• صارفین کی تعداد :
  • 1500
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (22)

محرم الحرام

غلام رضا گلي زوارہ

آپ (ع) کربلا کي جان سوز گرمي ميں بے وفا کوفيوں کے درميان، کثير دشمنوں کے بيچ اور ايسے حال ميں کہ موت نے ايک خوفناک اژدہے کي صورت ميں آپ (ع) اور آپ (ع) کے اعوان و انصار کو نگلنے کے لئے منہ کھول رکھا تھا اور آپ (ع) کے خاندان کي خواتين اور بچے اسيري اور يتيمي کے خطرے سے دوچار تھے، اور آپ (ع) کے خيموں ميں پاني کا ايک قطرہ بھي موجود نہ تھا اور آپ (ع) کو اپنے بچوں کي طرف سے "العطش" اور "وا ابتاہ" کے سوا کوئي صدا نہيں سنائي دے رہي تھي، اور اہل بيت (ع) کي آہ و فرياد پتھر کے دل کو پگھلا رہي تھي اور ان لمحات ميں امام حسين (ع) شکست ناپذير ہيرو، عزت آفرين پيشوا و رہبر، منيع الطبع انسان اور مستقل توحيدي رائے کے مالک شخصيت کے عنوان سے حمد و ثنائے الہي اور محمد و آل محمد (ص)، فرشتوں اور انبيائے الہي پر درود و سلام کے بعد، جفاکار کوفيوں سے مخاطب ہوکر فرمايا: ہلاکت اور نابودي ہو تم پر، تم نے اشتياق کے ساتھ ہميں مدد کے لئے بلايا اور ہم تمہاري مدد کو آئے- جو تلوار جو ہم نے تمہيں سونپ دي تھي تم نے وہي تلوار ہمارے خلاف سونت لي ہے؛ وہي آگ جو ہمارے اور تمہارے دشمنوں کو جلانے کے لئے تيار تھي تم نے ہمارے خلاف بھڑکا دي؛ اور پھر تم دوستوں کے خلاف دشمنوں سے متحد ہوئے، اپنے خيرخواہوں اور دوستوں کے خلاف اکٹھے ہوگئے بغير اس کے دشمنوں نے تمہارے درميان عدل قائم کيا ہو يا تمہيں ان کے مستقبل سے کوئي اميد ہو- ہائے ہو تم پر، تم نے اس وقت ہم سے ہاتھ کيوں نہيں کھينچا جب شمشير تمہارے دلوں کے نيام ميں پرسکون تھي اور تم نے اپنا قطعي فيصلہ نہيں کيا تھا!؟ (42)

........

مآخذ:

42. اعلام الوري، طبرسي، ص 238، کامل ابن اثير، ج 4، ص 62، تاريخ طبري، ج 4، ص 62، و ج 5، ص 425، مناقب ابن شهرآشوب سروي مازندراني، ج 4، ص 68-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (18)