي گنجائش نہيں ہے-
حسيني منطق اور بيعت سے انکار
امام حسين (ع) کي منطق کا محور يہ ہے کہ "اہل ستم اور حق دشمن قوتوں کے سائے ميں جينا موت ہے اور ان کے خلاف لڑ کر موت کو گلے لگانا، حيات آفرين اور حيات بخش ہے: "اني لاأري الموت الّا السعادة و لا الحيوة مع الظالمين الا بَرَماً"؛ (33) بتحقيق کہ ميں ظالموں کے خلاف لڑتے ہوئے موت کو ہلاکت اور نابودي نہيں سمجھتا بلکہ اس موت کو سعادت اور خوشبختي سے بھرپور زندگي سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگي کو ذلت اور بے چارگي کي موت سمجھتا ہوں-
........
مآخذ:
31- الارشاد، ص 218، البدايه و النهاية، ج 8، ص 194، انساب الاشراف، ج 3، ص 188، اعلام الوري، ص 238-
32- نفس المهموم، ص 633-
33- شرح نهج البلاغه، ابن ابي الحديد، ج 3، ص 249، مقتل خوارزمي، ج 2، ص 7، اثباة الوصية، ص 142، تحف العقول، ص 171-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
اعلي کمالات اور فضائل کا مکتب