زيارت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 1
اى غمين ز اشتياق حضرت او
روز و شب مايل به زيارت او
تو از او دور نيستى بالله
«قبره فى قلوب من والاه »
اے وہ جو غمگين ہے حضرت سيدالشہداء کے اشتياق ميں
اے وہ جو شب و روز اس کي زيارت کي جانب مائل ہے
تو اس ے دور نہيں ہے اللہ کي قسم!
قبر اس کي ہر اس شخص کے دل ميں ہے جو اس کي ولايت رکھتا ہے
تاريخ ميں ہميشہ ايسے انسان تھے اور ہيں جن کي زندگي اور حيات ان کي موت کے بعد بھي جاري رہي ہے اور ان کا بدن مرنے کے باوجود ان کا وجود، شخصيت اور ان کي فکر نے اپني زندگي جاري رکھي ہے- مردانِ خدا اور الہي شخصيات، جس طرح کہ اپني حيات کے ايام ميں دين کا ستون، انسانيت کا محور اور حق و عدالت کا حقيقي سہارا ہيں، موت کے بعد کے زمانے ميں بھي ان کي آرامگاہ و زيارتگاہ حق و عدالت اور فضيلت کا سہارا ہے؛ اور اس حوالے سے مشہد حسيني کي زيارت نماياں خصوصيات کي حامل ہے- جو لوگ توفيق پاتے ہيں اور آپ (ع) کي قبر مطہر کي زيارت کا شرف حاصل کرتے ہيں، رخ امام حسين عليہ السلام کے آستان کي طرف کرتے ہيں اور عشق و فضيلت کے اس مدرسے اور کمال اور تربيت کي اس دانشگاہ کي جانب مائل ہوتے ہيں- ايسي تعليم و تربيت، اور اخلاق و آداب کا ايسا ادارہ دنيا کي قوموں ميں کسي قوم کے لئے بھي ميسر و مقدور نہيں ہے-
البتہ ملحدين اور مکتب تَشَيُّع کے معاندين اور مخالفين بزعمِ خود اعتراضات لاتے ہيں اور شکوک و شبہات سامنے لاتے ہيں اور کہتے ہيں: "زيارتِ قبور، بت پرستي ہے؟!"، حالانکہ جو بھي ائمہ عليہم السلام کي قبور کي زيارت کے لئے جاتا ہے ان کي زيارت "بت" کے عنوان سے نہيں کرتے؛
---------
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
پياس کي تاريخ 4