صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اہل بیت اطہار
>
اسوہ حسنہ
>
حضرت فاطمہ(س)
1
2
سیرت حضرت فاطمہ زهرا سلام اللہ علیہا میں موجود چند تربیتی نمونے
۔ انسانیت کے کمال کی معراج وہ مقام عصمت ہے جب انسان کی رضا و غضب خدا کی رضا و غضب کے تابع ہو جائے۔اگر عصمت کبری یہ ہے کہ انسان کامل اس مقام پر پہنچ جائے کہ مطلقا خدا کی رضا پر راضی ہو اور غضب الہی پر غضبناک ہو تو فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا وہ ہستی ہیں کہ خداوند متعال مطلقا آپ کی رضا پر راضی اور آپ کے غضب پر غضبناک ہوتا ہے ۔یہ وہ مقام ہے جو کامل ترین انسانوں کے لئے باعث حیرت ہے ۔ان کی ذات آسمان ولایت کے ستاروں کےانوار کا سر چشمہ ہے ،وہ کتاب ہدایت کے اسرار کے خزینہ کی حد ہیں ۔آپؑ لیلۃ مبارکۃ کی تاویل ہیں ۔ آپ ؑشب قدر ہیں ۔ آپ ؑنسائنا کی تنہا مصداق ہیں۔ آپ ؑ زمانے میں تنہا خاتون ہیں جن کی دعا کو خداوند متعال نے مباہلہ کے دن خاتم النبین کے ہم رتبہ قرار دیا ۔
زندگی نامہ حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا
نام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا، سیدۃ النساء العلمین، راضیۃ، مرضیۃ، شافعۃ، صدیقہ، طاھرہ، زکیہ، خیر النساء اور بتول ہیں۔
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا علامہ اقبال کی نظر میں
انسانیت کے کمال کی معراج وہ مقام عصمت ہے جب انسان کی رضا و غضب خدا کی رضا و غضب کے تابع ہو جائے۔اگر عصمت کبری یہ ہے کہ انسان کامل اس مقام پر پہنچ جائے کہ مطلقا خدا کی رضا پر راضی ہو اور غضب الہی پر غضبناک ہو تو فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا وہ ہستی ہیں کہ خداوند متعال مطلقا آپ کی رضا پر راضی اور آپ کے غضب پر غضبناک ہوتا ہے ۔یہ وہ مقام ہے جو کامل ترین انسانوں کے لئے باعث حیرت ہے ۔ان کی ذات آسمان ولایت کے ستاروں کےانوار کا سر چشمہ ہے ،وہ کتاب ہدایت کے اسرار کے خزینہ کی حد ہیں ۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا، قرآن کے آئینے میں
"اے (پیغمبر (ص) کے) اھل بیت، خدا چاھتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمھیں بالکل پاک صاف کر دے"۔
پیغام حضرت زهراء کی تبیین مبلغین فاطمیہ کا وظیفہ ہے
سرزمین ایران کے مشھور مقرر نے حضرت زهراء(س) کے پیغام کی تبیین و تشریح فاطمیہ کے مبلغین کی ذمہ داری بتایا اور کہا: امام و ولی خدا سے تمسک اور ظالم و غاصب حکمراںوں سے دوری حضرت زهراء(س) کا پیغام ہے ۔
یوم ظہور پرنور خاتون جنت سیدہ النسا (حصّہ دھم)
زمانۂ جاہلیت میں عربوں کے نزدیک بیٹی کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھنا تو دور کی بات ہے ان کے حقیر اور ننگ و عار ہونے کا تصور اس طرح معاشرے میں رائج تھا کہ وہ بیٹیوں کو زندہ در گور کردیا کرتے تھے
یوم ظہور پرنور خاتون جنت سیدہ النسا (حصّہ نہم)
حضرت فاطمہ زہرا(س) کو اللہ نے پانچ اولاد عطا فرمائیں جن میں سے تین لڑکے اور دو لڑکیاں تھیں ۔ شادی کے بعد حضرت فاطمہ زہرا صرف نو برس زندہ رہیں
حضرت فاطمہ زہرا(س) کی وصیتیں
حضرت فاطمہ زہرا(س) نے خواتین کے لیے پردے کی اہمیت کو اس وقت بھی ظاہر کیا جب آپ دنیا سے رخصت ہونے والی تھیں .
فاطمہ زہرا(س) اور پیغمبر اسلام
حضرت فاطمہ زہرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کی بنا پر رسول(ص) فاطمہ زہرا (س) سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی
حضرت زہرا سلام اللہ کا پردہ
سیدہ عالم نہ صرف اپنی سیرت زندگی بلکہ اقوال سے بھی خواتین کے لیے پردہ کی اہمیت پر بہت زور دیتی تھیں. آپ کا مکان مسجدِ رسولِ سے بالکل متصل تھا
حضرت فاطمہ(س) کا اخلاق و کردار
حضرت فاطمہ زھرا اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی والا صفات کا واضح نمونہ تھیں جود و سخا، اعلیٰ فکری اور نیکی میں اپنی والدہ کی وارث اور ملکوتی صفات و اخلاق میں اپنے پدر بزرگوار کی جانشین تھیں
حضرت فاطمہ (س) کا نظام عمل
حضرت فاطمہ زہرا نے شادی کے بعد جس نطام زندگی کا نمونہ پیش کیا وہ طبقہ نسواں کے لئے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ گھر کا تمام کام اپنے ہاتھ سے کرتی تھیں
یوم ظہور پرنور خاتون جنت سیدہ النسا (حصّہ دوّم )
حضرت فاطمہ زھرا(ع) کی تاریخ ولادت کے سلسلہ میں علماء اسلام کے درمیان اختیاف ہے۔ لیکن اہل بیت عصمت و طہارت کی روایات کی بنیاد پر آپ کی ولادت بعثت کے پانچویں سال ۲۰ جمادی الثانی، بروز جمعہ مکہ معظمہ میں ھوئی
یوم ظہور پرنور خاتون جنت سیدہ النسا ( حصّہ سوّم)
حضرت امیر(ع) نے جواب دیا : جی، رسول اکرم(ص) نے فرمایا : شاید زھراء سے شادی کی نسبت لے کر آئے ھو ؟ حضرت علی(ع) نے جواب دیا، جی ۔
یوم ظہور پرنور خاتون جنت سیدہ النسا
آپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ھے
جنتی غذا اور بی بی زہرا( س) کا وجود مبارک
جب چالیس دن کی مدت ختم ہو گئی تو اللہ تعالی کی طرف سے فرشتے نازل ہو ئے اور جنت سے غذا لائے کہا کہ آج رات اس جنتی غذا کو تناول فرمائیں جناب رسول خدا نے اس روحانی اور بہشتی غذا سے افطار کیا اورجب آپ کھانے کے بعد دوبارہ نماز اور عبادت کیلئے کھڑے ہوئے تو جبرئ
حضرت زہرا کے وجود میں جنت کی طبیعت
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور باقی انسانوں کے مابین تفاوت یہ ہے کہ زہرا ء سلام اللہ علیھا کے جسمانی اور مادی وجود مبارک میں جنت کی طبیعت پوشیدہ ہے یعنی زہرا کا وجود جنت کے میوہ یا پھل سے بنا ہے جبکہ باقی سارے انسانوں کا وجود دنیوی غذا اور مادی آثارکا نتیج
اگر عورتيں جناب سيدہ (س) کي ہدايتوں پر عمل کريں ہمارا معاشرہ قابل رشک ہو جائے گا
اگر عورتیں جناب سیدہ (س) کی ہدایت پر عمل کریں تو ہمارا معاشرہ قابل رشک، پاک و پاکیزہ اور صحت مند ہونا لازمی ٹھہرے گا۔
جنات سيدہ نے اپنے شوہر سے اونچي زبان ميں بات کي ہو
ازدواجی زندگی کے آغاز سے لے کر آخر قیامت تک تاریخ اسلام میں کوئی واقعہ نظر نہیں آتا
فاطمہ (س) کا مہر
حضرت علی (ع) خدمت رسول (ص) میں حاضر ہوئے مگر کچھ کہنے نہ پائے۔
حضرت فاطمہ (س) انتہائي صاحب عصمت و طہارت تھيں
ایک مرتبہ پیغمبر اسلام (ص) خانہ کعبہ کے نزدیک نماز میں مشغول تھے۔
حضرت فاطمہ زہراء، اسوہ کامل
حضرت فاطمہ زہرا 20 جمادی الاخری بعثت رسول اکرم کے پانچویں سال مکہ میں پیدا ہوئیں۔
مجھے رات کے وقت دفن کرنا اور لوگ شريک جنازہ نہ ہوں
رسول اللہ (ص) نے کہا کہ فاطمہ اجازت دے دو یہ ملک المون ہیں۔
جناب فاطمہ زہراء (س) کا بچپن تنگي اور مصائب ميں گزرا
جناب فاطمہ زہراء (س) کا بچپن تنگی اور مصائب میں گزرا آپ کی تربیت جناب خدیجہ الکبری، جناب فاطمہ بنت اسد حضرت رسول خدا (ص) ام ہانی، ام افضل زوجہ عباس، ام ایمن، صفیہ بنت حمزہ کے زیر نگرانی ہوئی۔
جناب فاطمہ الزہرا
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت خدیجہ الکبری کی الکوتی بیٹی تھیں۔
فاطمہ (س) فاطمہ (س) ہيں
مگر حضرت فاطمہ (س) خود اتنی عظمتوں اور فضیلتوں کی مالکہ ہیں کہ پروردگار عالم ملائکہ کے سامنے ان کی نسبت سے اہل بیت علیہم السلام کا تعارف فرماتا ہے۔
جناب فاطمہ کے دونوں بيٹے اسلام پر قربان ہوگئے
حضرت ابراہیم (ع) کا ایک بیٹا اسماعیل (ع) خدا کی راہ میں قربان نہ ہو سکا ۔۔۔ جناب فاطمہ کے دونوں بیٹے ( امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) ) اسلام پر قربان ہوگئے۔
امام خميني (رح): حضرت فاطمہ (س) پر خاندان نبوت کو ناز ہے
مگر ان سب میں حضرت فاطمہ (س) ایک ایسی خاتون ہیں کہ بقول امام خمینی (رح) جن پر خاندان نبوت کو ناز ہے۔
اصلاح معاشرہ ميں خواتين کا اہم کردار
یہ قرآنی حقیقت ہے جس سے کسی کو انکار کرنے کی جرات نہیں ہو سکتی کہ بحیثیت جنس کے عورت کے مقابلہ میں مرد کا پلہ بھاری ہے۔
فاطمہ (س) کي مرضي آپ (ص) کي مرضي اور آپ (ص) کي مرضي خدا کي مرضي ہے
حضرت زہرا علیہا السلام جنہوں نے ولایت کی راہ میں سب سے پہلے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا
فاطمہ الزہرا سلام اللہ عليہا کا ملکوتي کردار
جو مذہب جاہلیت کے باطل تفکرات، قوم پرستی، تعصبی زہریلے پروگرام اور لا خبر جاء و لا وحی نزل کے گھنونے نعرہ سے نابودی کی دہلیز پر تھا
حضرتِ فاطمہ سلام اللہ عليہا کي معاشي زندگي
مالک کونین صلی اللہ علیہ و سلم کی لخت جگر کی معاشی زندگی نہایت سادگی میں گزری۔
جان کي توصيف حبيب (ص) کي زبان سے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص حضرت نوح علیہ السلام کو ان کے عزم و ارادے میں دیکھنا چاہےاور حضرت آدم علیہ السلام کو ان کے علم و دانش میں دیکھنا چاہے
حضرت على (ع) جناب زہراء (س) كى قبر پر
جناب زہراء (س) كے دفن كو مخفى اور بہت سرعت سے انجام ديا گيا تا كہ دشمنوں كو اطلاع نہ ہو اور وہ _ آپ كے دفن ميں مانع نہ ہوں ليكن جب حضرت على (ع) جناب زہراء (س) كے دفن سے فارغ ہوئے آپ پر بہت زيادہ غم و اندوہ نے غلبہ كيا آپ نے فرمايا
حضرت فاطمہ(س) کے گھر کی بے احترامی (تیسرا حصّہ)
جب ابوبکر بیمار تھا تو میں اس کی عیادت کیلئے گیا اس نے کہا : اے کاش کہ تین کام جو میں نے اپنی زندگی میں انجام دئیے
حضرت فاطمہ(س) کے گھر کی بے احترامی (دوسرا حصّہ)
عمر بن خطاب، حضرت علی کے گھر آیا جبکہ طلحہ، زبیر اور کچھ مہاجرین وہاں پر جمع تھے، اس نے ان کی طرف منہ کرکے کہا
حضرت فاطمہ(س) کے گھر کی بے احترامی
ان تمام احکام کی بار بار تاکید کرنے کے بعد افسوس کہ بہت سے لوگوں نے اس کے احترام سے چشم پوشی کرلی اور اس کی بے احترامی کی جبکہ یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جس سے چشم پوشی کی جائے۔
قرآن و سنت میں حضرت فاطمہ زہرا کے گھر کا احترام
محدثین بیان کرتے ہیں جس وقت یہ آیہ مبارکہ”فی بیوت اذن اللہ ان ترفع و یذکر فیھا اسمہ“ پیغمبر اکرم پر نازل ہوئی تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) نے اس آیت کو مسجد میں تلاوت کیا
خانه وحی پر آگ (تاریخ اسلام کا حیرت انگیز سوال)
حال ہی میں اسلام کی صحیح تاریخ سے نابلد شخص نے سیستان اور بلوچیستان کے علاقہ میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی دختر گرامی سے متعلق ایک مقالہ لکھا اور اس کا نام رکھا ”فاطمہ زہرا (علیھا السلام) کی شہادت کا افسانہ“۔
فضائل فاطمہ (س) قرآن کی زبانی
فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا وہ عظیم خاتون ہیں جن کی حقیقی معرفت معصومین کے پاس ہے جس کا حصول فقط قرآنی آیات اور احادیث معصومین کے سایہ میں ہی ممکن ہے ۔ لہذا ایسی شخصیت کی حقیقی معرفت کا دعویٰ فقط انسان کامل ہی کر سکتا ہے ۔
فاطمہ زہرا (س) عالم کے لئے نمونہ عمل
وہ پر آشوب دور جس میں ظلم و تشدد کا دور دورہ تھا جس میں انسانیت کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا جس زمانہ کے ضمیر فروش بے حیا انسان کے لبادہ میں حیوان صفت افراد انسان کو زندہ در گور کر کے فخر و مباہات کیا کرتے تھے
حضرت فاطمہ کا انصار سے خطاب کے آثار
آپ کے اس خطبہ کا اثرلوگوں پر خاص طور سے انصارپر بھت هوا، کیونکہ یہ خطبہ واقعیت اور صداقت پر مبنی تھا اور اس خطبہ میں قرآن کریم اور سنت نبوی سے دلائل پیش کئے گئے تهے
حضرت فاطمہ کا انصار سے خطاب
اے اسلام کے مددگار بزرگو! اور اسلام کے قلعوں، میرے حق کو ثابت کرنے میں کیوں سستی برتتے هو اور مجھ پر جو ظلم وستم هورھا ہے اس سے کیوں غفلت سے کام لے ر ہے هو ؟!
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ چهارم)
جب خدا نے اپنے رسولوں اور پیغمبروں کی منزلت کو اپنے حبیب کے لئے منتخب کرلیا، تو تمھارے اندر کینہ اور نفاق ظاھر هوگیا، لباس دین کہنہ هوگیا اور گمراہ لوگوں کے سِلے منھ گھل گئے، پست لوگوں نے سر اٹھالیا، باطل کا اونٹ بولنے لگا اور تمھارے اندر اپنی دم ھلانے لگ
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ سوّم)
اے لوگو! جان لو میں فاطمہ هوں، میرے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تهے، میری پھلی اور آخری بات یھی ہے ،جو میں کہہ رھی هوں وہ غلط نھیں ہے اور جو میں انجام دیتی هوں بے هودہ نھیں ہے۔
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا(ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ دوّم)
حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وجود مقدس سے تاریکیاں چھٹ گئیں جھالت ونادانیاں دلوں سے نکل گئیں
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کا مسجد نبوی میں تاریخ ساز خطبہ شیعہ وسنی دونوں فریقوں نے متعدد طریقوں سے نقل کیا ہے کہ جس کی سند کا سلسلہ زید بن علی تک پهونچتا ہے ، اس طرح کہ انھوں نے اپنے پدر بزرگوار او رجد اعلیٰ سے نقل کیا ہے
خطبة الزھراء (س) بنساء المھاجرین و الاٴنصار
سوید بن غفلہ کھتے ھیں کہ جس وقت جناب فاطمہ زھرا (س) مریض هوئیں اور آپ کا مرض اس قدر بڑھا کہ اسی مرض میں اس دنیا سے رحلت کرگئیں، اس وقت مھاجرین اور انصار کی عورتیں بی بی کی عیادت کے لئے آئیں اور جناب سیدہ کو سلام کیا اور...
رسالت کا گُلِ معطر (حصّہ پنجم)
پيغمبر اکرم (ص) کے نزديک بي بي فاطمہ (س) انسان کي شکل ميں حور، فرشتوں کے ساتھہم سخن ہونے والي ذات (محدثہ)، باغِ رسالت کا گُلِ معطر، رسول اللہ (ص) کا پارہ وجود، قلبِ نبي (ص)، محبوبِ حبيب خدا، آپ (ص) کے نزديک عزيز ترين شخصيت ہيں
رسالت کا گُلِ معطر (حصّہ چهارم)
جناب فاطمہ زہرا(س) کي تقرير جس کے کلمات حسين اور معاني انتخاب شدہ تھے، وہ بھي بغيرپڑھے ہوئے اور مدينہ والوں کے اژدہام کے سامنے، آپ (س) کے فضائل کا ايک سنہري باب ہے۔
1
2
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن