• صارفین کی تعداد :
  • 1554
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (20)

عاشوره

غلام رضا گلي زوارہ

جب امام (ع) کو حر کي سماجت اور ہٹ دھرمي کا سامنا کرنا پڑا کہ اور آپ (ع) نے جنگ کا شيطاني چہرہ واضح طور پر ديکھ ليا تو اپنے شجاع اور جان نثار ساتھيوں کے سامنے کھڑے ہوگئے اور پرجوش خطبہ ديا جس کے مضامين ہر آگاہ اور بيدار انسان کي روح و جان کي اتہاہ گہرائيوں پر اثرانداز ہوتے ہيں؛ اس خطبے کے ايک اقتباس ميں ارشاد ہوتا ہے: ميرے ساتھيو! آپ ديکھ رہے کہ بلا اور مصيبت ہم پر وارد ہوئي، يقيناً زمانے کي راہ و رسم دگرگوں ہوچکي ہے اور اس کا بھونڈ اور بدشکل چہرہ نماياں ہوچکا ہے اور خير و نيکي اور معرفت کے امور ميں سے کچھ باقي نہيں رہا اور جو کچھ رہ گيا ہے وہ دھوکے اور فريب کے سوا کچھ نہيں ہے، اور ان دشوار حالات ميں جينا بہت ناپسنديدہ اور ناگوار ہے، کيا آپ نہيں ديکھتے کہ کوئي بھي حق کا خواہاں نہيں ہے اور کوئي بھي باطل سے گريزان نہيں ہے، ايسي حالت ميں مرد کو ہر صورت ميں موت کا مشتاق ہونا چاہئے اور اس کو لقائے حق کي آرزو کرني چاہئے، اور ميں اس صورت حال ميں موت کو خوشبختي اور سعادت اور ناپاکوں کے ساتھ جينے کو ذلت اور خواري کے سوا کچھ نہيں سمجھتا- (39)

روز عاشورا جب دشمن کي سپاہ ستم آپ (ع) کے سامنے صف آرا ہوگئي اور لشکر عمر سعد نے امام (ع) کو چاروں طرف سے انگھوٹي کے نگين کي مانند گھير ليا، وہ وجود مقدس اپنے لشکر سے نکل کر باہر آگئے اور دشمن کي صفوں کے سامنے کھڑے ہوگئے اور سبق آموز اور رزميہ انداز ميں عاشورائي عزت کا ثبوت ديتے ہوئے فرمايا: جان لو کہ رذيل و پست شخص کے اس رذيل و پست شخص"عبيداللہ" نے مجھے دوراہے پر لا کھڑا کيا ہے: ذلت اور شمشير کے درميان، ہم ہرگز ذلت قبول نہيں کيا کرتے کيونکہ خدا، خدا کے رسول (ص) اور مۆمنين شرمندہ ہوتے ہيں اگر ہم ايسي ذلت قبول کريں، اور مطہر دامنوں، اور پاک ماğ اور انسانوں، غيرتمند افکار، با شرافت نفوس جائز نہيں سمجھتے کہ ہم پست انسانوں اور کمينوں کي پيروي کو کريم اور نيکوکار انسانوں کي موت پر ترحيح ديں- (40)

........

مآخذ:

39- احقاق الحق و ازهاق الباطل، قاضي نوراللّه شوشتري، همراه با تعليقات آية اللّه مرعشي نجفي، ج 11، ص 601-

40- اللهوف، ص 34، تاريخ طبري، ج 5، ص 404، حلية الاولياء، ج 2، ص39، کشف الغمه، في معرفة الائمه، ج 2، ص 32-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (16)