عاشوراء کي عظمت کے اسباب (8)
غلام رضا گلي زوارہ
يعلي بن مرہ سے مروي ہے: ايک دن ہميں رسول اللہ (ص) کے ہمراہ ايک ضيافت ميں مدعو کيا گيا تھا؛ جب ہم رسول اللہ (ص) کے ہمراہ ضيافت ميں جانے کے لئے باہر نکلے تو ہماري نگاہيں اچانک امام حسين (ع) پر پڑي جو راستے ميں کھيل رہے تھے- رسول اللہ (ص) نے انہيں ديکھا تو دوسروں سے سبقت لے کر ان کے قريب پہنچے اور انہيں آغوش ميں لينے کے لئے اپنے ہاتھ کھولے ليکن امام حسين (ع) ادھر ادھر بھاگنے لگے اور اس وسيلے سے رسول اللہ کے لبوں پر مسکراہٹيں بکھيرنے لگے حتي کہ رسول اللہ (ص) اپنے فرزند امام حسين (ع) کو آغوش ميں لے ليا اور ايک ہاتھ اس طفل کي ٹھوڑي اور ايک ہاتھ ان کے سر پر رکھا اور اپنا رخسار مبارک ان کے رخسار سے ملا کر فرمايا: "حسين مني و انا من حسين احب اللہ من احب حسيناً الحسين سبط من الاسباط"؛ (23) حسين مجھ سے ہے؛ خداند متعال محبت فرمائے اس سے جو حسين (ع) سے محبت کرے- حسين اسباط ميں سے ايک سبط ہيں-
نيشابوري نے معرفۃالحديث ميں، محب الدين طبري نے "ذخائرالعقبي" ميں، دميري نے "حياةالحيوان" ميں، علامہ گنجي شافعي نے "کفايۃالطالب" ميں، اور اہل سنت کے کئي دوسرے مشاہير نے اپني کتابوں ميں اپني اسناد سے ابوہريرہ سے روايت کي ہے کہ رسول اللہ (ص) نے اپنے فرزند حسين (ع) کا ہاتھ اپنے مبارک ہاتھوں ميں ليتے اور اور انہيں اپنے پيروں اور سينے کے بل اٹھاتے اور فرماتے: "اللهُمَّ اِنّي اُحِبِّه فَاَحِبَّہ وَ اَحِبَّ مَن يُحِبُّه" (24) خداوندا! ميں اس کو دوست رکھتا اور ان سے محبت کرتا ہوں تو بھي اس کو دوست رکھ اور دوست رکھ جو اس کو دوست رکھتا ہے- ظاہري امر ہے کہ پيغمبر (ص) کي طرف سے امام حسين (ع) سے اظہار محبت و جذبات کي سطح معمول کےجذباتي تعلقات کي سطح سے کہيں بڑھ کر تھي اور اس ميں ايک گہري اور جاويدان حقيقت مضمر ہے اور پھر رسول اللہ (ص) نے ارشاد فرماتے ہيں کہ "حسين مجھ سے ہيں اور ميں حسين سے ہوں"- يہ نکتہ اس حقيقت کي تأئيد کرتا ہے امام حسين اپنے قيام کے ذريعے اپنے جد امجد کي امت کي اصلاح کرتے ہيں اور حقيقي عزت و عظمت کو جو پيروان حق کے لئے مختص کرديں گے اور حقيقي کاميابي کو حاصل کرليں گے-
.....
مآخذ
23- ملحقات احقاق الحق، ج 11، ص 265 ـ 275-
24- الادب المفرد، بخاري، (طبع قاهره) ص 100، سنن ابن ماجه، ج 1، ص 46، مسند احمد بن حنبل، ج 4، ص 172، صحيح ترمذي، ج 13، ص 195-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
عاشوراء کي عظمت کے اسباب (4)