اگر عورتيں جناب سيدہ (س) کي ہدايتوں پر عمل کريں ہمارا معاشرہ قابل رشک ہو جائے گا
حضرت فاطمہ زہراء، اسوہ کامل
حضرت فاطمہ (س) انتہائي صاحب عصمت و طہارت تھيں
فاطمہ (س) کا مہر
جنات سيدہ نے اپنے شوہر سے اونچي زبان ميں بات کي ہو
اگر عورتيں جناب سيدہ (س) کي ہدايت پر عمل کريں تو ہمارا معاشرہ قابل رشک، پاک و پاکيزہ اور صحت مند ہونا لازمي ٹھہرے گا- ساتھ ہي نسوانيت آج کے افراتفري سے لبريز دور ميں بھي عفت مآب اور قابل احترام حاصل کر لے گي-
جناب سيدہ (س) کي حيات طيبہ اپنے دامن ميں بے شمار گران قدر درس ليے اور وہ تمام اسباق جو ہميں ان عظيم خاتون کي حيات طيبہ سے حاصل ہوئے ہيں اور ان ميں سي ہر ايک پر اگر تفصيلي روشني ڈالي جائے تو کئي ضخيم کتابيں لکھي جا سکتي ہيں- مگر يہاں صرف اشارتا ہي بعض پہلوۆ ں کو ذکر کرنے پر اکتفا کي گئي ہے-
حضرت فاطمہ (س) کے بارے ميں پيغمبر اسلام (ص) کي بہت سي احاديث ملتي ہيں جن سے چند مندرجہ ذيل ہيں:
* فاطمہ (س) ميري پارہ جگر ہے، جس نے اسے غضبناک کيا مجھے غضبناک کيا-
* فاطمہ (س) ميرا جزو بدن ہے، جس نے اسے اذيت پہنچائي اس نے مجھے اذيت دي-
* مريم (س) اپنے دور کي ساري عورتوں سے افضل تھيں البتہ فاطمہ (س) ميري ہر دور کي عورتوں سے افضل ہے-
* فاطمہ (س) جنت ميں داخل ہونے والي پہلي خاتون ہوں گي-
* فاطمہ (س) جس سے ناراض ہوتي ہيں اس سے خدا ناراض ہوتا ہے- جس سے فاطمہ (س) خوش ہوتي ہيں اس سے خدا بھي خوش ہوتا ہے-
* فاطمہ (س) کا کردار آيت تطھير و آيت مباہلہ ميں نمايان رہا ہے- ان کے مختلف القاب ہيں جو رسول خدا (ص) نے عطا کيے تھے مثلا راضيہ، مرضيہ، عابدہ، زاہدہ، ساجدہ، صابرہ، طاہرہ، خاتون جنت و غيرہ- ہر لقب اس وقت ملا جب عملا آپ اس پر کار بند رہيں- ظاہر ہے پہلے امتحان ہوتا ہے بعد ميں سند ملتي ہے- بڑے اولعزم پيغمبروں کي بيوياں ايسے القاب سے محروم رہيں- اگر فاطمہ زہرا (س) کے مقابل حضرت حوا (س) يا حضرت مريم (س) کو ليں تو سخن فتح پوري کا يہ شعر ياد آتا ہے:
ايک ہوئيں جنت سے خارج ايک بيت اللہ سے
مريم (س) و حوا (س) سے کيا دوں تجھ کو نسبت فاطمہ (س)
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان