عاشوراء کي عظمت کے اسباب (13)
غلام رضا گلي زوارہ
يہ ميرا خدا ہے جس نے اجازت دي ہے کہ ميں اور ميرے تمام جوان اور بوڑھے اصحاب و انصار آج راہ حق ميں اور فضيلت اور نيکي اور عدل و انصاف کي پائيداري کے تحفظ کي خاطر بنو اميہ کي شمشيروں کا نشانہ بنيں اور ميرے اہل خانہ مسلسل اسيري ميں چلے جائيں تا کہ کلمۂ حق ميري قاموس ميں ثبت ہوجائے اور لوگ جان ليں کہ حقيقت يہ نہيں ہے جو ہميشہ ظالم کے ہاتھ چھوم لے اور ظالم کو لوگوں کے مقدرات کے ساتھ کھيلنے کے لئے آزاد چھوڑ دے- (28)
يزيد کي ہلاکت کے بعد کوفہ اور بصرہ ميں امويوں کا کارگزار، عبيداللہ بن زياد نے جب بصرہ سے بھاگنا چاہا تو اس نے عورتوں کا لباس پہنا اور ايک مرد کو اپنے پيچھے سوار کيا جو ابن زياد کے خلاف بغاوت کرنے والوں سے کہہ رہا تھا: "ہٹ جاۆ يہ عورت ميرے خاندان کي عورت ہے، جو عبيداللہ بن زياد کي حرمسرا ميں آئي تھي! اب ميں اس کو لے کر جانا چاہتا ہوں- وہ اس شرمناک طريقے سے حقارت و ذلت کا نمونہ بن کر فرار ہوگيا اور اس نے خواري اور پستي کا جامہ پہن کر موت سے چھٹکارا حاصل کيا- (29)
جبکہ امامت کے تيسرے نور اور جہاد و حماسہ و ايثار کے تابندہ ستارے نے روز عاشورا کے خونين حوادث کے بيچ، دشمنوں کے لاۆ لشکر کے درميان، جبکہ فساد و تباہي و پليدي کي سپاہ کے مکمل محاصرے ميں تھے، جب يزيد کي طرف سے پيشکش ہوئي کہ "يزيد کي بيعت کريں تا کہ اس خوني اور ہول انگيز جنگ سے نجات پاسکيں" تو آپ نے انتہائي شجاعت و دليري اور عظمت کے ساتھ انساني فضآئل اور شکوہ و عزت و کرامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمايا: "واللہ لا أعطيکم بيدي اعطاء الذليل و لا أفِرُّ فرار العبيد" (30) خدا کي قسم! ميں ذليل اور حقير انسانوں کي مانند اپنا ہاتھ تمہارے ہاتھ ميں نہيں دينے والا نہيں اور تمہارے سامنے سے غلاموں کي مانند بھاگنے والا نہيں ہوں-
.......
مآخذ:
28- تاريخ طبري، ج 4، ص 315-
29- اثباة الوصية، مسعودي، ص 216-
30- الامة و السياسة، ابن قتيبه، ج 2، ص 21-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
عاشوراء کي عظمت کے اسباب (9)