جنتي غذا اور بي بي زہرا( س) کا وجود مبارک
حضرت زہرا کے وجود ميں جنت کي طبيعت (حصّہ اوّل)
جب چاليس دن کي مدت ختم ہو گئي تو اللہ تعالي کي طرف سے فرشتے نازل ہو ئے اور جنت سے غذا لائے کہا کہ آج رات اس جنتي غذا کو تناول فرمائيں جناب رسول خدا نے اس روحاني اور بہشتي غذا سے افطار کيا اورجب آپ کھانے کے بعد دوبارہ نماز اور عبادت کيلئے کھڑے ہوئے تو جبرئيل نازل ہو ئے اور کہا اے خدا کے حبيب آج رات مستحبي نمازوں کو چھوڑ دو اور جناب خديجہ کے پاس تشريف لے جائے کيونکہ خداوند کا (اس عبادت اورجنتي غذا کے نتيجے ميں ) يہ ا رادہ ہے کہ آپ کے صلب مطہر سے ايک پاکيزہ بچي کا نور کائنات ميں طلوع ہو، تاکہ کائنات کي سعادتمندي کا باعث بنے پيغمبر اکر م غ– نے جونہي جبرئيل کا يہ دستور سنا فوراً خديجہ کے گھر کي طرف روانہ ہوئے جناب خديجہ کا بيان ہے کہ ميں حسب معمول اس رات کو بھي دروازہ بند کرکے اپنے بستر پر آرام کر رہي تھي کہ اتنے ميں دروازہ کھٹکھٹانے کي آواز آئي ميں نے کہا کو ن ہے ؟اتنے ميں پيغمبر کي دلنشين آواز ميرے کانو ں ميں آئي آپ فرما رہے تھے کہ دروازہ کھولو کہ ميں محمد(غ–) ہوں ميں نے فوراً دروازہ کھولا آپ خندہ پيشاني کے ساتھ گھر ميں داخل ہوئے اور حکم خدا کے مطابق فاطمہ کا نور پيغمبر اکرم غ–کے صلب مطہرسے خديجہ کے رحم ميں منتقل ہوا-( بحار ج 16ص 78 چاپ بيروت)
اگرچہ کچھ دوسر ي روايات ميں اس طرح بيان ہو ا ہے کہ جب پيغمبر اکرم معراج پر تشريف لے گئے تو خدا نے اپنے حبيب کي خدمت ميں جبرئيل کے ہاتھوں جنت کا ايک سيب بھيجا اور فرمايا اے جبرئيل رسول سے کہہ دو کہ آج رات اس سيب کو تناول فرمائيں پھر خديجہ کے ساتھ سو جائيں آپ نے خدا کے حکم کے مطابق سيب کو تناول فرمايا اور زہرا کا وجود آپ کے صلب سے مادر کے شکم ميں منتقل ہوا کہ اس روايت کو علماء شيعہ ميں سے صدو ق نے علل الشرائع ميں جناب علي ابن ابراہيم نے تفسير قمي ميں نقل کيا ہے اور سني علماء ميں سے بھي افراد ذيل نے نقل کيا ہے مثلاً رشيد الدين طبري ، بغدادي ، نيشاپوري، ذہبي (مستدرک حاکم ،ذخائر العقبي، طبري ،تاريخ بغداد، مناقب ،ميزان 1لاعتدال) -
لہٰذا يہ بات فريقين کے ہاں مسلم ہے کہ زہرا سلام اللہ عليھا کا وجود جنت کے سيب يا غذا سے بنا ہے - ( جاري ہے )
نام کتاب: حيات حضرت زھراء پرتحقيقانہ نظر
مصنف: محمد باقر مقدسي
متعلقہ تحریریں:
جناب فاطمہ زہراء (س) کا بچپن تنگي اور مصائب ميں گزرا
فاطمہ الزہرا سلام اللہ عليہا کا ملکوتي کردار